Urdu News

ہندوستان میں کہانی کی جڑیں بہت گہری ہیں

وید،اپنیشد، پُران، مہابھارت اور رامائن وغیرہ میں متعدد کہانیاں ملتی ہیں

 ہندوستان میں کہانی کی جڑیں بہت گہری ہیں، وید،اپنیشد، پُران، مہابھارت اور رامائن وغیرہ میں متعدد کہانیاں ملتی ہیں۔اس کے بعد کے ادوار میں بدھ مذہب کے ظہور کے بعد جاتک کہانیوں اور تقریباً گزشتہ سات سوسالوں سے اردو کہانیوں قصوں اور داستانوں کا دور شروع ہوا ایک تاریخی اندازے کے مطابق ویدک ادب دو اور ڈھائی ہزار سال قبل مسیح میں شروع ہوتا ہے اور ۱۰۰۰ ق م مسیح تک مکمل ہوجاتا ہے۔ اپنشد کا زمانہ ۸۰۰ ق م کے قریب جاتا ہے مہابھارت کے مختلف حصے مختلف زمانوں میں لکھے گئے ہیں لیکن عام طور پر اسے پانچویں چھٹی صدی ق م سے منسوب کیا جاتا ہے۔ 

قصے کی مغربی تہذیب میں اشکال (فیبل، متھ،لیجینڈ اور رومانس)
اہل مغرب نے قدیم قصوں کو فیبل FABLE,متھ MYTHلیجینڈLEGEND اور رومانس ROMANCE میں تقسیم کیا ہے۔ 
فیبل FABLE,
ایسی کہانی کو کہتے ہیں جس میں حیوانات یا بے جان اشیاء انسان کی طرح بولنے چالنے اور انسانوں کے کام کاج کرتے ہیں۔ اس کا نتیجہ ہمیشہ اخلاقی تلقین ہوتا ہے۔ اردو میں عام طور سے انہیں حکایات کہتے ہیں۔ حیوانی کہانیاں بھی مصری ادب میں ملتی ہیں۔ مصر سے یہ کہانیاں مغربی ایشاء اور بابل میں گئیں جہاں وہ ایسپ کی کہانیوں کے نام سے مشہور ہوئیں۔ اردو میں انہیں حکایاتِ لقمان کہا جاتا ہے۔ توتا کہانی، انوار سہیلی میں جانوروں کی کئی حکایات ہیں۔
ساطیر یامتھ MYTH
یہ دراصل دو روایات ہیں جو مذہب اور دیو مالاکے پُر اسرار عقائد، توہمات کی تاویل کرتی ہیں۔ ان کی کوئی تاریخی حقیقت نہیں ہوتی، لیکن قدامت پرست حضرات انہیں حقیقی تصور کرتے ہیں۔

Recommended