شادی غدیریان کے مطابق ان کی تصویریں ایک آئینہ بن گئی ہیں

<p>
 <span style="color: rgb(5, 5, 5); font-family: "Segoe UI Historic", "Segoe UI", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 15px; white-space: pre-wrap;">_____ شادی غدیریان ______</span></p>
<div dir="auto" style="font-family: "Segoe UI Historic", "Segoe UI", Helvetica, Arial, sans-serif; color: rgb(5, 5, 5); font-size: 15px; white-space: pre-wrap;">
شادی غدیریان 1974 میں تہران (ایران) میں پیدا ہوئیں۔</div>
<div dir="auto" style="font-family: "Segoe UI Historic", "Segoe UI", Helvetica, Arial, sans-serif; color: rgb(5, 5, 5); font-size: 15px; white-space: pre-wrap;">
ابھی انقلاب اسلامی آنے میں کئی سال رہتے تھے۔ ایرانی معاشرہ آزادی کے ساتھ چل رہا تھا اور عورتوں پر حجاب پہننے کی پابندی نہیں تھی۔ اس لحاظ سے ان کا موجودہ دور میں کام بہت اہمیت کا حامل ہے۔</div>
<div dir="auto" style="font-family: "Segoe UI Historic", "Segoe UI", Helvetica, Arial, sans-serif; color: rgb(5, 5, 5); font-size: 15px; white-space: pre-wrap;">
غدیریان بطور فوٹو گرافر کام کر رہی ہیں۔ فوٹو گرافی کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے 1990 کے دہائی سے اپنی ابتدائی سیریز کے ساتھ بین الاقوامی شناخت حاصل کی جس نے ایران میں خواتین کی روایتی اور معاصر زندگیوں کے درمیان تعلقات پر روشنی ڈالی. آج وہ ایران کے سب سے زیادہ مشہور اور اہم فنکاروں میں سے ایک سمجھی جاتی ہیں. شادی غدیریان کے کام کی دنیا بھر میں وسیع پیمانے پر نمائش کی گئی ہے بشمول برطانوی میوزیم، لاس اینجلس کاؤنٹی میوزیم آف آرٹ (لیکما)، سینٹر جورز پومپیڈو پیرس، لندن میں وکٹوریہ اور البرٹ میوزیم، واشنگٹن میں سمتھسونئین میوزیم، مموک ویانا وغیرہ</div>
<div dir="auto" style="font-family: "Segoe UI Historic", "Segoe UI", Helvetica, Arial, sans-serif; color: rgb(5, 5, 5); font-size: 15px; white-space: pre-wrap;">
شادی غدیریان کے مطابق ان کی تصویریں ایک آئینہ بن گئی ہیں جس میں محسوس کیا جا سکتا ہے کہ ہم روایت اور جدیدیت کے درمیان پھنسے ہوئے ہیں۔</div>
<div dir="auto" style="font-family: "Segoe UI Historic", "Segoe UI", Helvetica, Arial, sans-serif; color: rgb(5, 5, 5); font-size: 15px; white-space: pre-wrap;">
لیکن وہ اپنی پرانی تہذیب سے بھی حد درجہ متاثر اور سراہتے ہوئے کہتی ہیں؛ پرانے اور نئے کے مابین یہ تنازعہ اس وقت یوں ہے کہ کس طرح ایران کی نوجوان نسل کی زندگی گزار رہا ہے۔ ہم جدیدیت کو قبول کرسکتے ہیں، لیکن ہمیں ابھی بھی اپنے ملک کی روایات سے پیار ہے۔</div>
<div dir="auto" style="font-family: "Segoe UI Historic", "Segoe UI", Helvetica, Arial, sans-serif; color: rgb(5, 5, 5); font-size: 15px; white-space: pre-wrap;">
تحریر : باسطخٹک ، خیبر پختون خواہ _____ شادی غدیریان ______</div>
<div dir="auto" style="font-family: "Segoe UI Historic", "Segoe UI", Helvetica, Arial, sans-serif; color: rgb(5, 5, 5); font-size: 15px; white-space: pre-wrap;">
شادی غدیریان 1974 میں تہران (ایران) میں پیدا ہوئیں۔</div>
<div dir="auto" style="font-family: "Segoe UI Historic", "Segoe UI", Helvetica, Arial, sans-serif; color: rgb(5, 5, 5); font-size: 15px; white-space: pre-wrap;">
ابھی انقلاب اسلامی آنے میں کئی سال رہتے تھے۔ ایرانی معاشرہ آزادی کے ساتھ چل رہا تھا اور عورتوں پر حجاب پہننے کی پابندی نہیں تھی۔ اس لحاظ سے ان کا موجودہ دور میں کام بہت اہمیت کا حامل ہے۔</div>
<div dir="auto" style="font-family: "Segoe UI Historic", "Segoe UI", Helvetica, Arial, sans-serif; color: rgb(5, 5, 5); font-size: 15px; white-space: pre-wrap;">
غدیریان بطور فوٹو گرافر کام کر رہی ہیں۔ فوٹو گرافی کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے 1990 کے دہائی سے اپنی ابتدائی سیریز کے ساتھ بین الاقوامی شناخت حاصل کی جس نے ایران میں خواتین کی روایتی اور معاصر زندگیوں کے درمیان تعلقات پر روشنی ڈالی. آج وہ ایران کے سب سے زیادہ مشہور اور اہم فنکاروں میں سے ایک سمجھی جاتی ہیں. شادی غدیریان کے کام کی دنیا بھر میں وسیع پیمانے پر نمائش کی گئی ہے بشمول برطانوی میوزیم، لاس اینجلس کاؤنٹی میوزیم آف آرٹ (لیکما)، سینٹر جورز پومپیڈو پیرس، لندن میں وکٹوریہ اور البرٹ میوزیم، واشنگٹن میں سمتھسونئین میوزیم، مموک ویانا وغیرہ</div>
<div dir="auto" style="font-family: "Segoe UI Historic", "Segoe UI", Helvetica, Arial, sans-serif; color: rgb(5, 5, 5); font-size: 15px; white-space: pre-wrap;">
شادی غدیریان کے مطابق ان کی تصویریں ایک آئینہ بن گئی ہیں جس میں محسوس کیا جا سکتا ہے کہ ہم روایت اور جدیدیت کے درمیان پھنسے ہوئے ہیں۔</div>
<div dir="auto" style="font-family: "Segoe UI Historic", "Segoe UI", Helvetica, Arial, sans-serif; color: rgb(5, 5, 5); font-size: 15px; white-space: pre-wrap;">
لیکن وہ اپنی پرانی تہذیب سے بھی حد درجہ متاثر اور سراہتے ہوئے کہتی ہیں؛ پرانے اور نئے کے مابین یہ تنازعہ اس وقت یوں ہے کہ کس طرح ایران کی نوجوان نسل کی زندگی گزار رہا ہے۔ ہم جدیدیت کو قبول کرسکتے ہیں، لیکن ہمیں ابھی بھی اپنے ملک کی روایات سے پیار ہے۔</div>
<div dir="auto" style="font-family: "Segoe UI Historic", "Segoe UI", Helvetica, Arial, sans-serif; color: rgb(5, 5, 5); font-size: 15px; white-space: pre-wrap;">
 </div>
<div dir="auto" style="font-family: "Segoe UI Historic", "Segoe UI", Helvetica, Arial, sans-serif; color: rgb(5, 5, 5); font-size: 15px; white-space: pre-wrap;">
تحریر : باسط خٹک ، خیبر پختون خواہ</div>

Dr. S.U. Khan

Dr. Shafi Ayub editor urdu

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago