Urdu News

مسلمانوں کو چاہیے کہ قرآن کو اپنے لیے حرزِ جاں بنا لیں:مفتی عارف کاشفی

مسلمانوں کو چاہیے کہ قرآن کو اپنے لیے حرزِ جاں بنا لیں:مفتی عارف کاشفی

مدرسہ سیدنا حسین میں مولانا محمدجنیدقاسمی کے بیٹے محمدعمار انصاری کے تکمیل حفظ قرآن کے موقع پر ایک تقریب کا انعقاد

بارہ بنکی:(ابوشحمہ انصاری)

 قصبہ سعادت گنج کے مدرسہ سیدنا حسین میں مولانا محمدجنیدقاسمی کے بیٹے محمدعمار انصاری کے تکمیل حفظ قرآن کے موقع پر ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی صدارت الحاج مشتاق احمد (امیرجماعت) اور سرپرستی الحاج سیٹھ محمدعرفان انصاری نے فرمائی۔ جب کہ نظامت کے فرائض مولانا محمدغفران قاسمی نے انجام دئے۔ اس تقریب کی حافظ محمدعمار کی تلاوت اور شہنشاہ ترنم و مداح خیرالانام مولانا عمرعبداللہ قاسمی کی نعت و منقبت سے ابتدا ہوئی۔

 مولانا فرمان مظاہری نے تحریک صدارت پیش کرکے باقاعدہ پروگرام کا آغاز کیا۔ جس میں خطاب کرتے ہوئے مفتی عارف کاشفی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا ہے کہ یہ وہ کتاب ہے جس میں کوئی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے۔ اوراس میں ہدایت کے راستے بتلائے گئے ہیں۔

اللہ نے بہت سے صحیفے نازل کئے۔ لیکن قرآن کے علاوہ کسی دوسری آسمانی کتابوں کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ نے نہیں لی ہے۔ فقط قرآن مجید کی حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ نے لے رکھی ہے۔

 اس لیےیہ کتاب تمام شرور و فتن سےمحفوظ کردی گئی ہے۔ اس کتاب کو اللہ تعالیٰ نے اتنا آسان کردیا ہے کہ ایک چھوٹا سا بچہ بھی اس کتاب کو زبانی یاد کرلیتا ہے۔ یہ وہ کتاب ہے اس کے پڑھنے میں لذت و چاشنی ملتی ہی رہتی ہے۔ کبھی اس سے جی نہیں گھبراتا۔ کبھی اس سے طبیعت میں اکتاہٹ نہیں ہوتی۔ قرآن نورِہدایت ہے۔ قرآن اللہ کا کلام ہے۔ قرآن میں حق و باطل کے مابین فرق کو واضح انداز میں بتلادیا گیا ہے۔

مفتی عارف نے ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایک شخص پرمسلسل عذابِ قبر ہو رہا تھا۔ ایک دن اچانک فرشتوں کو اللہ کی جانب سے حکم دیا گیا کہ آج سے اس شخص پر سے عذاب قبر اٹھا لیا جائے۔ اس پر حیران ہوکر فرشتوں نے اللہ سے دریافت کیا کہ اس شخص پر سے عذابِ قبر اٹھانے کی آخرکیا وجہ ہو سکتی ہے؟

تو ان فرشتوں کو بتایا گیا کہ اس شخص کے بیٹے نے آج سے قرآن پڑھنے کی شروعات کردی ہے۔ آج اس کے بیٹے نے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھ لیا ہے۔ جس کی وجہ سے اس شخص کے اوپرسے عذاب قبر ہٹالیا گیا ہے۔

 یہ قرآن کی ہی کی عظمت و برکت ہے جس سے عذاب قبر ہٹا لیا جاتا ہے۔ اس کو مسلسل پڑھنے والوں پر آخرت کی تمام منازل آسان بنا دی جائیں گی۔ یہ قرآن اپنے پڑھنے والوں کے لئے اللہ سے جنت میں داخلے کی سفارش کرے گا۔

قرآن کریم حفظ کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ خصوصی اعزاز و انعام عطا فرمائیں گے۔ اسی قرآن کو سن کر بہت سے صحابہ نے ایمان قبول کیا۔ اسی قرآن کی وجہ سے حضرت عمربن خطاب کو ہدایت نصیب ہوئی۔

اس لیے مسلمانوں کو چاہئے قرآن کو اپنے لئے حرزِ جاں بنالیں۔ اس کے بغیر ہدایت ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے مزید ایک دوسرا واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایک دن مسجد نبوی میں امام عاصم اپنی خوبصورت آواز سے قرآن مجید کی تلاوت کر رہے تھے۔ کسی نے ان کو اچھے انداز میں پڑھتے ہوئے سنا تو بادشاہ وقت تک یہ بات پہنچا دی کہ فلاں شخص قرآن بہت اچھا پڑھتا ہے۔ اس کو مسجد نبوی کا امام بنا دیا جائے۔ چنانچہ بادشاہ وقت نے ان کو مسجدنبوی کا امام مقررکردیا۔

جب وہ قرآن پڑھتے تھے تو ان کے منہ سے بہت ہی عمدہ قسم کی خوشبو آیا کرتی تھی۔ ایک شخص نے بہت اصرار کرکے امام عاصم سے پوچھا کہ آپ کے منہ سے خوشبو کیسی آیا کرتی ہے؟ تو انہوں نے بہت اصرار کرنے پر بتایا کہ ایک رات میں سو رہا تھا تو نبی اکرم ﷺ میرے پاس تشریف لائے اور مجھ سے کہا کہ عاصم اپنا میرے قریب کرو میں نے جیسے ہی اپنا منہ ان کے قریب کیا تو پھر نبی نے میرے منہ کو چوم لیا۔ تب سے آج تک اس طرح کی خوشبو میرے منہ سے آیا کرتی ہے۔ یہ قرآن کی عظمت و برکت کا ہی نتیجہ ہے۔

اس موقع پر بہت سے لوگوں نے تقریب میں شرکت فرمائی جن میں سے مولانا محمد فرمان مظاہری ، مولانا محمداختر قاسمی ، سیٹھ محمدارشاد انصاری ، حافظ ابودرداء ،‌ محمداصغر انصاری، حافظ محمد اسامہ ، حکیم الدین ، ڈاکٹرمحمدرضوان ، ڈاکٹرمحمد احمد ، ماسٹرمحمد عارف ، ماسٹرمحمدسفیان اور محمد اعظم منصوری کی موجودگی قابل ذکر ہے۔

Recommended