Urdu News

اردوزبان تہذیب یافتہ زبان ہے، اس نے لفظوں کے وقار کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا: محترمہ اوشا ٹھاکر

اردوزبان تہذیب یافتہ زبان ہے، اس نے لفظوں کے وقار کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا: محترمہ اوشا ٹھاکر

مدھیہ پردیش اردو اکادمی کی تقریب اعزازات، اس بار مدھیہ پردیش کے تخلیق کاروں کی کتب پر دیے گئے اعزازات

مدھیہ پردیش اردو اکادمی، سنسکرتی پریشد،محکمہ ثقافت کے زیر اہتمام "تقریب اعزازات" کا انعقاد 28 مارچ 2022 کو شام 5 بجے وزیر ثقافت محترمہ اوشا ٹھاکر کی خصوصی موجودگی، سابق ایم پی آلوک سنجر کی صدارت اور ادیتی کماد ترپاٹھی: ڈائریکٹر-سنسکرتی کی باوقار موجودگی میں اسٹیٹ میوزیم، شیاملہ ہلز، بھوپال میں ہوا۔

پروگرام کی مہمان خصوصی وزیر ثقافت اوشا ٹھاکر نے اپنے خطاب میں کہا کہ سبھی اعزاز یافتگان کی جو محنت، لگن اور مسلسل ریاضت ہے یہ اعزاز اسی کی علامت ہوتے ہیں کہ اس شخص نے اپنے اس تحقیقی کام میں اپنے اس ادبی سفر میں اپنی زندگی کے تجرباتول و مشاہدات کو شامل کیا وہ سماج اور ملک کے لیے مثال بن سکیں۔ اس مقصد کو لے کر اردو اکادمی محکمہ ثقافت کے زیر نگرانی آگے بڑھ رہی ہے. انھوں نے آگے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ اردو زبان ایک تہذیب یافتہ زبان ہے اور اس نے لفظوں کے وقار کو بڑھانے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔

پروگرام کی صدارت کررہے سابق رکن پارلیمنٹ آلوک سنجر نے کہا کہ بوند کو سمندر میں گرتے ہوئے سب نے دیکھا ہے مگر بوند میں سمندر کو دیکھنے کا کام یہ تخلیق کار کرتے ہیں۔ مدھیہ پردیش اردو اکادمی مبارکباد کی مستحق ہے کہ اس نے ان تخلیق کاروں کی صلاحیتوں کو پہچانا اور انھیں اعزازات سے نوازا۔ حقیقت میں یہ وہ لوگ ہیں جو صرف اور صرف اپنے قلم کے ذریعے ملک اور دنیا کو سجانا سنوارنا چاہتے ہیں اور محبت و امن کا پیغام عام کرنا چاہتے ہیں۔

تقریب اعزازات کے مہمان ذی وقار اور ڈائریکٹر، سنسکرتی ادیتی کمار ترپاٹھی نے اردو ادبا، شعراء اور سامعین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اردو کے فروغ کے لیے آپ لوگ جو بھی مشورے دینا چاہیں دے سکتے ہیں۔ اردو اکادمی اور محکمہ ثقافت کی کوشش رہے گی کہ ان مشوروں پر عمل کیا جائے۔

تقریب اعزازات کی شروعات میں اکادمی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نصرت مہدی نے تمام مہمانان کا استقبال کرتے ہوئے اور اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اکادمی کے ذریعے ابھی تک شخصیات کو ان کی مجموعی ادبی خدمات کی بنیاد پر اعزازات دیے جارہے تھے۔سال 22-2021 سے محکمہ ثقافت کی دیگر اکادمیوں کی طرح مدھیہ پردیش اردو اکادمی کے ذریعے بھی زبان و ادب سے متعلق مختلف اصناف پر مبنی شائع شدہ کتابوں پر کل ہند اور صوبائی اعزازات دیے جانے کا سلسلہ شروع کیا جارہا ہے۔ اس کا مقصد اردو ادب کی معدوم ہوتی ہوئی مختلف کئی اصناف پر کام کرنے کے لیے تخلیق کاروں کو راغب کرنا اور ان کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ اس سال اردو اکادمی کے ذریعے چھ تخلیق کاروں کو ان کی کتب پر کل ہند اعزازات اور بارہ تخلیق کاروں کو صوبائی اعزازات سے نوازا جارہا ہے۔ اس سال سبھی اعزازات مدھیہ پردیش کے تخلیق کاروں کو ہی دیے جارہے ہیں۔

مدھیہ پردیش اردو اکادمی کے ذریعہ جن چھ شخصیات کی تخلیقات پر کل ہند اعزازات گئے ان میں ممتاز ادیب و محقق ڈاکٹر مہتاب عالم کی کتاب تہذیب پر  ابراہیم یوسف اعزاز،وفا صدیقی کی کتاب نقش تابندہ کے لیے میرتقی میر اعزاز،ڈاکٹر سیفی سرونجی کو سہ ماہی انتساب کی خدمات کے لیے حکیم قمرالحسن اعزاز، ڈاکٹرخالد محمود کی کتاب نقوش معنی کو جوہر قریشی، ڈاکٹر محمد نعمان خان  کی کتاب فلسفہ حیات کو شاداں اندوری اعزاز اور ڈاکٹر عشرت ناہید اجین کی کتاب منزل بے نشاں کو حامد سیعد خاں قومی اعزاز شامل ہیں۔

وہیں کوثر صدیقی کی قرطاس قلم کو ندا فاضلی اعزاز،قاسم رسا کی کتاب جستہ جسہ کو سراج میر خاں سحر اعزاز، ڈاکٹر رضیہ حامد کی کتاب فہم و ادراک کو سورج کلا سہائے اعزاز،ضیا فاروقی  کی کتاب حسینہ منزل کو نواب شاہجہاں بیگم اعزاز، کے کے راجپوت کمل کی کتاب رقِص بسمل کو شمبھو دیال سخن اعزاز، اقبال مسعود کی کتاب نعیم کوثر افسانوی کائنات کو شعری بھوپالی اعزاز، ڈاکٹر محمود شیخ کی کتاب امیجری کا زوال کو محمد علی تاج اعزاز، نفیسہ سلطانہ انا کی  کتاب عکس خیال کو باسط بھوپالی اعزاز، کاروان ادب کے مدیر جاوید یزدانی کونواب صدیق حسن خان اعزاز، ِصبیحہ صدف کی کتا ب اردو قواعد و مضامین کو جاں نـثار اختر اعزاز، ڈاکٹر عارف انصاری کی کتاب پس پردہ کو پنا لال سریواستو نور اعزازاور کوثر فرزانہ کوکیف بھوپالی صوبائی اعزاز سے سرفراز کرنے کیا گیا. تقریب اعزازات کی نظامت کے فرائض بدر واسطی اور سانیسا ہرنے نے بحسن خوبی انجام دیے۔

پروگرام کے آخر میں ڈاکٹر نصرت مہدی نے تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا۔

Recommended