انجمن محبان اردو علی گڑھ کے زیر اہتمام خیابان ادب ثمر ہائوس دھراعلی گڑھ میں ایک ادبی نشست اورسہ ماہی سیما(جنوری تا مارچ)ادبی مجلہ کا اجرا عمل میں آیا۔
اس موقع پر سہ ماہی سیماکے مدیر اور معروف تنقید نگار سابق صدر شعبۂ اردو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ پروفیسر صغیر افراہیم نے کہا کہ یہ مجلہ مسلسل ادب کے حوالے خدمات انجام دے رہا ہے اس سلسلے سے ہماری کوشش ہمیشہ یہ رہتی ہے کہ ہم اس کو عصر حاضر کے ادب سے زیادہ سے زیادہ جوڑے رکھیں۔
اسی لیے ہم اس میں عصر حاضر کے معروف قلمکاروں کو جگہ دینے کے ساتھ ہی نئے لکھنے والوں کی بھی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور انکی بہترین اورمعیاری تخلیقات کو اپنے پرچے میں جگہ دیتے ہیں جن میں شاعری،ناول،افسانہ کے کالم کو ہم تخلیقی ادب کے عنوان سے شائع کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ اس رسالے میں ترجمہ،انٹرویو اور سائنسی مضامین،رپو رتاڑ، خاکہ،انشائیے،سفر نامے بھی شامل ہوتے ہیں ،ساتھ ہی اس میں تحقیقی و تنقیدی مضامین بھی رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس شمارے کی خصوصیت یہ ہے کہ ہم نے اس میں معروف ناول نگار، جے سی بی ایوارڈ یافتہ پروفیسر خالد جاوید کا گوشہ شامل کیا ہے جس میں ان کے مشہور ناول نعمت خانہ پر سیر حاصل گفتگو کی گئی ہے۔
ساتھ ہی بیک کور پر ڈاکٹرصالحہ بیگم قریشی کی حال ہی میں منظرعام پر آنے والی کتاب باندہ اور غالب کی بھی تصویر دی گئی ہیاور مرحومین ادبا و شعرا پروفیسر منیب الرحمٰن، پروفیسر سعید الظفر چغتائی،احمد علی برقی اعظمی،راجستھان اردو اکیڈمی کے سکریٹری معظم علی، پروفیسر جعفر رضا،احمد سعید ملیح آبادی کا ذکر ہے جن کے لیے تاریخی قطعات پروفیسر عارف حسن خاں اور پروفیسر سراج اجملی نے رقم کئے ہیں۔