Urdu News

ذکی طارق بارہ بنکوی کی شاعری میں جذبۂ حب الوطنی کی بازگشت

ذکی طارق بارہ بنکوی

اردو شاعری کی دنیا میں اس وقت بہت زیادہ موضوعِ تذکرہ رہنے والا نام ” ذکی طارق بارہ بنکوی “۔ جس نے اپنی شاعری کے ذریعے بہت کچھ کہا ہے اور مسلسل کہے جا رہے ہیں۔ان کا دل  بے حد کشادہ ہے۔انہوں نے جہاں اپنے گرد و نواح کی مختلف زبانوں کے الفاظ کو اپناتے ہوئے اپنے آپ کو عام فہم بناتے ہوئے خود کو دوسری زبانوں کے مختلف الفاظ سے مالا مال کیا ہے وہیں  دوسری زبانوں کے ادب میں رائج مختلف اصنافِ سخن کو اپناتے ہوئے ان پر خوب طبع آزمائی کی  ان کی شاعری میں آمد کی جھلک  صاف صاف دکھائی دیتی ہے۔

ان کی نظموں اور غزلوں میں انسانی زندگی اور سماج کے مسائل پر کافی سنجیدہ  بحث ملتی ہے۔ وہ ان مسائل کو حل کرنے اور اور سماج میں پھیلی ہوٸی ان گنت برائیوں کو اپنی شاعری کے ذریعے دور کرنے کی جگہ جگہ کوشش کرتے ہیں۔یہ بےحد ذہین ہیں ویسے تو جناب  ذکی طارق غزل  اور نظم کے شاعر ہیں لیکن نعت گوئی میں بھی ان کو مہارت حاصل ہے۔

بلکہ یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ شاعری کی ایسی کوئی بھی صنف نہیں جس پر انہوں نے  طبع آزمائی نہ کی ہو ان کی تخلیق کی ہوٸی حمد ، نعت ، منقبت ، قوالی ، گیت اور غزل وغیرہ ہمیشہ ہی اخباروں اور رسائل میں شائع ہوتی رہتی ہیں۔  لیکن یہاں پر ہم صرف ان کی جذبۂ حب الوطن  پر تحریر شدہ گیت کو پیش کر رہے ہیں۔ امید ہے کہ انڈیا نیرٹیو اردو کے قارئین پسند فرمائیں گے۔ (ادارہ)

دیش گیت

پریم گیت گائیں ہے چھبیس جنوری

ہر غم کو بھول جائیں ہے چھبیس جنوری

آؤ خوشی منائیں ہے چھبیس جنوری

اس دن ہی ہم نے بھارتی قانون پایا تھا

گھر گھر دئے جلائیں ہے چھبیس جنوری

ہندو ہو یا عسائی ہو مسلم ہو یا کہ سکھ

سب کو گلے لگائیں ہے چھبیس جنوری

للہ آج تو نہ کریں نفرتوں کی بات

بس پریم گیت گائیں ہے چھبیس جنوری

سنکلپ لیں کہ رونے نہ پائے گی کوئی آنکھ

سب کو چلو ہنسائیں ہے چھبیس جنوری

دیتا رہا ہے ہم کو ہمیشہ جو گالیاں

اس کو بھی دیں دعائیں ہے چھبیس جنوری

ہر اک شہیدِ ہند کی تصویر پر “ذکی”

شردھا سمن چڑھائیں ہے چھبیس جنوری

ذکی طارق بارہ بنکوی

دیش گیت

جو سورگ سے سندر ہے جو دھرتی پہ گگن ہے

وہ میرا وطن میرا وطن میرا وطن ہے

کڑ کڑ میں ذکی جس کے مدھرتا ہے پھبن ہے

وہ میرا وطن میرا وطن میرا وطن ہے

جو رام کو شنکر کو کنہیا کو تھا پیارا

جو کرشن کی اور رادھا کی آنکھوں کا تھا تارا

جو گاندھی کا گلشن ہے جو نہرو کا چمن ہے

وہ میرا وطن میرا وطن میرا وطن ہے

ہے تاج محل جس کی اک انمول دھروہر

ہے تیز گتی سے جو رواں پرگتی پتھ پر

خوشحالی،وکاس اور جو ترقی کا گگن ہے

وہ میرا وطن میرا وطن میرا وطن ہے

مل جل کے جہاں رہتے ہیں سب ہندو مسلماں

اپدیشک ہیں اِکتا کے جہاں گیتا و قرآں

ہر سمت جہاں عام محبت کا چلن ہے

وہ میرا وطن میرا وطن میرا وطن ہے

شنکھ اور اذانوں کی جہاں بجتی ہے سرگم

ہوتی ہے کتھا اور تلاوت جہاں ہر دم

ڈوبا ہوا اِکتا میں جہاں واتا ورن ہے

وہ میرا وطن میرا وطن میرا وطن ہے

ہیں سیتا وخواجہ کے چرن چنہ جہاں پر

ہے مندر و مسجد سے جہاں سلسلہ گھر گھر

یعنی کہ جہاں گنگا و جمنا کا ملن ہے

وہ میرا وطن میرا وطن میرا وطن ہے

ذکی طارق بارہ بنکوی

 

جذبۂ حب الوطنی

میں مر جاؤں تو میری صرف یہ پہچان لکھ دینا

مرے ماتھے پہ میرے خوں سے ہندستان لکھ دینا

وہی کہ عظمتوں پر جن کی جنت بھی نچھاور ہے

وہ ہیں بھارت کے میرے کھیت اور کھلیان لکھ دینا

جو تم سے سورگ کا سنچھپت ورڑن کوئی کروائے

تم اک کاغذ اٹھا کر صرف ہندستان لکھ دینا

ہمارے ملک کا اتہاس جب بھی تم کبھی لکھنا

مسلمانوں کو دل اور ہندوؤں کو جان لکھ دینا

یہاں اک دوسرے کو بانٹتے ہیں پیار آپس میں

یہاں ہوتا ہے ہر اک دھرم کا سمان لکھ دینا

مری تہذیب و یکجہتی کے یہ روشن منارے ہیں

گرنتھ و بائیبیل و گیتا اور قرآن لکھ دینا

“ذکی” یہ جسم و جاں کیا مال و زر کیا عیش و عشرت کیا

مرا سب کچھ مرے بھارت پہ ہے قربان لکھ دینا

ذکی طارق بارہ بنکوی

Recommended