جامعہ کی انجمن تعلیم وتربیت کے تحت چلنے والے کیمپ میں جامعہ کی روایات برقراررکھنے پر زور
نئی دہلی (18 /دسمبر)
میں ایک ہفتے تک چلنے والے این ایس ایس کیمپ میں گاندھیائی اور مجاہدین آزادی کی وراثت کوآگے بڑھانے پر توجہ مرکوزکی جارہی ہے۔1937 میں گاندھی جی کی صدارت میں ہونے والی واردھا کانفرنس میں جس قومی اور دیسی نظام تعلیم کا فلسفہ گاندھی جی نے پیش کیا تھااور کرافٹ پر مبنی جس قومی نصاب کا مسودہ”بنیادی تعلیم“کی شکل میں ڈاکٹر ذاکر حسین کی صدارت میں تیارکیا گیا تھا، اس کا نفاذ سب سے پہلے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہی عمل میں آیا تھا۔یہیں ڈاکٹر ذاکرحسین نے استادوں کا مدرسہ قائم کیاتھا جسے ٹی ٹی آئی کے نام سے جاناجاتاتھا۔
اس کی ایک خاص بات یہ تھی کہ ایسے استادتیارکیے جائیں جو ہندوستان کے کلچر،روایتی حرفوں اور طرززندگی کے نمائندہ ہوں۔آج بھی جامعہ اس روایت کو زندگی کیے ہوئے ہے۔آج بھی طلبا کے ساتھ اساتذہ بھی سبھی سرگرمیوں میں برابرسے شریک ہوتے ہیں۔این ایس ایس کیمپ کے تحت جامعہ کی فیکلٹی آف ایجوکیشن کو سجانے اور سنوارنے کی جو مہم جاری ہے اس میں اساتذہ بھی سرفہرست ہیں۔اساتذہ کے جذبے کا اندازہ اس سے لگایاجاسکتاہے کہ ہفتہ اوراتوارکو چھٹی ہونے کے باوجوداساتذہ اس مہم میں شرکت کے لیے خصوصی طورپر تشریف لائے اورطلبا کے ساتھ مل کرساری سرگرمیوں میں حصہ لیا۔
انجمن تعلیم وتربیت کے تحت پورے ہفتے چلنے والے این ایس ایس کیمپ اور سی سی اے پروگراموں کے تحت گاندھیائی فلسفے کو فروغ دینے کے لیے Best out of the Best کا ایک مقابلہ آٹھوں ہاؤسیز کے درمیان ہوا۔اس مقابلے میں شرط یہ تھی کوئی کارآمدقابل استعمال سامان بے کارمادے سے تیارکرنا ہے۔انٹر ہاؤس مقابلہ ڈپارٹمنٹ کے سلامت اللہ ہال میں منعقد ہوا۔
یہ پروگرام مولاناآزادہاؤس اور مجیب ہاؤس نے مشترکہ طورپر کیاتھا۔اس بیت بازی مقابلے میں کل 8 ہاؤس شریک ہوئے؛ (1) گاندھی ہاؤس، (2) نہروہاؤس،(3) مولاناابوالکلام آزاد ہاؤس،(4) ڈاکٹر ذاکرحسین ہاؤس،(5) خواجہ غلام السیدین ہاؤس، (6) ڈاکٹر سعید انصاری ہاؤس، (7) مجیب ہاؤس اور(8) اجمل ہاؤس۔اس مقابلے میں ڈاکٹرذاکرحسین کے تعلیمی نظریات کی نمائندہ ٹیم ڈاکٹرذاکر ہاؤس کو فائنل میں فاتح ٹیم کے تمغے سے نوازاگیا۔دوسرے نمبر پراجمل ہاؤس اور تیسراتمغہ ڈاکٹرسعید انصاری ہاؤس نے اپنے نام کیا۔
جج کے فرائض ڈاکٹردیبا خان اور ڈاکٹرسیمی مرتضی نے انجام دیے۔پروفیسرناہیدظہورنے اپنے خطاب میں ڈپارٹمنٹ کے خصوصی امتیازات اوروراثت پر تفصیل پر روشنی ڈالی اور زیرتربیت معلمین کواسے اپنانے اور فروغ دینے پر زوردیا۔پروگرام میں سبھی اساتذہ اور زیرتربیت معلمین نے شرکت کی اور پروگرام کو خوب سراہا۔صدرشعبہ کے اظہارتشکر پر پروگرام اختتام پذیرہوگیا۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…