علی گڑھ مسلم یونیورسٹی AMU اور دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ دو ایسے تعلیمی ادارے ہیں جن میں مسلمان طلبہ و اساتذہ کی اکثریت ہے۔ دونوں تعلیمی ادارے حکومت ہند کے ادارے ہیں۔ دونوں مرکزی وزارتعلیم کے انڈر ہیں۔ دونوں ملک و قوم کا سرمایہ ہیں۔ دونوں میں ماہرین اساتذہ تدریسی فرائض انجام دے رہے ہیں۔دونوں ادارے بھارت کی گنگا جمنی تہذیب کو فروغ دینے کے لئے کوشاں ہیں۔ کچھ لوگ ناسمجھی کے سبب جامعہ ملیہ اسلامیہ کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی شاخ سمجھ لیتے ہیں۔ جبکہ رشتہ یہ ہے کہ جامعہ کی بنیاد علی گڑھ میں رکھی گئی تھی۔
علی گڑھ کی سرزمین پرمسلم یونیورسٹی علی گڑھ کی جامع مسجد میں 29 /اکتوبر 1920کو قومی جذبے سے سرشار تحریک عدم تعاون کی کوکھ سے جنم لینے والاایک تعلیمی ادارہ جو انتہائی بے. سروسامانی کے عالم میں کرایے کے 12 عددٹینٹوں میں شروع ہواتھا. اسے تاریخ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے نام سے جانتی ہے۔انگریزی نظام اورمغربیت کے نعرے کے خلاف ہندوستانیت. اورہندوستانی نظام تعلیم کا بگل بجانے والی اس عظیم دانشگاہ نے اپنے ایک صدی کے سفرمیں نئی بلندیوں کوسرکرکے کئی نئے نیشنل. اور انٹرنیشنل ریکارڈز اپنے نام کرکے عالمی پیمانے پر اپنی شناخت قائم کی۔102 سال کے اپنے طویل سفرمیں انتہائی بے سروسامانی کے عالم میں بھی اس نے وہ کردکھایاجس کا خواب سجاکرمجاہدین آزادی نے اپنے خون پسینے اور لہوسے اسے سینچاتھا۔
ہندوستان کے تیسرے صدر جمہوریہ ڈاکٹر ذاکر حسین اسی ادارے میں آرام فرما ہیں۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کو نئی زندگی. اورروح بخشنے والے ڈاکٹر ذاکرحسین نے شایدسچ ہی کہاتھا. کہ ادارے اینٹ اورگارے سے نہیں بلکہ حوصلوں کی اُڑان سے بنتے ہیں۔ ان کا یہ مقولہ بہت ہی مشہورہے کہ جامعہ حصول تعلیم اورثقافتی احیاء کی ایک تحریک کا نام ہے۔ اورجامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا وطالبات اور اساتذہ نے انتھک محنت اور مسلسل کاوشوں سے یہ ثابت کردکھا یا. کہ جب کچھ کرگزرنے کی تمنا ہوتوحوصلے کی اڑان کے سامنے سب ہیچ ہے۔
کرائے کے خیموں سے اپنے سفرکاآغازکرنے والی جامعہ کے طلباوطالبات آج نہ صرف صحافت، اداکاری، فنون لطیفہ، انجینیرنگ،ایجوکیشن اورفن تعمیرمیں اپنی صلاحیتوں کالوہامنوارہے. ہیں بلکہ خلامیں بھی کمندیں ڈال رہے ہیں۔ عالمی خلائی ایجنسیاں انھیں اعزازسے نوازرہی ہیں۔ اس کی تازہ ترین مثال جامعہ کی سابق طالبہ محترمہ ایشا ہیں جنھیں یوروپی خلائی ایجنسی نے ایوارڈسے سرفرازکیاہے۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…