Urdu News

غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام’غالب کا سفر کلکتہ‘ کے موضوع پردو سمینار اختتام پذیر

غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام’غالب کا سفر کلکتہ‘ کے موضوع پردو سمینار اختتام پذیر

غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام دوروزہ قومی سمینار بعنوان ’غالب کا سفر کلکتہ‘ اختتام پذیر ہوا۔ سمینار کے دوسرے روز صبح ۰۱بجے سے شام ۵ بجے تک ملک کے مختلف گوشوں سے تشریف لائے اہل قلم نے ’غالب کے سفر کلکتہ‘ کے موضوع پر مقالات پیش کیے۔

پہلے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر خالد محمود نے کہاکہ ’غالب کا سفر کلکتہ بظاہر بہت سادہ موضوع ہے لیکن اس کے ضمن میں بہت سارے علمی اور ادبی مسائل زیربحث آجاتے ہیں۔ اس بات کی تصدیق اس اجلاس کے مقالات سے بھی ہوتی ہے۔

اس اجلاس میں پروفیسر ابن کنول نے ’انشائیہ،سفر کلکتہ سے متعلق غالب کاایک غیر مطبوعہ خط‘جناب شمیم طارق نے ’عہد غالب کے کلکتے کی اہم ادبی اور سیاسی شخصیات‘، ڈاکٹر ابوذر ہاشمی نے ’غالب کی تخلیقی حسیت پر قیام کلکتہ کے اثرات‘ ڈاکٹر ارشاد نیازی نے ’فاروقی کے فکشن میں غالب کی قلمی تصویر‘پیش کیے۔اس اجلاس کی نظامت کے فرائض ڈاکٹرمحمد مستمر نے انجام دیے۔

 دوسرے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر آصف نعیم نے کہاکہ غالب کاسفر کلکتہ اسی لیے اہم ہے کہ اس ضمن میں اہم علمی شخصیات اور ان کے علمی مرتبے کابھی اندازہ ہوتاہے۔ اس اجلاس میں جومقالات پیش کیے گئے وہ رواتی اندازسے بہت مختلف ہیں۔

اس اجلاس میں پروفیسر شریف حسین قاسمی نے ’قتیل کی دو تصانیف کاتحقیقی جائزہ‘پروفیسر احسن الظفرنے غالب اورسفرکلکتہ کے تعلق سے،ڈاکٹر علی عباس نے ’غالب کے سفر کلکتہ کی تفصیلات خطوط غالب کے حوالے سے‘ جناب فیضان الحق نے ’غالب سے متعلق ڈراموں میں سفر کلکتہ‘ پیش کیا۔ اس اجلاس کی نظامت ڈاکٹر محمد اجمل نے کی۔

تیسرے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر وہاج الدین علوی نے کہاکہ غالب انسٹی ٹیوٹ مبارکباد کامستحق ہے کہ اس نے ایک ایسے موضوع کو پھرسے مرکزیت دے دی جس پر پہلے بھی لکھا جاچکاہے۔

لیکن اسی عہد کے لوگ اس مسئلے اور اس کی جزئیات پر کسی طرح سوچتے ہیں یہ اس سمینار کا حاصل ہے۔اس اجلاس میں پروفیسر آصف نعیم نے ’غالب کا سفر کلکتہ اور گل رعنا مطبوعہ نول کشور‘ ڈاکٹر شمش بدایونی نے’غالب کاسفر کلکتہ عنوان سے موضوع تک‘کے موضوع پرمقالات پیش کیے۔اس اجلاس کی نظامت ڈاکٹر سفینہ نے کی۔

چوتھے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے صدر شعبہ اردو پروفیسر نجمہ رحمانی نے کہاکہ ’غالب کے سفر کلکتہ نے غالب کی تخلیقی حسیت پر کوئی اثر ڈالایانہیں ڈالالیکن یہ کیا کم ہے کہ اس سفرکا اردو تحقیق پربہت اچھااثر پڑا۔ اردو کے محققین نے اس سفرکے تعلق سے بہت عمدہ تحقیقی کام انجام دیا ہے۔

اس اجلاس میں جناب کیلاش چندر واششٹھ نے ’عہدغالب کاکلکتہ‘ ڈاکٹر تاریکا پربھاکر نے ’دیوان غالب کی اشاعت پر سفرکلکتہ کے اثرات‘ڈاکٹر عبدالسمیع نے ’غالب کا قیام بنارس‘ اور جناب تفسیر حسین نے ’پنشن کے مسئلے میں غالب کی ناکامی کے اسباب‘ کے موضوع پر مقالات پیش کیے۔ اس اجلاس کی نظامت ڈاکٹرنورین علی حق نے انجام دی۔

اس سمینار کے پانچویں اور آخری اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے صدر پروفیسر احمدمحفوظ نے کہاکہ غالب انسٹی نے غالب کے سفر کلکتہ کے تعلق سے پہلے بھی لٹریچر شائع کرچکاہے مجھے خوشی ہے کہ نئے لکھنے والوں نے موجودہ تصانیف کا مطالعہ بھی کیااوراپنی کوششوں سے بھی نئے گوشے پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔

 اس اجلاس میں پروفیسر ابوبکرعباد نے’غالب کی تحریر و تخلیق میں فکشن کے نقوش‘جناب سبط حسین نے ’غالب کی شخصیت، پنشن کاقضیہ اور سفر کلکتہ‘ اور جناب تجمل حسین نے ’غالب کاسفر کلکتہ تندیِ باد مخالف کی زدپر‘ کے موضوع پر مقالات پیش کیے۔ اس اجلاس کی نظامت ڈاکٹر سلمان فیصل نے کی۔ اس سمینار میں علم و ادب کی مقتدر شخصیات کے علاوہ طلبااور ریسرچ اسکالرنے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

Recommended