انڈیا عرب کلچر سینٹر،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے ’ہند۔عرب تعلقات:نئی اور پرانی ٹریجکٹوریز‘کے موضوع پر چودھ اور پندرہ دسمبر دوہزار بائیس کو ایک دوروزہ قومی کانفرنس منعقد کیا۔
کانفرنس کا افتتاحی اور پلینری سیشن چودھ دسمبر کو ایف ٹی کے سینٹر فار انفارمیشن اینڈ ٹکنالوجی(سی آئی ٹی)میں منعقد ہوا۔ پروفیسر نجمہ اختر،شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اجلاس کی صدار ت کی۔
اجلاس کے مہمان خصوصی ڈاکٹر اوصاف سید،سیکریٹری (سی پی وی اینڈ او آئی اے) وزار ت خارجہ،حکومت ہند تھے۔افتتاحی اجلاس کے مہمانان اعزازی پروفیسر خالد یوسف اے برگوائی(کلچرل اٹاچی، سفارت برائے سعودی عرب)اور پروفیسر ناظم حسین الجعفری مسجل جامعہ ملیہ اسلامیہ تھے۔
سینٹر کے اعزازی ڈائریکٹر پروفیسر محمد ایوب ندوی نے مہمانوں کا باقاعدہ استقبال کیا۔انھو ں نے سینٹر کی تاریخ کا اجمالی تعارف پیش کرتے ہوئے عرب دنیا سے تعلقات بہتر کرنے میں اس کے اہم رول پر روشنی ڈالی۔انھوں نے کانفرنس میں شرکت کرنے مقالہ نگاروں کا دل سے شکریہ ادا کیا کہ انھوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اپنے مقالات پیش کرنے میں دلچسپی دکھائی۔
کانفرنس کے کنوینر پروفیسر ناصر رضا خان کی خیر مقدمی تقریر سے پروگرام کا آغاز ہوا۔انھو ں نے اس موقع پر کانفرنس کے مرکزی خیال اور اس کی معنویت کو تفصیلی طور پر سامعین کے روبرو رکھا۔ ہند۔عرب تعلقات کی قدیم اور نئی ٹریجیٹکوریز کے سلسلے میں علمی برادری کو ایک ساتھ آنے کی ضرورت کے متعلق انھوں نے بتایا۔
پروفیسر خان نے شیخ الجامعہ پروفیسر نجمہ اختر کا کانفرنس کے انعقاد میں ان کے تعاون اور ان کی صدارتی تقریر کے لیے شکریہ ادا کیا۔ کانفرنس کو منعقد کرنے میں تعاون دینے والی انڈین کونسل آف ورلڈ افیئرز (اے سی ڈبلیو اے)اور انڈین کونسل آف سوشل سائنس رسرچ(آئی سی ایس ایس آر)تنظیموں کا بھی ان کے تعاون کے لیے انھوں نے شکریہ ادا کیا۔
پروفیسر نجمہ اختر،شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے ہند اور عرب دنیا کے تعلقات کے موضوع پر غور و خوض کرنے کے لیے سینٹر کی کوششوں کو سراہا۔انھو ں نے تاریخ اور کانفرنس کے موضوع کی موجودہ معنویت کے مسائل کے لیے علمی انہماک کی ضرورت پر زور دیا۔
پروفیسر اختر نے بتایا کہ مختلف معاملات اور امور پر حمایت اور تعاون کے ذریعہ جامعہ نے عرب دنیا سے گہرے تعلقات استوار رکھے اور ساتھ ہی یونیورسٹی میں متعدد عرب اسکالروں کی ضیافت کرکے کس طرح جامعہ نے عرب دنیا سے اپنے روابط قائم کیے ہیں۔
ڈاکٹر اوصاف سید،سیکریٹری (سی پی وی اینڈ او آئی اے) وزار ت خارجہ،حکومت ہندنے اپنی تقریر میں دونوں ملکوں کے درمیان مسالوں کی تجارت کی قدیم اور دیرینہ تاریخ کے ساتھ دومختلف تہذیبی علاقوں میں دانشورانہ لین دین کیسے شروع ہوئی اس سے متعلق بتایا۔
انھوں نے مزید کہا کہ عرب ملکوں میں سکونت پذیر ہندوستانی دونوں علاقوں میں رشتے کی مضبوط کڑی ہیں۔ڈاکٹر سید نے عرب ملکوں میں ہندوستانیوں کے ذریعہ مدارس کے قیام سے وسیع تر دانشورانہ منتقلی ہوئی ہے اسے سامعین کو یاد دلایا۔
نیز ڈاکٹر سید نے ان ستونوں کی بات بھی جن پر ہند۔عرب تعلقات کی موجودہ عمار ت قائم ہے۔ان ستونوں میں تجارت،سرمایہ کاری،توانائی تحفظ اور تعلیم شامل ہیں۔انھوں نے ہندوستان کی معاشی ساخت کی ترقی میں عرب دنیا کی افزوں معنویت کا ذکر کرتے ہوئے خاص طور پر جی سی سی کے متعلق بتایا۔
انھوں نے دونوں علاقوں کے درمیان معنی خیز اشتراکات کے امکانات کے متعلق بات کی اور اس کو کامیاب بنانے کے لیے ہر ممکن تعاون بہم پہنچانے کا وعدہ کیا۔پروگرام کے مہمان اعزازی پروفیسر خالد یوسف اے برگوائی(کلچرل اٹاچی، سفارت برائے سعودی عرب)نے اس موضوع کانفرنس کے انعقاد کے لیے انڈیا عرب کلچر سینٹر کو مبارک دی۔
انھوں نے قدیم زمانے میں ہند عرب تعلقات پر بھی زور دیا اور عوام کے درمیان تعلقات کی حوصلہ افزائی،دونوں تہذیبوں اور ثقافتوں کی نرم تہذیبی قوت سے استفادہ اور دونون کے درمیان اکیڈمک ایکسینج کو بڑھاوا دے کر دونون کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کی ضرورت پر زوردیا۔
پروفیسر ناظم حسین الجعفری مسجل جامعہ ملیہ اسلامیہ نے دنیا جہان کے لوگوں سے تہذیبی و ثقافتی تعلقات استوار کرنے کے سلسلے میں ہندوستانیوں کے رجحانات و میلانات کے متعلق گفتگو کی۔ انھو ں نے ایک مورخ کی حیثیت سے ان تعلقات کی قدامت اور موجودہ دنیا میں ان کی بدستور قائم معنویت کے متعلق اہم باتیں کیں۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…