Urdu News

قومی تعلیمی پالیسی -2020 نافذ کرنے کے لیےریاستوں میں مقابلہ آرائی: پوکھریال

مرکزی وزیر تعلیم ڈاکٹر رمیش پوکھریال


قومی تعلیمی پالیسی -2020 نافذ کرنے کے لیےریاستوں میں مقابلہ آرائی: پوکھریال

نئی دہلی ، 06مارچ (انڈیا نیرٹیو)

مرکزی وزیر تعلیم ڈاکٹر رمیش پوکھریال نے جمعہ کے روز ’قومی تعلیمی پالیسی -2020 ‘کو کورونا دور کی ایک بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مختلف ریاستوں میں اسے سب سے پہلے نافذ کرنے کے لیےمقابلہ آرائی ہے۔ 

پوکھریال نے جمعہ کے روز ورچوئل میڈیم کے ذریعہ نیشنل بک ٹرسٹ (این بی ٹی)انڈیا کے زیر اہتمام منعقدہ عالمی کتاب میلے کے ورچوئل ایڈیشن کا افتتاح کیا۔

 یہ چار روزہ میلہ 6 مارچ سے شروع ہوگا۔ میلے میں ہندوستان اور بیرون ملک سے 160 سے زیادہ پبلشرس اور نمائش کنندگان ای اسٹالوں کے ذریعے شرکت کریں گے ۔ یہ وزیٹرس کو تمام بڑی ہندوستانی اور غیر ملکی زبانوں میں کتابوں سے آشنا کرائیں گے۔

 وزیٹر مزید مصنوعات کو دیکھنے کے لئے ای اسٹال سے براہ راست نمائش کنندگان ، ناشر کی ویب سائٹوں پر جا سکیں گے۔ انہوں نے کورونا کے پیش نظر ورچوئل میڈیم کے ذریعہ منعقدہ ورلڈ بک فیئر میں پرگتی میدان کا احساس کرنے کی اپیل کی۔ اس موقع پر نیشنل بک ٹرسٹ کے صدر گووند پرساد شرما اور ڈائریکٹر یوراج ملک موجود تھے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ کووڈ۔19کی جب بھی دنیا میں چرچہ ہوگی تو نامساعد حالات میں آئی نئی تعلیمی پالیسی کاذکر ہوگا۔ یہ دنیا کی سب سے بڑی اصلاح کی شکل آئی تبدیلی کی پالیسی ہے۔

انہوں نے سوشرت سرجری کے گرنتھوں ،آیوروید کی اہمیت کوبتاتے ہوئے چرک سنہتا ، کنادرشی کا سائنسی نقطہ نظر ، گیتا ، رامائن،چانکیہ نیتی ، ودر نیتی ، بھاسکراچاریہ کا گرنتھ اور پتنجلی کے یو گ وغیرہ کی کتابوں کو مختلف زبانوں میں دستیاب کرانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ لوگ اس سے مستفید ہوں گے۔ 

پوکھریال نے کہا کہ ادب کسی بھی معاشرے کا آئینہ ہوتا ہے۔ وہ معاشرے کی اقدار اوراخلاقیات کا اظہار کرتے ہوئے کردار سازی کا آغاز کرتا ہے۔ کتابی ثقافت خود انسان کو حیرت انگیز بنانے کا کام کرتی ہے۔

 1972 سے این بی ٹی کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے دہلی عالمی کتاب میلے کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اس ثقافت کو مستحکم کررہا ہے۔ انہوں نے کورونادور میں این بی ٹی کے ذریعہ اس سلسلے میں شائع کردہ 7 کتابوں کی بھی تعریف کی۔

انہوں نے کتابیں پڑھنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اس سے زبان میں مہارت پیدا ہوتی ہے۔ وہ علم کو وسعت دیتی ہیں۔ اس سے سائنسی اور تنقیدی سوچ پیدا ہوتی ہے۔ تخلیقی سوچ کو متاثر کرتا ہے۔ انہوں نے کتابوں کو حقیقی دوست بتاتے ہوئے کہا کہ یہ تناؤکو دورکر تی ہے۔

Recommended