Urdu News

جے این یو بھارت کے ثقافتی اتحاد کا عکاس ہے:صدرجمہوریہ

صدرجمہوریہ دروپدی مرمو اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی کی وائس چانسلر شانتی شری دھولیپوڈی

تعلیم کا بنیادی مقصد کردار کی تعمیر ہے،یونیورسٹیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ سماجی مسائل کا حل تلاش کرنے کے لئے متحرک رہیں

صدرجمہوریہ دروپدی مرمو نے جمعہ کو جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کو بھارت کے ثقافتی اتحاد کی جیتی جاگتی مثال قرار دیا۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ جے این یو بھارت کے ثقافتی اتحاد کا عکاس ہے۔

صدر دروپدی مرمو جے این یو کے چھٹے کانووکیشن (تقسیم اسناد جلسے) سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔

صدرجمہوریہ نے پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کرنے والے تمام 948 طلباکو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا، مجھے بتایا گیا ہے کہ یہ ایک طرح کا قومی ریکارڈ ہے۔ میں اس کے لئے جے این یو کے تمام افراد کو بھی مبارکباد پیش کرتی ہوں۔

صدرمرمو نے خوشی کا اظہار کیا کہ آج کے کانووکیشن میں ڈگریاں حاصل کرنے والے طلبا میں خواتین کی تعداد مردوں سے زیادہ ہے۔ انہوں نے اسے سماجی تبدیلی کی ایک اہم علامت قرار دیا۔ انہوں نے کہا جے این یو نسبتاً نوجوان یونیورسٹی ہے۔

 میں اسے ایک بامعنی تاریخی اتفاق کے طور پر دیکھتی ہوں کہ جے این یو نے 1969 میں کام کرنا شروع کیا، جو مہاتما گاندھی کی صد سالہ تقریبات کا سال تھا۔صدر جمہوریہ نے مزید کہا کہ جے این یو خوبصورت اراولی پہاڑیوں پر واقع ہے۔ اس یونیورسٹی میں ملک بھر سے طلبا پڑھتے ہیں۔

 وہ کیمپس میں ایک ساتھ رہتے ہیں۔ اس سے بھارت اور دنیا کے بارے میں ان کے نظریہ کو وسیع کرنے میں مدد ملتی ہے۔ یونیورسٹی تنوع کے درمیان بھارت کے ثقافتی اتحاد کاعکس پیش کرتی ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہ یونیورسٹی اپنے ترقی پسند نظام اور سماجی حساسیت، شمولیت اور خواتین کو بااختیار بنانے کے معاملے میں بھرپور شراکت کے لئے جانی جاتی ہے۔ جے این یو کے طلبا اور اساتذہ نے تعلیم اور تحقیق، سیاست، سول سروس، سفارت کاری، سماجی کام، سائنس اور ٹیکنالوجی، میڈیا، ادب، آرٹ اور ثقافت جیسے مختلف شعبوں میں متاثر کن رول ادا کیا ہے۔

صدر مرمو نے کہا کہ کردار سازی بھی تعلیم کا بنیادی مقصد ہے۔ کردار سازی کے انمول مواقع کو لمحوں کے بہاؤ میں آکر کبھی ضائع نہیں کرنا چاہئے۔

 صدرمرمو نے کہا کہ زمانہ قدیم سے آج تک دنیا کی معروف یونیورسٹیوں نے فرد اور معاشرے کے مسائل کا حل تلاش کیا ہے اور انسانی معاشرے کے مقاصد کے حصول میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان مسائل پر چوکنا اور متحرک رہیں۔

Recommended