Urdu News

یوپی مدارس کا ریگولرائزیشن اور ٹیچرس اہلیتی ٹسٹ، کیا سوچتے ہیں آپ؟

یوپی مدارس کا ریگولرائزیشن اور ٹیچرس اہلیتی ٹسٹ

ڈاکٹر ساحل بھارتی

یوپی انتظامیہ نے تقریباً 8500سے زیادہ مدارس کو تسلیم کرنے کا عمل شروع کیا ہے جو حکومت کے حالیہ سروے میں غیر تسلیم شدہ پائے گئے تھے۔ مدرسہ تعلیمی بورڈ کے سربراہ نے کہا کہ اس اقدام سے طلبہ کو بہت فائدہ ہوگا۔مجموعی طور پر تقریباً 10/ ستمبر سے 15/ نومبر 2022تک کئے گئے سروے کے تحت 8500مدارس غیر تسلیم شدہ پائے گئے۔

مدرسہ بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد جاوید نے کہا کہ حکومت کی رضامندی سے ان مدارس کو تسلیم کرنے کا عمل جلد ہی شروع ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مدرسہ بورڈ کی شناخت کے خواہشمند افراد کو اس کے لئے درخواست دینی ہوگی۔ مدرسہ بورڈ ڈگری فراہم کرے گا جو عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہوگی۔

ٹیچرس ایسوسی ایشن مدارس عربیہ اترپردیش کے جنرل سکریٹری دیوان صاحب زمان خان کے مطابق ’اگر بورڈ مدارس کو تسلیم کرنا چاہتا ہے تو ایسا کرنا خوش آئند ہے، قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ مدارس کو دوبارہ سرکاری گرانٹ کی فہرست میں شامل کیا جائے گا۔

یہ قدم خوش آئند ہے کیونکہ اس سے مدرسہ کی تعلیم کے مالی بوجھ کو دور کیا جائے گا۔ سہولیات سے بھرپور انفراسٹرکچر کی تعمیر، صحت بخش خوراک اور صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے لئے مالی امداد کی اشد ضرورت ہے۔ حالیہ سروے میں نجی مدارس میں طلبا کے لئے بنیادی سہولیات کی عدم موجودگی، ان کو پڑھائے جانے والے کورسز، مدارس کے مالی ذرائع اور اہل اساتذہ کی عدم دستیابی کو اجاگر کیا گیا۔

سروے رپورٹ ضلع مجسٹریٹس کے ذریعے ریاست کے تمام 75اضلاع کو بھیجی گئی تھی۔ سروے میں، سروے کئے گئے تمام مدارس نے زکوٰۃ اور رضاکارانہ عطیات کو فنڈنگ کے اپنے بنیادی ذرائع کے طور پر درج کیا ہے۔ مدرسہ بورڈ کے چیئرمین نے کہا کہ سروے کے دوران مدارس میں جو بنیادی سہولتیں اور دیگر انتظامات دریافت ہوئے وہ ناکافی پائے گئے اور بعض مدارس میں بنیادی سہولیات تک کا فقدان ہے۔

دریں اثنا، مدرسہ کی تعلیم کے معیار کو رسمی اسکولی تعلیمی نظام کے برابر لانے کے لئے ریاست کے مدارس میں انسٹرکٹرز کی ملازمت کے لئے اہلیت کے امتحان کی ضرورت پر بھی تبادلہ خیال کیا جارہاہے۔ ریاست کے بنیادی اسکولوں میں ملازمت کے لئے Teacher Eligibility Testپاس کرنا ایک شرط ہے۔

مدارس میں اساتذہ کی تقرری کے لئے وہی قابلیت کا معیار ضروری سمجھا جاتا ہے جیسا کہ بنیادی اسکولوں میں ہوتا ہے کیونکہ مدارس میں بھی NCERTکے نصاب کو پڑھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ تازہ ترین مطالعات کے اعداد وشمار کے مطابق اترپردیش میں تقریباً 25000/ مدارس خدمات انجام دے رہے ہیں جن میں سے صرف 560کو ہی سرکاری فنڈملتا ہے۔

یہ ضروری ہے کہ مدارس کو اپ گریڈ کیا جائے اور اس کے طلبا کو تعلیم اور ہنر سمیت سرکاری یا پرائیویٹ اداروں کے کسی دوسرے طالب علم کی طرح مساوی مواقع فراہم کئے جائیں۔ اس سلسلے میں نصاب کو متنوع بنانا پہلا قدم ہونا چاہئے جس کے بعد مالی امداد اور ہندستان میں دیگر تعلیمی سیٹ اپ کے برابر تعلیمی معیار کو اپ گریڈ کرنا چاہیے۔

تاہم، یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ اس عمل میں مدارس اپنے جوہر سے محروم نہ ہوں اور دینی تعلیم کو نصاب کے ایک حصے کے طور پر محفوظ رکھا جائے۔ اس سے مدارس کو ریگولرائزیشن بنانے کے تصور کی مخالفت کرنے والوں کے ذہنوں سے شکوک و شبہات کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔

ایک مضبوط جامع پالیسی کے لئے یہ ضروری ہے کہ مدرسہ بورڈ کو ایک پابند اتھارٹی بنایا جائے جس میں مدارس میں طریقہ کار اور تدریس کا فیصلہ کرنے میں خود مختاری ہو۔

Recommended