قومی اردو کونسل کے زیر اہتمام ’اے پی جے عبدالکلام کے خوابوں کا بھارت‘ کے عنوان سے منعقدہ مسابقہ مضمون نگاری میں کامیاب
ہونے والے طلبہ و طالبات کے درمیان تقسیمِ انعامات
قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان (نئی دہلی) کے زیر اہتمام سابق صدر جمہوریہ اے پی جے عبدالکلام کے یوم پیدائش 15 اکتوبر کی مناسبت سے اسکولی طلبہ و طالبات کے مابین مضمون نگاری کے قومی مسابقے کا انعقاد کیا گیا تھا، جس کے نتائج کے اعلان اور تقسیمِ انعامات کے لیے آج انڈیا انٹرنیشنل سینٹر،نئی دہلی میں خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا، اس پروگرام کے مہمان خصوصی مسلم راشٹریہ منچ کے سرپرست اور آرایس ایس لیڈر اندریش کمار تھے۔
تقریب تقسیم انعامات سے خطاب کرتے ہوئے اندریش کمار نے کہا کہ آج کا پروگرام سیاسی یا مذہبی نہیں ہے بلکہ سماجی اور تعلیمی ہے، جس کے لیے میں کونسل اور اس کے ڈائرکٹر پرفیسر عقیل احمد کو تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انھوں نے اس مسابقے میں حصہ لینے اور کامیابی حاصل کرنے والے تمام طلبہ و طالبات کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر کلام کی شخصیت اور ان کی فکر پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ ڈاکٹر کلام کی شناخت میزائل مین اور ملک کے صدر جمہوریہ کی ہے، مگر ساتھ ہی وہ تعلیم کے بہت بڑے پیامبر اور داعی تھے،کیونکہ تعلیم نے ہی انھیں ایک عام مچھلی پالنے والے خاندان سے اٹھا کر ملک کا صدر جمہوریہ بنایا تھا۔ انھوں نے کہا کہ اسلام اور انسانیت دونوں چیزیں ان کی زندگی کا اہم جز تھیں اور انھوں نے دونوں راہوں پر چل کر کامیابیاں حاصل کیں، کردار کی پختگی ان کی شخصیت کا اٹوٹ حصہ تھی اور اپنے کاموں سے انھوں نے اس کا مظاہرہ کیا۔ اندریش کمار نے کہا کہ کلام آج کی بڑی ضرورت ہیں اور ان کی فکر ہماری نئی نسل کے لیے مشعلِ راہ ثابت ہوسکتی ہے۔ ہندوستان کی تعمیر و ترقی، اس کی ہمہ گیر فلاح اور امن و امان کے قیام کے لیے اے پی جے عبدالکلام کی زندگی کو نمونہ بنانا ضروری ہے۔ ہندوستان اور ہندوستانیت عبدالکلام کی شخصیت کا بنیادی عنصر ہے اور یہی ہر ہندوستانی کی شخصیت کا حصہ ہونا چاہیے۔
اس سے قبل پروگرام کے شروع میں تعارفی خطاب کے دوران کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد نے مختصراً اندریش کمار کا تعارف کرواتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی سماج کے درمیان اتحاد و اتفاق پیدا کرنے اور خصوصاً مسلمانوں اور اسلام کے تعلق سے پھیلی ہوئی غلط فہمیوں کو دور کرنے میں اندریش جی کا اہم کردار ہے۔ انھوں نے کہا کہ مضمون نگاری کے اس مسابقے کا انعقاد انھی کے کہنے پر کیا گیا ہے اور اس کے لیے سابق صدر جمہوریہ اے پی جے عبدالکلام کی شخصیت کا انتخاب اس لیے کیا گیا کہ وہ اس ملک کے تمام طبقات کے لیے آئیڈیل ہیں۔ شیخ عقیل نے اے پی جے عبدالکلام کی ہمہ گیر شخصیت اور ملک کی تعمیر و ترقی کے تئیں ان کی فکر پر گفتگو کرتے ہوئے ان کی سائنسی و روحانی حیثیت کو بالخصوص آشکار کیا۔
مسابقۂ مضمون نگاری میں اول پوزیشن ابوعبیدہ خان بن حکیم عرفان خان (شاہ پور اندرا مؤ، یوپی)، دوم پوزیشن علوی ذکیہ ثروت بنت افسرامام (ایس کے وی اسکول نور نگر،دہلی) اور سوم پوزیشن وافیہ شہزین بنت محمدتقی (ایم ایس کریٹیو ہائی اسکول، مہدی پٹنم، حیدرآباد) نے حاصل کی۔ ان تینوں طلبہ و طالبات کومہمانِ خصوصی کے ہاتھوں بالترتیب دس ہزار،سات ہزار پانچ سو اور پانچ ہزار کے نقد انعام اور سندِ توصیفی سے نوازا گیا۔ ان کے علاوہ پانچ طلبہ و طالبات کو تشجیعی انعامات1000روپے اور توصیفی سندسے نوازا گیا،جن میں عاتکہ فہیم (کوٹہ، راجستھان)، نوشین عائشہ (کولکاتا، مغربی بنگال)، عرفات رابعہ (اسرارآباد، جموں وکشمیر)، محمد ذاکر حسین (فیض آباد، یوپی)،اور محمد یوسف کمال (مظفرپور، بہار) شامل تھے۔ تقریب کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر وسیم راشد نے انجام دیے۔آخر میں شیخ عقیل احمد نے کلمات تشکر پیش کیے اور کامیاب ہونے والے تمام طلبہ و طالبات کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اپنی زندگی کو کارگر بنانے اور بلندیوں سے ہم کنار ہونے کے لیے آپ بھی انھی کی طرح سخت جدوجہد کی عادت ڈالیں اور ایسے اونچے خواب دیکھیں جو آپ کو سونے نہ دیں اور انھیں شرمندہئ تعبیر کرکے دم لیں۔ اس تقریب میں کونسل کے تمام اسٹاف اور منتخب اہلِ علم و دانش شریک رہے۔