شعبہ اردو، استنبول یونیورسٹی ، ترکی کے بیرونی حلیفوں کے مابین ہونے والے آن لائن مشاورتی اجلاسوں کی دوسری نشست کا انعقاد
نئی دہلی ،10جون (انڈیا نیرٹیو)
شعبہ اردو، استنبول یونیورسٹی، ترکی کے بیرونی حلیفوں کے مابین ہونے والے آن لائن مشاورتی اجلاسوں کی دوسری نشست کا اہتمام ہندوستان کے معروف ادارہ ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کے ساتھ گزشتہ دنوں عمل میں آیا۔ اس مشاورتی اجلاس کا موضوع “ترکی اور دنیا میں اردو کے طلبہ و طالبات کے روشن مستقبل کے امکانات” تھا۔یہ ان مشاورتی اجلاسوں کی دوسری کڑی ہے جسے شعبہ اردو، استنبول یونیورسٹی، ترکی اور ورلڈ اردو ایسو سی ایشن، ہندوستان کے درمیان دستخط شدہ ایم او یو کے تحت منعقد کیا گیا ہے اورانشاءاللہ ان مشاورتی اجلاسوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔
واضح رہے کہ ترکی میں یونیورسٹیوں کے شعبہ جات کے یورپین کمیونٹی کی شرائط کے مطابقInternational Accreditation کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ یہ دو تین سال کے دورانیہ تعلیمی، تدریسی، تحقیقی اور سماجی تعلقات کے میدانوں پر محیط معیار سازی کا سلسلہ ہوتا ہے جس میں تعلیمی نصاب سے لے کر امتحانات کے جواب نامہ تیار کرنے اور تمام ریکارڈوں کی باقاعدہ فائلنگ اور تحفظ کی صورت حال کو متعین کرنا ہے اور مزید بر آں طالب علموں کے فارغ التحصیل ہونے کے بعد کاروباری دنیا میں ان کا جن مشکلات سے سامنا ہونا ہے ان مشکلات کی تحقیق اور ازالہ کی راہیں تلاش کرنے تک کے وسیع موضوعات شامل ہوتے ہیں۔
اس سلسلے کی ایک اہم کڑی بیرونی حلیف یعنی ملکی اور غیرملکی پارٹنرز کے ساتھ ایم او یو دستخط کرکے ان سے سال میں دو مرتبہ اجلاس منعقد کرنے ہیں جن میں مختلف شعبہ جات کے طلبہ و طالبات کو تعلیم و تدریس کے مرحلے کے اختتام کے بعد کی زندگی کے امکانات کے بارے میں صلاح و مشورہ کرنا ہے۔
ان مشاورتی اجلاسوں کی دوسری آن لائن نشست 5 جون 2021ءکو ہوئی جس کے مہمان اعزازی پروفیسر ڈاکٹر خواجہ محمد اکرام الدین صاحب تھے۔ ڈاکٹر خواجہ اکرام ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کے سربراہ اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی، نئی دہلی کے شعبہ اردو کے استاد ہیں اور وہ ہندوستان کے اہم ادارہ کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائریکٹر بھی رہے ہیں۔اس نشست کا آغاز ڈاکٹر خلیل طوقار، صدر شعبہ اردو، استنبول یونیورسٹی نے مہمان اعزازی کاخیرمقدم کرتے ہوئے کیا اور کہا کہ اس میں کوئی بھی شک نہیں کہ اردو زبان نہ صرف بر صغیر کی بلکہ ہم ترکوں کی بھی تہذیبی اور ثقافتی ورثہ ہے جس کی مضبوطی، تحفظ اور آبیاری ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
پروفیسر خواجہ اکرام الدین صاحب نے ترکی، استنبول یونیورسٹی اور پروفیسر خلیل طوقار کے شکریہ کے ساتھ کی۔ اپنی گفتگو کاآغازکیا۔انھوں نے استبول میں اردو تدریس کی سوسال سے زائد عرصے پر محیط خدمات کی ستائش کی اور کہا کہ بیرونی ممالک میں شعبہ اردو استنبول یونیورسٹی کو امتیاز حاصل ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ترکی میں اردو تدریس کا سلسلہ در اصل بر صغیر میں تہذیبی روابط استوار کر نے کی سمت میں ایک اہم اور مثبت اقدام ہے۔ اس کے بعد انھوں نے تعلیم ہمارے ملکوں کے لیے کتنی ضروری اور اہم ہے اس پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
آخر میں پروفیسر ڈاکٹر خواجہ اکرام الدین نے استنبول یونیورسٹی اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے درمیان ایک معاہدے کی ضرورت کی بات کی اور اس کے بعد ہندوستان حکومت کی طرف سے دی جانے والی اسکالرشپ کے بارے میں معلومات فراہم کی۔اس مشاورتی اجلاس کے اختتام پر پروفیسر ڈاکٹر خلیل طوقار نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ترکی طالب علموں کے اچھے مسقبل کے لیے جتنابہتر کام ہو سکتا ہے ہم سب اس مقصد کے حصول میں اپنا اپنا کردار ادا کرنے پر آمادہ ہیں۔