سعادت گنج ،بارہ بنکی
مورخہ 29 مارچ دن منگل قصبہ انوپ گنج پوسٹ سعادت گنج واقع بچیوں کا مدرسہ دارالامین للبنات میں ختم ترمذی شریف اورتعلیمی مظاہرہ کے عنوان سے ایک جلسہ منعقد ہوا۔ جلسہ کا آغاز مولانا عمرعبداللہ کی نعت سے ہوا۔ اس جلسہ میں مدرسہ باب العلوم مخدوم پور کے ناظم مولانا محمدحارث قاسمی نے بچیوں سے ترمذی شریف کی آخری حدیث پڑھوا کر اختتامی خطاب فرمایا۔ مولانا نے فرمایا کہ میرے اور حاضرین کے لئے بڑے شرف و فخر کی بات ہے کہ اس بابرکت مجلس میں ہم سبھی کو شرکت کرنے کا موقع میسر ہوا ہے۔ جس مجلس میں نبی ﷺ کی احادیث کا تذکرہ کیا جارہا ہے۔ ترمذی شریف کا حدیث کی بہت ہی معتبر ترین کتابوں میں شمار ہوتا ہے۔ اس میں تقریباً 3570 احادیث ذکر کی گئی ہیں۔ امام ترمذی امام بخاری کے شاگرد رشید ہیں۔
امام بخاری فرمایا کرتے تھے کہ امام ترمذی میرے ایسے شاگرد ہیں جن سے میں نے بہت علمی فائدہ اٹھایا ہے۔ ان سے مجھے بہت زیادہ استفادے کا موقع ملا ہے۔ امام ترمذی نے 26 سال کی عمر میں علم دین حاصل کرنا شروع کیا تھا۔ اور 41 سال کی عمر میں علم حاصل کرکے گھر واپس آئے تھے۔ اس سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ علم حاصل کرنے کے لیے کوئی عمرمتعین نہیں ہے۔ اللہ نے علم کے مراتب بیان کئے ہیں سب سے بڑا مقام و مرتبہ انبیاء کا ہے پھرصحابۂ کرام کے بعد علماء و صلحاء کا ہے۔ اللہ نے اہل علم کا جو مقام بیان فرمایا ہے وہ مقام عام لوگوں سے بالکل الگ ہے۔
طہارت عبادت کی بنیاد ہے۔ طہارت سے ہی عبادت کا عمل شروع ہوتا ہے۔ یہ بھی یاد رکھیں کہ طہارت دو طرح کی ہوتی ہیں۔ ایک ظاہری اور دوسری باطنی طہارت۔ دل سے خود پسندی ، بغض و حسد ، عجب و تکبر ختم ہو جائے اسے طہارت باطنی کہتے ہیں۔ آپ ﷺ کی ہر بات حدیث کہلاتی ہے۔ اور آج بچیوں نے جو یہ حدیث پڑھی ہے جس میں رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ سبھی لوگ آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں۔ اور آدم کو اللہ نے مٹی سے بنایا ہے۔ چنانچہ ابتدائے اسلام میں لوگ حسب و نسب بیان کرنے میں بہت ہی فخر کیا کرتے تھے۔ اللہ کے نبی نے بتایا کہ حسب و نسب کی کوئی حقیقت نہیں۔ سب لوگ ایک ہی شخص حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں۔ کافر اور مومن سب آدم کی اولاد ہیں۔ یہاں یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ انسان کی مٹی سے زیادہ کچھ حقیقت نہیں ہے۔ سب کو موت کے بعد مٹی ہی میں مل جانا ہے۔ اللہ کے نزدیک سب سے بہترین اور پسندیدہ شخص وہ ہے جو سب سے زیادہ تقویٰ والا ہوگا۔ انسان اگر علمی کمال بھی حاصل کرلے لیکن اگر اس کے اندر عجب و تکبر ہے تو اللہ تعالیٰ ایسے انسان کو تباہ و غارت کردیا کرتا ہے۔ کسی کو حسن و جمال پر ، کسی کو اپنے مال پر کسی کو اپنی طاقت پر فخر و تکبر ہوتا ہے۔ یہ بیکار کی باتیں ہیں اللہ تعالیٰ ان سب چیزوں کو بالکل پسند نہیں کرتا۔ ہمارے لئے فخر کی چیز وہ علوم ہیں جنہیں نبی کے ذریعے ہم تک پہونچایا گیا ہے۔ ہم ان پر فخر کریں۔ اس لئے ان علوم کے حصول کی کوششیں کرنا بھی صدقہ ہے۔ اسی لئے مدارس کا قیام عمل میں لایا جاتا ہے۔ تاکہ مدارس اسلامیہ تشنگان علوم نبوت کو اپنے علم سے سیراب کرسکیں۔ ہم یہ دعا کرتے ہیں کہ پوری دنیا میں جتنے بھی مدارس اسلامیہ قائم ہیں اللہ تعالیٰ ان سب کی حفاظت فرمائے۔
فتحپور سے تشریف لائے مفتی محمدنجیب قاسمی نے حصول علم کی فضیلت بیان کرتے ہوئے خطاب فرمایا کہ علم کی دین اسلام میں بہت ہی زیادہ اہمیت ہے۔ تعلیم حاصل کرکے جب اس پرعمل پیرا ہوں گے تو علم کا سیکھنا ہمارے لئے باعث نجات بنے گا۔ تعلیم کا مقصد ہی یہی ہے کہ ہم تعلیم سے اپنے اندر کی جہل اور تاریکی کو ختم کرسکیں۔ دنیا سے جہالت اگر دور کرنی ہے تو سبھی کو علم حاصل کرنا پڑے گا۔ اگر کسی کو دنیا کے کسی بھی میدان میں ترقی کرنی ہے تو علم کے زینے پر چڑھ کر ہی ترقی کی جا سکتی ہے۔ ناظم مدرسہ مولانا عقیل ندوی نے سبھی شرکائے جلسہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایا کہ جہاں جہاں بھی دینی ادارے قائم ہیں ہم تمام مسلمانوں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ان کی حفاظت اور ان کی فلاح و ترقی کے لئے ہم سبھی کو آگے آنا ہوگا۔ اگر ہمارے درمیان مدارس نہ ہوں گے تو علم دین حاصل کرنا اور دین کی ترویج و اشاعت بہت مشکل ہو جائے گا۔ اس لئے وقت رہتے تمام مدارس اسلامیہ کی فکر ہم سبھی کو ضرور کرنی چاہئے۔
اس موقع پر مفتی محمدعارف کاشفی ، مولانا نسیم ندوی فتحپوری ، مولانا عمر ممتاز ندوی ، مولانا جنید قاسمی ، مولانا فرمان مظاہری ، سیٹھ محمدعرفان انصاری ، حاجی محمد اسرار بارہ بنکی ، حاجی مشتاق احمد (امیر جماعت حلقہ سعادت گنج) ، مولانا محمد اختر قاسمی کی موجودگی قابل ذکر ہے۔ جلسہ کا اختتام امیرجماعت حاجی مشتاق احمد کی دعا پر ہوا۔