Urdu News

استوتی اگروال مستقبل کی گوپی چند نارنگ ہوسکتی ہیں: پروفیسر تسنیم فاطمہ

استوتی اگروال مستقبل کی گوپی چند نارنگ ہوسکتی ہیں: پروفیسر تسنیم فاطمہ

فورم فار انٹل کچوئل ڈسکورس اور دی ونگس فاؤنڈیشن کے زیرِ اہتمام سیفی سرونجی اور استوتی اگروال کے لیے اعزازی نشست کا انعقاد

پوت کے پاؤں پالنے میں ہی نظر آجاتے ہیں۔ استوتی اگروال اس قول کی مصداق ہیں۔ میں ان کو مستقبل کی گوپی چند نارنگ کے طور پر دیکھتی ہوں۔ ان خیالات کا اظہار فورم فار انٹلکچوئل ڈسکورس اور دی ونگس فاؤنڈیشن کے زیرِ اہتمام ڈائنامک انگلش، بٹلہ ہاؤس ، نئی دہلی میں سیفی سرونجی اور استوتی اگروال کے اعزاز میں منعقدہ نشست میں سابق پرو وائس چانسلر جامعہ ملیہ اسلامیہ اور ممتاز سائنس داں پروفیسر تسنیم فاطمہ نے کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ جس زبان میں سیفی سرونجی جیسے سخت جدوجہد کرنے والے لوگ موجود ہوں اس زبان کو کبھی موت نہیں آسکتی۔

 اس موقع پر معروف ادیب و شاعر پروفیسر خالد محمود نے کہا کہ استوتی اگروال نے بارہویں جماعت کے بورڈ امتحان کے اردو کے پرچے میں پچانوے نمبر حاصل کرکے نہ صرف ریاست مدھیہ پردیش کا نام روشن کیا ہے بلکہ اردو کے حوالے سے آج کے منفی پروپیگنڈے کے دور میں اس مفروضے کی بھی تردید کردی ہے کہ اردو کسی خاص مذہبی اقلیت کی زبان ہے۔ ایسے پرآشوب ماحول میں استوتی اگروال اردو کے تابناک مستقبل کی روشن علامت ہیں۔ اس حوالے سے ان کے علمی مربی سیفی سرونجی اور ان کے والد انِل اگروال قابلِ صد مبارکباد ہیں۔

 تہنیتی نشست کے صدارتی کلمات میں مشہور صحافی سہیل انجم نے کہا کہ اتنی کم سِنی میں ایک غیراردو خاندان سے تعلق رکھنے کے باوجود استوتی اگروال کا اردو میں ایسی نمایاں کامیابی حاصل کرنا اور دو اہم رسائل ’’انتساب‘‘ اور ’’عالمی ادب‘‘ کے نائب مدیر کی حیثیت سے خدمات انجام دینا یقینا استوتی اگروال کا لائقِ تحسین کارنامہ ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ سیفی سرونجی اردو کے نہایت مخلص اور سچے خادم ہیں۔ مشہور شاعر اور ناظمِ مشاعرہ معین شاداب نے کہا کہ استوتی اگروال کی اردو سے والہانہ محبت، بے پناہ ذہانت اور اردو کتابوں کے مطالعے کا غیرمعمولی شغف اردو کے نونہالوں کے لیے قابلِ تقلید مثال ہے۔ استوتی اگروال کی تربیت میں ان کے والد انِل اگروال اور سیفی سرونجی کا کردار ناقابلِ فراموش ہے اور بجا طور پر فروغِ اردو، قطر نے انھیں اپنے باوقار ایوارڈ کے لیے منتخب کیا ہے۔

 نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے ڈاکٹر خالد مبشر نے کہا کہ جیسی نفیس و نستعلیق اردو میں استوتی اگروال تقریر کرتی ہیں اس کا نمونہ ہمیں بڑے بڑے اردو گھرانوں میں بھی مشکل ہی سے ملتا ہے۔ انھوں نے سیفی سرونجی کو ہدیۂ تبریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس قدر استقلال کے ساتھ چالیس برسوں سے ’’انتساب‘‘ جاری رکھنا اپنے آپ میں ادبی صحافت کی ایک قابلِ قدر کاوش ہے۔ اس تہنیتی جلسے میں فورم فار انٹلکچوئل ڈسکورس کے جنرل سکریٹری منظر امام، دی ونگس فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر ڈاکٹر انوارالحق اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علم جمیل سرور نے استوتی اگروال، انِل اگروال اور سیفی سرونجی کی خدمت میں ڈائری، قلم اور گلدستہ پیش کرکے ان کا استقبال کیا۔ جلسے میں ڈاکٹر محمد اجمل (جے این یو)، ڈاکٹر محمد فیض اللہ خان (جامعہ ملیہ اسلامیہ)، ڈاکٹر عادل حیات، ڈاکٹر محمد ابرار عالم، ڈاکٹر فیضان شاہد، ڈاکٹر نوشاد منظر، ڈاکٹر سلمان فیصل، ڈاکٹر امتیاز احمد علیمی، ڈاکٹر محمد عارف اور ڈاکٹر عبدالرحمٰن نے خطاب کرتے ہوئے استوتی اگروال اور سیفی سرونجی کی اردو خدمات کو سراہا۔ جلسے کا آغاز عبدالرحمٰن کی تلاوت اور اختتام عمار جامی کے اظہارِ تشکر پر ہوا۔

Recommended