سعادت گنج،بارہ بنکی
قصبہ انوپ گنج پوسٹ سعادت گنج میں جمعیت سعادۃ العلماء کے مؤقر علمائے کرام کا قائم کردہ ادارہ ’’مدرسہ معہد السعادۃ الاسلامی‘‘میں سالانہ جلسہ تقسیم اسناد و تعلیمی مظاہرہ مولانا محمدانیس کاشفی کی صدارت اور مولانا محمدغفران قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوا۔ مولانا عمرعبداللہ قاسمی نے اپنی مترنم آواز سے نعت کا نذرانہ پیش کرکے جلسے کا آغاز کیا۔ اس جلسہ میں مدرسہ کے بچیوں اور بچیوں نے اپنا تعلیمی مظاہر پیش کیا۔ اور ہر جماعت میں پوزیشن لانے والے بچوں کو انعام و اکرام سے نوازا گیا۔ چناں چہ جماعت پنچم میں اول پوزیشن محمدزید بن محمدسرفراز نے حاصل کی۔ جب کہ جماعت چہارم میں مریم بانو بنت محمدشکیل ، جماعت سوم میں محمد ذیشان بن محمدرفیق ، جماعت دوم میں محمد یس بن محمدتوقیر اور جماعت اول میں فرسٹ پوزیشن صفیہ بانو بنت محمدشکیل نے حاصل کی۔ سبھی بچوں کو مدرسہ کی جانب سے انعامات سے نوازا گیا۔
اس موقع پر موجود محمدانور انصاری (سابق بی۔ ڈی۔ سی۔) ، مولانا فرمان مظاہری ، صدرالمدرسین ماسٹرمحمدعمران انصاری نے بچوں کی خوب حوصلہ افزائی کرکے انعامات تقسیم کئے۔ مولانا محمدغفران قاسمی نے بچوں کی ہدایات جاری کیں۔ اور تعلیم کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ علم ایک ایسا ہتھیار ہے جسے نہ چُرایا جا سکتا ہے اور نہ چھینا جا سکتا۔ یہ دنیا کی واحد ایسی دولت ہے جسے صرف محنت اور جدو جہد کرکے اساتذہ کے ذریعے سے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔
علم ایک بے پایاں سمندر ہے۔ علم درحقیقت حقائق الاشیاء کا نام ہے۔ انسان اور دیگر مخلوقات میں بنیادی فرق علم کا ہی ہے کہ ان میں یہ اہلیت نہیں ہوتی کہ وہ اپنی معلومات اور علم میں اضافہ کرسکیں۔ جبکہ انسان ذرائع کو استعمال کرکے اپنے علم میں اضافہ کرسکتا ہے ۔علم ایک ایسی چیز ہے جو انسان کو مہذب بناتا ہے۔ اسے اچھے اور برے میں فرق سکھاتاہے۔ اسلام کی سب سے پہلی تعلیم اور قرآن پاک کی پہلی آیت جو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ؐ پر نازل فرمائی وہ علم ہی سے متعلق نازل کی ہے۔ علم کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کو یہ نصیحت فرمائی کہ ہر دم علم میں اضافہ کی دعا مانگتے رہیں۔
ان کے علاوہ مدرسہ کے مدرس ماسٹرسلمان افضال نے مدرسہ کی سالانہ رپورٹ پیش کی اور کہا کہ اس مدرسہ کی مستقل کوئی آمدنی کا ذریعہ نہیں ہے۔ اور نہ ہی کسی سے کوئی چندہ اخذ کیا جاتا۔ ہم لوگ اپنی جیب خاص سے مدرسہ کی ساری ضروریات پوری کرتے ہیں۔ خواہ بچوں کی کتابیں ہوں ، اساتذہ کی تنخواہیں ہوں یا پھر مدرسہ کی دیگر ضروریات ہوں۔ الحمدللہ بچوں کی تعداد سو کے پاس پہونچ چکی ہے۔ آپ سبھی حضرات دعا فرمائیں کہ یہ مدرسہ دن بدن ترقی کے زینوں پر چڑھتا چلا جائے۔
اس موقع پر محمد انور انصاری (سابق بی۔ ڈی۔ سی۔) ، عبدالحئی انصاری۔ محمدسرفراز انصاری ، محمدسالم انصاری ، ڈاکٹر محمداحمد انصاری نے پروگرام میں شرکت فرماکر بچوں کی حوصلہ افزائی فرمائی۔ اور جلسہ کے اختتام پر صدرالمدرسین ماسٹرمحمدعمران انصاری نے آئے ہوئے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔