صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند کا کہنا ہے کہ قومی تعلیمی پالیسی کا ایک مقصد بھارت کو 21ویں صدی میں عالمی علم کا سُپر پاور بنانا ہے اور این آئی ٹی راؤر کیلا جیسے اداروں کو اس قومی مقصد کے حصول میں اہم رول نبھانا ہوگا۔ وہ اُڈیشہ کے راؤر کیلا میں آج (21مارچ 2021ء) این آئی ٹی راؤر کیلا کہ 18ویں سالانہ تقسیم اسناد تقریب سے خطاب کررہے تھے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ مغربی ہندوستان میں سرکار کے ذریعے چلائے جارہے دوسرے سب سے بڑے ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ ، این آئی ٹی راؤر کیلا نے انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں اہم تعاون دیا ہے۔ 6 دہائیوں سے زیادہ عرصے سے یہ ادارہ ملک میں تکنیکی پیشہ وروں کے گروپ کو تقویت عطا کرہا ہے۔
صدر جمہوریہ نے اس حقیقت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ این آئی ٹی راؤر کیلا میں پورے ملک اور دیگر ممالک کے طلباء بھی ہیں، کہا کہ اس 700ایکڑ کے کیمپس میں پڑھ رہے 7000 سے زیادہ طلباء کی برادری تکثیریت کی نمائندگی کرتی ہے۔ یہ سیکھنے کے عمل کو مضبوط کرتا ہے اور مختلف ثقافتوں کے درمیان تال میل کو تقویت بخشتا ہے۔ یہ مختلف ممالک کے درمیان لوگوں سے لوگوں کے تعلقات کو بھی مضبوط کرتا ہے۔
تکنیکی تعلیم میں خواتین کی کم حصے داری کے مسئلہ کو اٹھاتے ہوئے صدر جمہوریہ نے بتایا کہ پورے ملک کی جن تقسیم اسناد تقریب میں وہ شامل ہوئے ہیں، ان میں سے زیادہ تر میں دیکھا کہ طالبات طلباء کو لبرل آرٹس ، ہیومنٹیز، میڈیکل سائنس، قانون اور دیگر شعبوں میں پچھاڑ رہی ہیں، پھر بھی یہ پایا گیا کہ ٹیکنالوجی اور سائنسی مضامین میں خواتین کا اندراج کم ہے۔ ایک حالیہ سروے کے مطابق پورے ملک کے انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کے اداروں میں خواتین کا اندراج صرف 20 فیصد ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ لڑکیوں کو ٹیکنکل ایجوکیشن اور اس میں مہارت حاصل کرنے کےلئے اسی طرح حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے، جیسے کہ وہ دیگر شعبوں میں کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تکنیکی شعبوں میں خواتین کی پیش رفت اور مہارت ملک کی ترقی میں ایک نئے باب کا اضافہ کرے گی۔ یہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں اعلیٰ سطحوں میں جنسی برابری کو بھی فروغ دے گی۔ یہ خواتین کو 21 ویں صدی کی دنیا کے سب سے اہم شعبوں میں سے ایک میں موجودہ رکاوٹوں پر قابو پانے میں مدد کرے گی۔
‘‘کارپوریٹ سماجی ذمہ داری’’کی طرز پر ‘‘یونیورسٹی کی سماجی ذمہ داری’’کی ضرورت پر بات کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں کو اپنے ارد گرد کی برادریوں کو مضبوط کرنے میں ضرور تعاون دینا چاہئے۔ انہیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ این آئی ٹی راؤر کیلا نے ‘اُنّت بھارت ابھیان’ کے حصہ کے طورپر پانچ گاوؤں کو گود لیا ہے اور اُن گاوؤں میں کمپیوٹر ایجوکیشن مہیا کرانے کے ساتھ ساتھ سائنس کی تجربہ گاہوں کو بھی اَپ گریڈ کررہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس کیمپس میں واقع غریبی کے خاتمہ کے تحقیقی مرکزاُڈیشہ کے کالا ہانڈی، بالانگیر اور کوراپُٹ علاقے کے لئے کام کررہے ہیں۔انہوں نے ان قابل تعریف کوششوں کے لئے این آئی ٹی راؤر کیلا کی تعریف کی۔
قومی تعلیمی پالیسی 2020ء کے نفاذ کا ذکر کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ پالیسی میں تصور کیا گیا ہے کہ انجینئرنگ اداروں کو ہیومنٹیز اور آرٹس پر زور دینے کے ساتھ جامع اور کثیر موضوعاتی تعلیم کی جانب بڑھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ این آئی ٹی راؤر کیلا کچھ حد تک اس نظریہ کو اپنا چکا ہے۔انہوں نے اعتماد کا اظہار کیا کہ یہ ادارہ اس عمل کو آگے بڑھائے گا اور قومی تعلیمی پالیسی کی دیگر اہم خصوصیات کو نافذ کرنے کےلئے بھی کام کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی کا ایک مقصد بھارت کو 21ویں صدی میں عالمی علم کا سُپر پاور بنانا ہے اور این آئی ٹی راؤر کیلا جیسے اداروں کو اس قومی مقصد کے حصول میں اہم رول ادا کرنا ہوگا۔
صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند کا کہنا ہے کہ قومی تعلیمی پالیسی کا ایک مقصد بھارت کو 21ویں صدی میں عالمی علم کا سُپر پاور بنانا ہے اور این آئی ٹی راؤر کیلا جیسے اداروں کو اس قومی مقصد کے حصول میں اہم رول نبھانا ہوگا۔ وہ اُڈیشہ کے راؤر کیلا میں آج (21مارچ 2021ء) این آئی ٹی راؤر کیلا کہ 18ویں سالانہ تقسیم اسناد تقریب سے خطاب کررہے تھے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ مغربی ہندوستان میں سرکار کے ذریعے چلائے جارہے دوسرے سب سے بڑے ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ ، این آئی ٹی راؤر کیلا نے انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں اہم تعاون دیا ہے۔ 6 دہائیوں سے زیادہ عرصے سے یہ ادارہ ملک میں تکنیکی پیشہ وروں کے گروپ کو تقویت عطا کرہا ہے۔
صدر جمہوریہ نے اس حقیقت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ این آئی ٹی راؤر کیلا میں پورے ملک اور دیگر ممالک کے طلباء بھی ہیں، کہا کہ اس 700ایکڑ کے کیمپس میں پڑھ رہے 7000 سے زیادہ طلباء کی برادری تکثیریت کی نمائندگی کرتی ہے۔ یہ سیکھنے کے عمل کو مضبوط کرتا ہے اور مختلف ثقافتوں کے درمیان تال میل کو تقویت بخشتا ہے۔ یہ مختلف ممالک کے درمیان لوگوں سے لوگوں کے تعلقات کو بھی مضبوط کرتا ہے۔
تکنیکی تعلیم میں خواتین کی کم حصے داری کے مسئلہ کو اٹھاتے ہوئے صدر جمہوریہ نے بتایا کہ پورے ملک کی جن تقسیم اسناد تقریب میں وہ شامل ہوئے ہیں، ان میں سے زیادہ تر میں دیکھا کہ طالبات طلباء کو لبرل آرٹس ، ہیومنٹیز، میڈیکل سائنس، قانون اور دیگر شعبوں میں پچھاڑ رہی ہیں، پھر بھی یہ پایا گیا کہ ٹیکنالوجی اور سائنسی مضامین میں خواتین کا اندراج کم ہے۔ ایک حالیہ سروے کے مطابق پورے ملک کے انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کے اداروں میں خواتین کا اندراج صرف 20 فیصد ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ لڑکیوں کو ٹیکنکل ایجوکیشن اور اس میں مہارت حاصل کرنے کےلئے اسی طرح حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے، جیسے کہ وہ دیگر شعبوں میں کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تکنیکی شعبوں میں خواتین کی پیش رفت اور مہارت ملک کی ترقی میں ایک نئے باب کا اضافہ کرے گی۔ یہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں اعلیٰ سطحوں میں جنسی برابری کو بھی فروغ دے گی۔ یہ خواتین کو 21 ویں صدی کی دنیا کے سب سے اہم شعبوں میں سے ایک میں موجودہ رکاوٹوں پر قابو پانے میں مدد کرے گی۔
‘‘کارپوریٹ سماجی ذمہ داری’’کی طرز پر ‘‘یونیورسٹی کی سماجی ذمہ داری’’کی ضرورت پر بات کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں کو اپنے ارد گرد کی برادریوں کو مضبوط کرنے میں ضرور تعاون دینا چاہئے۔ انہیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ این آئی ٹی راؤر کیلا نے ‘اُنّت بھارت ابھیان’ کے حصہ کے طورپر پانچ گاوؤں کو گود لیا ہے اور اُن گاوؤں میں کمپیوٹر ایجوکیشن مہیا کرانے کے ساتھ ساتھ سائنس کی تجربہ گاہوں کو بھی اَپ گریڈ کررہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس کیمپس میں واقع غریبی کے خاتمہ کے تحقیقی مرکزاُڈیشہ کے کالا ہانڈی، بالانگیر اور کوراپُٹ علاقے کے لئے کام کررہے ہیں۔انہوں نے ان قابل تعریف کوششوں کے لئے این آئی ٹی راؤر کیلا کی تعریف کی۔
قومی تعلیمی پالیسی 2020ء کے نفاذ کا ذکر کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ پالیسی میں تصور کیا گیا ہے کہ انجینئرنگ اداروں کو ہیومنٹیز اور آرٹس پر زور دینے کے ساتھ جامع اور کثیر موضوعاتی تعلیم کی جانب بڑھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ این آئی ٹی راؤر کیلا کچھ حد تک اس نظریہ کو اپنا چکا ہے۔انہوں نے اعتماد کا اظہار کیا کہ یہ ادارہ اس عمل کو آگے بڑھائے گا اور قومی تعلیمی پالیسی کی دیگر اہم خصوصیات کو نافذ کرنے کےلئے بھی کام کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی کا ایک مقصد بھارت کو 21ویں صدی میں عالمی علم کا سُپر پاور بنانا ہے اور این آئی ٹی راؤر کیلا جیسے اداروں کو اس قومی مقصد کے حصول میں اہم رول ادا کرنا ہوگا۔