Urdu News

جے این یو میں ہنگامہ آرائی کے بعد کراس ایف آئی آر درج، جے این یو انتظامیہ کی طرف سے امن کی ایپل

جے این یو میں ہنگامہ آرائی کے بعد کراس ایف آئی آر درج

رام نومی کے موقع پر جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کیمپس کے ہاسٹل کینٹین میں اتوار کو بائیں بازو کی طلبہ تنظیم آئیسا اوراے بی وی پی کے طلبہ کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔ یہ واقعہ کاویری ہاسٹل میں پیش آیا۔ پولیس نے اس معاملے میں کراس ایف آئی آر درج کر لی ہے۔

پولیس نے پہلے اے بی وی پی کے نامعلوم طلباء کے خلاف آئی پی سی سیکشن 323/341/509/506/34 کے تحت مقدمہ درج کیا۔ پیر کی شام جے این یو کے نامعلوم طلبہ کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کیا گیا۔ فی الحال پولیس سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر وائرل ویڈیوز کی جانچ کر رہی ہے۔ واقعے کے بعد صبح سے ہی جے این یو میں پولیس فورس تعینات تھی۔پولیس نے جے این یو کے احتجاج کرنے والے طلبہ کو حراست میں لے لیا۔

جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کی قیادت میں طلبا پیر کی صبح احتجاج کرنے دہلی پولیس ہیڈکوارٹر پہنچے اور اتوار کو جے این یو میں بائیں اور دائیں بازو کی طلبہ تنظیموں کے درمیان پرتشدد تصادم میں پولیس سے کارروائی کا مطالبہ کیا۔ احتجاج کے لیے آنے والے طلبہ کو پولیس نے فوری طور پر حراست میں لے لیا۔اس دوران مظاہرین نے دہلی پولیس اور یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی شروع کردی۔اس دوران احتجاج کر رہے آئیسا کے کارکن پرسن جیت نے کہا کہ دہلی پولیس جے این یو کے طلباء کے ساتھ غنڈہ گردی کرنے والوں کی حفاظت کر رہی ہے۔ پولیس نے ابھی تک شرپسندعناصر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کا مطالبہ ہے کہ پولیس غنڈہ گردی کرنے والے طلباء کو گرفتار کرے۔ انہوں نے پولیس کی کارروائی کی بھی مذمت کی۔قابل ذکر ہے کہ جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے رجسٹرار پروفیسر رویکیش نے کہا کہ 10 اپریل کو کچھ طلباء کے درمیان جھگڑا ہوا تھا۔ ان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ رام نومی کے موقع پر کاویری ہاسٹل میں طلباء کی طرف سے ایک ہون کا اہتمام کیا گیا تھا۔

Recommended