Urdu News

جموں و کشمیر میں اسکیموں اور پروجیکٹوں کے موثر نفاذ سے تعلیم کے شعبہ میں تاریخی پیش رفت

ہندوستان نے وزرائے تعلیم کے چھٹے مشرقی ایشیا چوٹی اجلاس کی میٹنگ میں شرکت کی

جموں و کشمیر کے تعلیم کے شعبے نے گزشتہ چند سالوں میں متعدد اسکیموں اور منصوبوں کو مؤثر طریقے سے نافذ کرکے موجودہ نصاب میں قابل ذکر بہتری لانے کے ساتھ ساتھ مختلف اختراعی نئے منصوبوں اور کاموں کو شروع کرکے تاریخی پیشرفت حاصل کی ہے۔پورے جموں و کشمیر میں تعلیمی ماحولیاتی نظام اور بنیادی ڈھانچے کی اصلاح کے مقصد کے ساتھ، صرف ایک سال میں 50 نئے کالجوں میں نئی 25000 نشستوں کے اضافے کے ساتھ 70 سالوں میں تعلیمی صلاحیت میں سب سے بڑا اضافہ کیا گیا۔ حکومت کی توجہ قدر پر مبنی تعلیم رہی ہے۔ سائنسی اور تکنیکی علم کے علاوہ انفرادی ترقی کے لیے ماحول پیدا کرنا  اس   پالیسی  کا   اہم عنصر ہے۔ یونین ٹیریٹوری  میں تعلیم کے شعبے میں تیزی سے بدلتے تعلیمی نظام اور بدلتے ہوئے بازار کی حرکیات کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اصلاحات کی جا رہی ہیں۔

یونیورسٹیوں اور کالجوں کے نصاب میں تبدیلی جموں و کشمیر کے سماجی و اقتصادی ماحول پر فیصلہ کن اثر ڈال سکتی ہے۔ شعبہ قدر پر مبنی علمی نظام کے ذریعے نوجوان ذہنوں کی تشکیل کے لیے طلبہ اور اساتذہ کے درمیان ایک بہترین توازن پیدا کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔  این اے اے سی کی طرف سے سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر  کے تعاون سے منعقدہ ایک کتاب کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، لیفٹیننٹ گورنر، منوج سنہا نے کہا  تھا کہ  یونیورسٹیوں اور کالجوں میں بے پناہ طاقت ہوتی ہے اور نصاب میں ایک چھوٹی سی تبدیلی سے معاشرے  اور اقتصادی ماحول پرپر فیصلہ کن اثر پڑ سکتا ہے۔

تیزی سے بدلتے ہوئے تعلیمی نظام اور بدلتے ہوئے بازار کی حرکیات کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے نئی اصلاحات متعارف کرانے کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے، لیفٹیننٹ گورنر نے کہا، یونیورسٹی اور کالجوں کے پاس بے پناہ طاقت ہے اور نصاب میں ایک چھوٹی سی تبدیلی کا  سماجی و اقتصادی ماحول پر فیصلہ  کن اثر پڑ سکتا ہے۔ منوج سنہا نے کہا ہے کہ انتظامیہ معاشرے کے پسماندہ طبقے کو معیاری تعلیم پہنچانے کے لیے ’مستقل توجہ‘ دے رہی ہے جو طویل عرصے سے اپنے حقوق سے محروم تھے۔

 قومی تعلیمی  پالیسی  کے نفاذ کے ساتھ، جموں اور کشمیر میں دیگر ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے بعد نصاب کا قومی نمونہ متعارف کرایا جائے گا۔ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) کے ذریعہ منظور شدہ نصاب اور فارمیٹ جموں وکشمیر میں لاگو ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "سلیبس، اسٹڈی فارمیٹس، تعلیمی کورسز، امتحانات کے پیٹرن وغیرہ کے لحاظ سے جموں و کشمیر نہ صرف قومی تعلیمی پالیسی کو نافذ کرے گا بلکہ قومی معیارات کے برابر ہو جائے گا۔ قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے نفاذ کے ساتھ، 2500 سے زائد کنڈرگارٹن قائم کیے گئے اور مزید 2000 کیپیکس بجٹ کے تحت قائم کیے جا رہے ہیں۔ 9000 سرکاری پرائمری اسکولوں میں 80,000 طلباء پہلے ہی پری پری پرائمری کلاسوں میں داخل ہیں۔

جموں و کشمیر میں انڈر گریجویشن کورسز کے ساتھ اسکل ڈیولپمنٹ پروگرام کے آپشن کے لیے 16 کالجوں کو حتمی شکل دی گئی ہے۔ نئی تعلیمی پالیسی مساوات، معیار، استطاعت، جوابدہی کی خصوصیات پر مشتمل ہے اور تجربے پر مبنی تعلیم اور منطقی سوچ کے ذریعے انفرادی ترقی کو فروغ دیتی ہے۔ اس پالیسی کا مقصد اساتذہ اور والدین کو حساس بنا کر ہر طالب علم کی منفرد صلاحیتوں کی شناختاور فروغ دینا ہے تاکہ ہر طالب علم کی تعلیمی اور غیر تعلیمی دونوں شعبوں میں مجموعی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔

Recommended