تعلیم

دہلی یونیورسٹی کے پولیٹیکل سائنس کورس سے علامہ اقبال غائب،کیا ہےوجہ؟

دہلی یونیورسٹی کے پولیٹیکل سائنس کورس سے ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کو نکالے جانے کے خلاف احتجاج شروع

نظم ’سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا‘نظم کے مصنف ڈاکٹر سر محمد اقبال کو دہلی یونیورسٹی کے پولیٹیکل سائنس کورس سے نکالنے کا معاملہ اب طول پکڑنے لگا ہے۔ جمعہ کو منعقدہونے والی ڈی یو کی اکیڈمک کونسل کی میٹنگ میں یہ تجویزسامنے آئی ہے۔جسے کونسل کی جانب سے منظورکرلیا گیا تھا۔کونسل کے ارکان نے بھی تجویز کی منظوری کی تصدیق کی ہے۔ یہ تجویز تعلیمی کمیٹی کی منظوری کے لیے بھیجی جائے گی جس پر حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

دہلی یونیورسٹی کی اکیڈمک کونسل کے فیصلے کے خلاف احتجاج شروع ہو گیا ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ دہلی یونیورسٹی اس شخص کو نکال رہی ہے جس کی شاعری نے ہندوستان کو اپنی شناخت دی، ان کا کہنا ہے کہ دہلی یونیورسٹی کی گورننگ کونسل اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور علامہ اقبال کو کورس سے باہر کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ شاعروں، ادیبوں، سیاستدانوں وغیرہ کو سرحدوں کے پار تقسیم کرنے کی کوشش نہ کی جائے، اگر یہ رجحان بڑھنے لگا تو بہت سے مسائل جنم لیں گے۔اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے قومی صدر ڈاکٹر سید احمد خان نے اس معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشہور شاعر علامہ اقبال کی نظم سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا دیش کے بچے کی زبان پررہتا ہے۔

یوم آزادی اور یوم جمہوریہ کی تقریبات کے موقع پر، یہ نظم اسکولوں، کالجوں اور یہاں تک کہ راج پتھ پر پریڈ میں فوجی دستوں کے بینڈوں کے ذریعے بجائی جاتی ہے۔ایسے میں علامہ اقبال کو دہلی یونیورسٹی کے ذریعے بی اے پولیٹیکل سائنس کورس سے نکالنے کی کوشش قابل مذمت ہے۔ انہوں نے دہلی یونیورسٹی انتظامیہ سے فوری طور پر اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

قاری محمد سلیمان فاؤنڈیشن کے چیئرمین قاری محبوب حسن نے اس فیصلے پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے دہلی یونیورسٹی انتظامیہ سے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے اور اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔

سماجی کارکن محمد تقی نے بھی دہلی یونیورسٹی کے ذریعے علامہ اقبال کو کورس سے باہر کرنے کی شدید مذمت کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کی علامت سمجھے جانے والے علامہ اقبال کو کورس سے باہر کرنے کی کوشش کامیاب ہو گئی ہے۔ اس کی ہر سطح پر مخالفت کی جائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ شاعروں، ادیبوں، سیاستدانوں وغیرہ کو سرحدوں پر تقسیم کرنا درست نہیں۔ اگر ایسی روایت شروع ہوئی تو آنے والے دنوں میں بہت سے مسائل پیدا ہوں گے۔

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago