نام کتاب : ملاقاتیں (مشاہیر کے انٹر ویو)
ترتیب : پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین
صفحات : 578
قیمت : 241 روپے
ملنے کا پتہ : قومی کونسل برائے فروغ اُردو زبان، فروغ اردو بھون، ایف سی 33/9انسٹی ٹیوشنل ایریا، جسولا، نئی دہلی 110025
مبصر : ڈاکٹر شفیع ایوب ، ہندوستانی زبانوں کا مرکز، جواہر لعل نہرو یونیورسٹی، نئی دہلی
”ملاقاتیں“ مشاہیر کے انٹر ویو کا مجموعہ ہے۔ انٹر ویو معلومات کی حصولیابی کا ایک موثر ذریعہ ہے۔ دو انسانوں کے مابین ہونے والی گفتگو، جس میں ایک سوال کرتا ہے اور دوسرا ان استفسارات پر اظہار خیال کرتا ہے۔ انٹر ویو سے صرف معلومات کا حصول ہی مقصود نہیں ہے بلکہ جس شخصیت کا انتخاب انٹر ویو کے لئے کیا گیا ہے اس کے خیالات اور افکار سے بہتر واقفیت کا موثر ذریعہ بھی انٹر ویو ہی ہے۔کسی بھی بڑی، اہم اور عظیم شخصیت کے بارے میں ہم بہت کچھ جاننا چاہتے ہیں۔ بڑی شخصیات سے وابستہ چھوٹی باتوں میں بھی ایک تجسس ہوتا ہے۔ اسی لئے ایک عام قاری کسی بڑی شخصیت پر لکھا طویل مضمون پڑھنے کے بجائے انٹرویو پڑھنا زیادہ پسند کرتا ہے۔
زیر تبصرہ کتاب ”ملاقاتیں“ کے مرتب پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین نے انٹرویو اور انٹرویو کے فن پر ایک بھرپور دیباچہ لکھ کر اس کتاب کی اہمیت کو دوبالا کر دیا ہے۔ مشاہیر کے انٹرویوز کے کئی مجموعے بازار میں دستیاب ہیں، لیکن ان میں زیادہ تر کتابیں کسی ایک ہی میدان سے تعلق رکھنے والی شخصیات سے لئے گئے انٹر ویوز پر مبنی ہیں۔زیر تبصرہ کتاب ”ملاقاتیں“ کی نوعیت ذرا مختلف ہے۔شخصیات اور موضوعات کا ایسا تنوع اور ایسی رنگا رنگی بہت کم دیکھنے کو ملتی ہے۔ یقینا اس سے فاضل مرتب کی کشادہ ذہنی اور وسعت فکر و نظر کا پتہ چلتا ہے۔ فکشن، شاعری، ڈراما، تحقیق، لسانیات، صحافت، ترجمہ اور تعلیم کے میدان میں نمایاں خدمات انجام دینے والی شخصیات کے انٹرویوز اس کتاب میں شامل ہیں۔
فکشن کی دنیا سے تعلق رکھنے والی پچیس شخصیات سے کی گئی گفتگو اس کتاب میں شامل ہے۔ ان میں کرشن چندر، عصمت چغتائی اور قرۃالعین حیدر کے ساتھ امرتا پریتم جیسی شخصیت بھی شامل ہیں۔ ان ممتاز فکشن نگاروں کے ساتھ فکشن کے موجودہ منظر نامہ سے سلام بن رزاق، شوکت حیات، غضنفر اور عبدالصمد جیسے اہم نام بھی شامل ہیں۔ اس فہرست میں جوگندر پال، انتظار حسین، عابد سہیل، وریندر پٹواری، اقبال مجید، کملیشور، قاضی عبدالستار اور رتن سنگھ جیسے افسانہ نگاروں کے نام بھی ہیں۔ صرف یہی حصہ اس قدر وقیع ہے کہ قارئین کی دلچسپی کا تمام تر مواد یہیں مل جائے گا۔ پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین (خواجہ اکرام) خود قومی کونسل کے ڈائرکٹر رہ چکے ہیں۔ وہ ایک بے حد فعال اور متحرک مجاہد اُردو ہیں۔ اردو کے تمام معاملات پر ان کی گہری نظر ہے۔ وہ اردو کو ایک وسیع تناظر میں دیکھتے ہیں۔ اس کتاب کی ترتیب میں بھی انھوں نے ان باتوں کا خیال رکھا ہے۔
ڈراما کے باب میں حبیب تنویر جیسے باکمال ڈراما نگار سے لیا گیا دلچسپ انٹرویو کتاب میں شامل ہے۔ باب تنقید میں پروفیسر محمد حسن، وہاب اشرفی، پروفیسر گوپی چند نارنگ، شمس الرحمن فاروقی، پروفیسر شمیم حنفی، پروفیسر عتیق اللہ، پروفیسر شکیل الرحمن اور سلیم اختر موجود ہیں۔ ایک اہم بات یہ ہے کہ ان اعلیٰ پائے کے ناقدین ادب سے ان لوگوں نے گفتگو کی ہے جو نہ صرف ان ناقدین اور ان کے علمی کارناموں سے واقف تھے بلکہ ماضی اور حال کے تنقیدی منظر نامے پہ بھی اچھی نظر رکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر پروفیسر وہاب اشرفی سے ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی نے گفتگو کی ہے، جو پٹنہ میں موجود ہیں اور وہاب اشرفی کی علمی و ادبی فتوحات سے بھرپور واقفیت رکھتے ہیں۔ اسی طرح بابائے جمالیات پروفیسر شکیل الرحمن سے جمالیات اور جمالیاتی تنقید پر گہری نظر رکھنے والے حقانی القاسمی نے انٹر ویو لیا ہے۔عہد حاضر میں اپنی دانشوری اور تخلیقی تنقید کے لئے ممتاز و منفرد مقام کے حامل نقاد پروفیسر عتیق اللہ سے نوجوان صحافی و اسکالر ڈاکٹر عبد الحئی نے گفتگو کی ہے۔
لسانیات ایک ایسا شعبہ ہے جسے ہم اردو والے اکثر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ جبکہ امریکا اور یوروپی ممالک میں لسانیات پڑھنے پڑھانے کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ مرزا خلیل احمد بیگ اور پروفیسر علی رفاد فتیحی جیسے ماہرین لسانیات سے لیا گیا انٹر ویو اس کتاب میں شامل کیا گیا ہے، جس سے اس کتاب کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔ تحقیق کے میدان سے خلیق انجم اور ڈاکٹر تنویر احمد علوی، ترجمہ کی دنیا سے ساجدہ زیدی اور بیدار بخت، طنز و مزاح سے شہنشاہ طنز و مزاح مجتبیٰ حسین، صحافت کے میدان سے سنتوش بھارتیہ، تعلیم کے میدان سے پروفیسر مشیر الحسن، سید حامداور پروفیسر یشپال سے لیے گیے انٹرویوز اس کتاب میں شامل ہیں۔
شاعری کے باب میں شہریار ؔ، مغنی تبسم، احمد فرازؔ، کلیم عاجزؔ، مظہر امام ؔ، زبیر رضوی، علقمہؔ شبلی اور مظفر ؔ حنفی جیسے صف اوّل کے شعرا سے گفتگو شامل کتاب ہے۔یہ تمام شعرا عوام و خواص میں یکساں مقبولیت کے حامل ہیں۔ ان کے شعری تجربات کے بارے میں، ہم عصروں سے چشمک کے بارے میں اور ذاتی زندگی کے کچھ اہم پہلوؤں کے بارے میں ہر خاص و عام جاننا چاہتا ہے۔ ایسے میں ان انٹرویوز کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔
متفرقات کے عنوان سے بھی کُل سات لوگوں کے انٹرویوز شامل کئے گئے ہیں۔ ان میں امیتابھ گھوش جیسے ناسا کے سائنسداں، ماہر تعلیم و ماہر دینیات پروفیسر اختر الواسع اور فلمی دنیا سے فلم اسٹار دیو آنند و اے کے ہنگل جیسی شخصیات شامل ہیں۔ ساڑھے پانچ سو سے زیادہ صفحات پر محیط یہ کتاب دلچسپ معلومات کا خزانہ ہے۔ نہ صرف اسکالرس کے لئے بلکہ عام قاری کے ذوق مطالعہ کے لئے بھی یہ کتاب ایک عمدہ تحفہ ہے۔