مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں یومِ خواتین پر فلم فیسٹول
حیدرآباد،7 مارچ(انڈیا نیرٹیو)
مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی، انسٹرکشنل میڈیا سنٹر کے زیر اہتمام موبائل فلم فیسٹول، پیرس ، فرانس کے اشتراک سے بین الاقوامی یومِ خواتین کے موقع پر 8 مارچ 2021 کو 2:30 بجے دوپہر خواتین کی بااختیاری پر فلم فیسٹول کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ جناب رضوان احمد، ڈائرکٹر آئی ایم سی کے بموجب پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، وائس چانسلر انچارج صدارت کریں گے۔ پروفیسر صدیقی محمد محمود، رجسٹرار انچارج سرپرست ہیں۔ جناب برونو اسمدجا، بانی موبائل فلم فیسٹول، پیرس ، فرانس، مہمانِ خصوصی ہوں گے اور آن لائن خطاب کریں گے۔ پروفیسر شاہدہ مرتضیٰ، صدر شعبہ تعلیمات نسواں مہمان اعزازی ہوں گی۔جناب محمد مجاہد علی، پروڈیوسر کوآرڈینیٹر ہیں۔ پروگرام کا آئی ایم سی یو ٹیوب چیانل www.youtube.com/imcmanuu پر راست ٹیلی کاسٹ کیا جائے گا۔
اردو یونیورسٹی میں مقداری تحقیق پر گیسٹ لیکچر کا انعقاد
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، شعبہ سوشل ورک کے زیر اہتمام کل پی ایچ ڈی اسکالرز کے لیے ”مقداری تحقیق – مواد کا تجزیہ اور تشریح“ کے موضوع پر ایک گیسٹ لیکچر کا اہتمام کیا گیا۔ سوشل ورک مضمون کے ماہر ڈاکٹر ڈی کے لال داس، نے مقداری تحقیق کی اہمیت، رپورٹس اور مقالات میں اس کے استعمال پرگفتگو کی۔ اپنے لیکچر میں انہوں نے تحقیق کے عمل کی تفہیم ، تجزیہ اور تشریح میں اعدادوشمار کے استعمال ، تحقیق کے نتائج کا تجزیہ اور مواد کے جائزے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ شرکاکے متعدد سوالات کے انہوں نے معقول جواب دیئے۔ اپنے لیکچر کے دوران انہوں نے پی ایچ ڈی اسکالرز اور اساتذہ کو مقداری تحقیق کی بنیادی باریکیوں پر روشنی ڈالی جو معیاری تحقیق میں بھی معاون ہوتی ہیں۔ پروفیسرمحمد شاہد رضا، صدر شعبہ نے اپنے صدارتی کلمات میں ڈاکٹر لال داس سے گزارش کی کہ وہ مقداری تحقیق کی میراث کو آگے بڑھائیں اور انہوں نے شرکاءکو تحقیق کے دوران سنجیدگی اختیار کرنے کی صلاح دی۔
مہمان اور شرکاکا صبا قادری ، پی ایچ ڈی اسکالر نے استقبال کیا اور سیشن کے اختتام پر ایک اور اسکالر شانحہ ترنم نے شکریہ ادا کیا۔ مختلف شعبوں سے تقریباً 25 پی ایچ ڈی سکالرز سیشن میں شریک تھے۔
معاشی آزادی ہی خواتین کی ترقی کی ضامن ہے
معاشی ترقی کے بغیر عورت کی آزادی کاہر خواب ادھورا ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر فاروق بخشی نے گزشتہ اتوار کو اردو ہال،حمایت نگر میں منعقدہ حیدرآباد کی معروف ادیبہ و شاعرہ اور سماجی جہد کارر فیعہ نوشین کے رپورتاژ کے مجموعے ”کوئی بات اٹھا نہ رکھنا“ کی رسمِ اجرا کے موقع پر کیا۔ پروفیسر موصوف نے انجمن ترقی پسند مصنفین تلنگانہ اسٹیٹ کے زیر اہتمام اس تقریب میں رفیعہ نوشین کو ان کی بہترین تصنیف پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل ان کے مضامین اور افسانوں کا مجموعہ شائع ہو چکا ہے، وہ ایک معروف شاعرہ بھی ہیں جو تمام سماجی مسائلوں پر حساس نقطہئ نظر رکھتی ہیں۔ وہ حیدرآباد کے سماجی حلقوں میں ایک جہد کار کی حیثیت سے بھی شناخت رکھتی ہیں۔ ادیبہ پروفیسر فاطمہ پروین نے خواتین کی آزادی کے تصور کو اسلام سے جوڑا اور رفیعہ نوشین کو اس کی ایک روشن مثال بتایا۔
پروفیسر ایس اے شکور نے کہا کہ رفیعہ نوشین کا تمام خانوادہ اردو زبان و ادب کے خدمت گاروں سے بھرا پڑا ہے۔افسانہ نگار قمر جمالی نے بڑی سوجھ بوجھ سے رفیعہ نوشین کی کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب اردو رپورتاژ نگاری کی تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت اختیار کرے گی۔ رفیعہ نوشین کے تحقیقی مقالے کی نگراں ڈاکٹر آمنہ تحسین نے ان کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ وہ بڑی بے باکی اور صاف گوئی سے خواتین کے مسائل کو اٹھاتی ہیں۔
اس موقع پر بزم سخن شکاگو کے صدر ڈاکٹر منیر الزماں منیر نے بھی مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔ اس موقع پر تاریخی قطعہ نگار استاد سمیع اللہ سمیعؔ نے تاریخی قطعات اور استاد یوسف روشؔ نے اپنا تہنیتی کلام سنا کر محفل کی رونق کو دو بالا کردیا۔ معروف ادیبہ ڈاکٹر اودھیش رانی محترمہ رفیعہ نوشین کی شال پوشی کرتے ہوئے کہا کہ رفیعہ نوشین انجمن ترقی پسند مصنفین کی فعال رکن ہیں۔ انجمن ترقی پسند مصنفین تلنگانہ حیدرآباد نے اس تقریب کا اہتمام کر کے اپنا فرض پورا کیا ہے۔صاحب کتاب محترمہ رفیعہ نوشین نے انجمن ترقی پسند مصنفین تلنگانہ اور تمام حاضرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی محبت ہی میرے قلم کی طاقت ہے۔