Urdu News

اردو ہزاروں سال پرانی تہذیب کا آئینہ ہے: پروفیسر شیخ عقیل احمد

اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی میں بی - اے آنرز اردو کے پروگرام کا افتتاح

 اندرا گاندھی  نیشنل  اوپن یونیورسٹی میں بی – اے آنرز اردو کے پروگرام  کا افتتاح

(پریس ریلیز)نئی دہلی، آج مورخہ 26  جنوری 2022ءکو ڈسپلن آف اردو، اسکول آف ہیومنٹیز ،  اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی میں بی اے آنرز  اردو کے آغاز کا   کامیاب پروگرام منعقد  کیا گیا،جس  کی صدارت  اندراگاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر  ناگیشور راؤ نے کی۔ اس پروگرام میں مہمانان خصوصی کے طور پر وائس چانسلر، جامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر نجمہ اختر، این سی پی یو ایل کے ڈائریکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد اور پدم شری پروفیسر اخترالواسع سابق صدر مولانا آزاد یونیورسٹی، جودھپور، راجستھان  نے شرکت فرمائی۔
 اس پروگرام کا باضابطہ آغاز  حسب روایت  اگنو  کے کل گیت  سے کیا گیا۔ اس کے بعد پروفیسر مالتی ماتھر(ڈائریکٹر  اسکول آف ہیومنٹیز ) نے اس پروگرام میں تمام مہمانان کا والہانہ خیرمقدم کیا۔ انہوں نے اپنے استقبالیہ کلمات میں اردو زبان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اردو سنتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کسی نے کانوں میں رس گھول دیا ہو، اگرچہ بہت سے الفاظ ہم فوری طور پر نہیں سمجھ پاتے ہیں، لیکن  اس کے باوجود اس کی مٹھاس ہمیں اپنا گرویدہ بنالیتی ہے۔ انہوں نے اردو زبان کی جڑوں کو ہندوستانی تہذیب میں بہت دور تک پیوست بتاتے ہوئے کہاکہ اردو دلوں کی زبان ہے، بول چال کی زبان ہے، اخوت و محبت اور بھائی چارگی کی زبان ہے۔ اس زبان میں اتحاد کی بے پناہ قوت ہے اور یہی اس کی سب سے بڑی خوبصورتی ہے۔

پروفیسر نجمہ اختر نے اپنے خطاب میں اردو زبان و ادب کی گنگاجمنی تہذیب اور اس کی اہمیت و انفرادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ اردو لوگوں کو ملانے کا کام کرتی ہے۔ یہ محبت کا درس دیتی ہے۔ اس زبان میں بے پناہ اپنائیت ہے جو لوگوں کے دلوں میں گھر کرلیتی ہے۔ انہوں نے نئی ایجوکیشن پالیسی کے حوالے سے کہا کہ بھارتیہ گیان پرمپرا یعنی ہندوستان کی تعلیمی روایت کو فروغ دینے میں اردو اہم کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے اگنو میں بی اے آنرز اردو پروگرام کے آغاز کو خوش آئند قرار دیا ، محبان اردو کے لیے اسے  نیک فال بتایا اور اگنو کو مبارکباد دی۔
پروفیسر شیخ عقیل احمد نے اپنی گفتگو میں اردو زبان و ادب کی معنویت، مقبولیت اور محبوبیت پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اردو ہزاروں سال پرانی تہذیب کا آئینہ ہے۔ جس کے بغیر ہندوستانی مشترکہ تہذیب و ثقافت اور مخلوط سماج کی خصوصیات کو نہیں سمجھا جاسکتا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کی معاونت کی پیش کش کی۔ انہوں نے اگنو کے تعلیمی نظام کی پذیرائی کرتے ہوئے کہا کہ اس دور ناگہانی میں  اگنو کا فاصلاتی نظام تعلیم دیگر یونیورسیٹیوں کے لیے مشعل راہ ہے۔
پروفیسر اخترالواسع نے اپنی تقریر میں واضح طور پر کہا کہ میں اردو اور ہندی زبان کو علیحدہ علیحدہ نہیں سمجھتا ہوں، بلکہ یہ دونوں ایک ہی زبان ہیں ، لیکن اس کا لباس الگ الگ ہے۔ انہوں نے پوری دنیا میں اردو کی ہمہ جہت وسعت و مقبولیت کو دیکھتے  ہوئے کہا کہ اگنو کی جانب سے بی-  اے آنرز اردو پروگرام کے دروازے کا کھلنا  بے حد اہم ہے کیوں کہ اس کے ذریعے ملک اور بیرون ملک میں لوگوں کواردو پڑھنے اور سیکھنے کا بھرپور موقع فراہم ہوگا۔ ڈسپلن آف اردو، اگنو کی جانب سے اٹھایا گیا یہ قدم عاشقان اردو کے لیے یقیناً   انتہائی لائق تحسین ہے ،جس کے دوررس نتائج  مستقبل میں برآمد ہوں گے۔
اندراگاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ناگیشور راؤ نے اپنے صدارتی خطبہ میں ڈسپلن آف اردو کی پذیرائی کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ان نوجوان اور صلاحیت مند اساتذہ سےبڑی امیدیں وابستہ ہیں۔انہوں نے اردو کی مٹھاس،  اس کی نرمی اور سبک روی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اردو حقیقت میں ایک مہذب اور ثروت مند زبان ہے۔ اس زبان میں ہندوستانی تہذیب و ثقافت کا ذخیرہ محفوظ ہےجسے لوگوں تک پہنچانے کی اشد ضرورت ہے۔ اس ضرورت کی تکمیل کے لیے  اگنو پرعزم ہے اور بی اے آنرز اردو پروگرام کا آغاز اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔        
اس پروگرام کی نظامت پروگرام کوآرڈی نیٹرڈاکٹر احمد علی جوہر نے انجام دی۔ انہوں نے بی اے آنرز اردو پروگرام کا تعارف کراتے ہوئے اس پروگرام کی معنویت، اہمیت و افادیت اور اغراض و مقاصد پر بھرپور روشنی ڈالی۔ آخر میں شاکر علی صدیقی نے تمام مہمانان،وائس چانسلر، پرووائس چانسلر، ڈائریکٹرز، اگنو کے اراکین  انتظامیہ اور ناظرین و سامعین کا پرخلوص شکریہ ادا کیا۔ڈسپلن آف اردو کے اساتذہ ڈاکٹر عبدالحفیظ,ڈاکٹر قدسیہ نصیر, ڈاکٹر لیاقت علی، ڈاکٹر دھرم ویر نے اپنی معاونت سے اس پروگرام کو کامیاب بنایا۔اس موقع پر اگنو کے جملہ  اسکول بالخصوص اسکول آف ہیومنٹیز کے دیگر ڈسپلن کے اساتذہ اور طلبا و طالبات نے شرکت کرکےاس  پروگرام کو خوبصورت بنایا۔ 

Recommended