نہرو میموریل میوزیم اینڈ لائبریری (این ایم ایم ایل ) نے اپنے قبضے میں موجود تحقیقی مواد کو ڈیجیٹل کرنے کے لیے ایک پرجوش پروجیکٹ شروع کیا ہے۔ اس پروجیکٹ کےکا مقصد 40,000 کتابوں، رپورٹوں، رسالوں (تقریباً 70,00,000 صفحات پر مشتمل)، 55,00,000 صفحات کے آرکائیول دستاویزات، اور 30,000 مائیکرو فلموں اور 30,000 مائیکرو فلموں پر مشتمل لائبریری کے پورے انڈیا ہاؤس کلیکشن کی تبدیلی کو 57,000 مائیکرو فِچز (تقریباً 2.5 کروڑ تصاویر پر مشتمل) ڈیجیٹل شکل میں یقینی بنانا ہے۔ ۔
تمام ڈیجیٹائزڈ مواد کو دنیا کے کسی بھی حصے سے قابل رسائی بنانے کے مقصد سے، یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ انہیں جدید ترین ڈیجیٹل پلیٹ فارم، اوپن ڈیجیٹل لائبریری اینڈ آرکائیوز (او ڈی ایل اے) کے ذریعے انٹرنیٹ پر ڈالا جائے جس سے محققین جدید اور عصری بھارت اپنی تحقیق کے لیے متعلقہ دستاویزات کو تلاش کرنے، ان کا پیشگی جائزہ لینے اور سروس چارجز کی ادائیگی کے بعد انہیں ڈاؤن لوڈ کرسکیں۔ اس سے جدید اور عصری بھارت کے بارے میں علمی تحقیق اور علم کو پھیلانے میں بہت آسانی ہوگی خاص طور پر جو آرکائیو ذرائع کے ساتھ ساتھ اخبارات اور جرائد پر مبنی ہے، جن میں سے این ایم ایم ایل ملک کا سب سے بڑا ذخیرہ ہے۔
او ڈی ایل اے ممکنہ طور پر ٹاٹا کنسلٹنسی سروسز کے ذریعہ این ایم ایم ایل کے تعاون سے تیار کیا جائے گا۔ اگلے چھ ماہ میں اس کے آپریشنل ہونے کا امکان ہے۔
ڈیجیٹائزیشن پروجیکٹ کو تین آؤٹ سورس ایجنسیوں کی مدد سے لاگو کیا جا رہا ہے جو انڈیا ہاؤس کلیکشن، آرکائیول پیپرز، اور مائیکرو فلمز اور مائیکرو فِچس کے ڈیجیٹائزیشن پر کام کر رہی ہیں۔ ریکارڈ کی حفاظت اور اسکین کی گئی تصاویر کی تصدیق کرنے کے لیے، این ایم ایم ایل کا عملہ آؤٹ سورس ایجنسیوں کے ساتھ مل کر پروجیکٹ پر کام کر رہا ہے۔ اس سے عملے کو ڈیجیٹائزیشن کے لیے ضروری ہنر حاصل کرنے میں بھی مدد ملے گی، تاکہ طویل مدت کے لیے کام کیا جا سکے۔ منصوبے کی لاگت تقریباً 7 کروڑ روپے ہے، اور اس کی تکمیل کا وقت تقریباً 12 ماہ ہے۔
تقریباً 17,00,000 صفحات پر مشتمل آرکائیو دستاویزات، 2,50,000 تصاویر، نایاب کتابیں، این ایم ایم ایل پبلیکیشنز، تقریباً 3,50,000 اخباری صفحات اور 6000 گھنٹے کی زبانی تاریخ کی ریکارڈنگز جو پہلے ڈیجیٹائز کی گئی تھیں انٹرانیٹ پر لائبریری میں دستیاب ہیں۔ صارفین انہیں کمپیوٹر پر پڑھ سکتے ہیں اور ادائیگی کی بنیاد پر ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…