Urdu News

ہندوستان کی جی ٹوینٹی صدارت جشن تقریبات: جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اہم اجلاس

جامعہ میں پائے داری کی بطور طرز زندگی کی تشکیل کے موضوع پر عوامی توسیعی خطبے کا اہتمام

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ جغرافیہ نے ہندوستان کی جی ٹوینٹی صدارت جشن تقریبات کے حصے کے طورپر’آب وہوا کی تبدیلی اور آفات کے خطرات کی تخفیف:پائے داری کی بطور طرز زندگی تشکیل‘ کے موضوع پر ایک عوامی توسیعی خطبے کاانعقاد کیاہے۔

قومی راجدھانی اور اس سے متصل خطے کے ہوا کے معیار کے بندوبست کے متعلق کمیشن کے رکن ڈاکٹر ایس ڈی اتری نے انتیس مارچ دوہزار تئیس کو صبح دس بجے سے ساڑھے گیارہ بجے کے دوران  شعبے کے سیمینار ہال میں یہ توسیعی خطبہ دیا۔

صدر شعبہ پروفیسر ہارون سجاد نے پروگرام میں تشریف تمام مہمانوں کا خیر مقدم کیا۔ہندوستان کی جی ٹوینٹی صدارت کا جشن منانے کے لیے متعدد علمی اور تحقیقی پروگراموں کے انعقاد کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی میں خصوصی جی ٹوینٹی خطبات سیریز کے اہتمام کے لیے پروفیسر سجاد نے پروفیسر نجمہ اختر(پدم شری)شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ کی تعریف کی۔

چیف پراکٹر پروفیسر عتیق الرحمان نے بھی ڈاکٹر اتری کا خیر مقدم کیا۔توسیعی خطبے کے کوآرڈی نیٹر شعبہ جغرافیہ کے ڈاکٹر پروین کمار پاٹھک نے ممتاز مقرر کا سامعین سے اجمالی تعارف کرایا۔

خاص طورپر ترقی پذیر ممالک کے ضمن آب وہوا کی تبدیلی اور اس کے محرکات سے پیدا ہونے والے مختلف النوع مسائل اور چیلنجز کو انھو ں نے اپنی تقریر میں اجاگرکیا۔مثال کے طورپر موسم،آب وہوا اور پانی سے متعلق آفات سے روزانہ  ایک سوپندرہ افراد کی جانوں کا اتلاف اور دوسو دو ملین ڈالر کی مالیت کے اثاثے کا نقصان ہوتاہے۔

گزشتہ پچاس برسوں میں  آفات میں پانچ گنا اضافہ ہوا اس میں زیادہ تر انسانوں کی پیداکردہ آب و ہوا،انتہائی سخت موسموں کے واقعات اور بہتر رپورٹنگ سے متعلق ہے۔انیس سو ستر سے دوہزار انیس کے دوران میں تقریباً پینتیس سو آفات ہوئی ہیں جن میں ایک ہزار لاکھ اموات ہوئی ہیں اور ایک اعشاریہ دو ٹریلین امریکی ڈالر کا نقصان ہواہے۔

ڈاکٹر اتری نے مزید بتایا کہ ہندوستان دنیا کے دس سب سے زیادہ آب و ہوا کو متاثر کرنے والے ملکوں میں سے ایک ہے جس کی تقریباً پینسٹھ فی صد آبادی لو سے متاثر ہوتی ہے،سیلاب کے حادثات سے سالانہ تقریبا ً ساٹھ ملین لوگ متاثر ہوتے ہیں، دوسو پچیس سب سے زیادہ متاثر ہونے والے اضلاع  تین سو سولہ ملین ہندوستانی دو ہزارتیس تک متاثر ہوں گے۔

اسی لیے بار بار آنے والی آفات میں بقا،خود کو موسم کے مطابق ڈھالنے اور نمو پانے کے لیے آب وہوا کی تبدیلی سے زیادہ متاثر ہونے والے اضلاع پر آب و ہوا کے لچیلے پن کو قائم کرنا ناگزیر ہے۔ڈاکٹر سندیش یادو،شعبہ جغرافیہ کے اظہار تشکر کے ساتھ پرو گرام اختتام پذیر ہوا۔

Recommended