اسکولی تعلیم اور خواندگی کے محکمے نے اسکولی تعلیم کے لئے مرکزی اعانت والی ایک مربوط اسکیم سمگر شکشا ابھیان کا سال 19-2018 سے اعلان کیا ہے۔ اس اسکیم میں پہلے کی مرکزی اعانت والی اسکیموں – سرو شکشا ابھیان (ایس ایس اے)، راشٹریہ مادھیامک شکشا ابھیان (آر ایم ایس اے) اور ٹیچر ایجوکیشن (ٹی ای) کو ختم کیا گیا ہے۔ یہ ایک وسیع تر اسکیم ہے، جو پری اسکول سے 12ویں درجے تک کا احاطہ کرتی ہے اور اسکولی تعلیم کی ہر سطح پر سب کی شمولیت والی اور یکساں طور پر معیاری تعلیم فراہم کرنے کے مقصد سے وضع کی گئی ہے۔ اسکیم کے تحت اسکولی تعلیم کو ایک تسلسل مانا گیا ہے اور یہ تعلیم کے لئے پائیدار مقصد (ایس ڈی جی –چار) کے عین مطابق ہے۔
سمگر شکشا اسکیم قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے تحت اس مقصد کے لئے وضع کی گئی ہے کہ تمام بچوں کو یکساں طور پر معیاری تعلیم تک رسائی ہو اور کلاس روم کا ایسا ماحول ملے، جس میں ان کے الگ الگ پس منظر، کثیر لسانی ضرورتوں، مختلف تعلیمی استعداد کا خیال رکھا جائے اور تمام بچے سیکھنے کے عمل میں عملی طور پر حصہ لیں۔ یہ اسکیم 5 سال (یکم اپریل 2021 سے 31 مارچ 2026 کے لئے ہے۔
اسکیم کے خاص مقاصد میں (1) ریاستوں اور مرکزی انتظام والے علاقوں کو قومی تعلیمی پالیسی 2020 کی سفارشات پر عمل درآمد میں مدد کرنا (2)، مفت اور لازمی تعلیم (آر ٹی ای) کے بچوں کے حق سے متعلق قانون 2009 کے نفاذ کے لئے ریاستوں کی مدد کرنا (3)، ابتدائی تعلیم اور نگہداشت پر توجہ مرکوز کرنا، (4)، بنیادی خواندگی اور گنتی پر زور (5)، طلبہ کو جامع، مربوط، سب کی شمولیت والی اور سرگرمیوں پر مبنی تعلیم کی فراہمی (6)، طلبہ کے لئے معیاری تعلیم اور سیکھنے پر زور (7)، اسکولی تعلیم میں سماجی اور صنفی تفریق کو پاٹنا (8)، اسکولی تعلیم میں ہر سطح پر مساوی و یکساں اور سب کی شمولیت والی تعلیم کو یقینی بنانا (9)، تعلیمی تحقیق و تربیت کی ریاستی کونسلوں (ایس سی ای آر ٹی)، ریاستی تعلیمی اداروں اور ڈسٹرکٹ انسٹی ٹیوشن فار ایجو کیشن اینڈ ٹریننگ ( ڈی آئی ای ٹی) کا معیار بلند کرکے انہیں ٹیچرٹریننگ کے لئے نوڈل ایجنسی بنانا (10) اسکولی تعلیم کے دوران محفوظ اور سازگار ماحول کی فراہمی (11)دستکاری کی تعلیم کو فروغ دینا۔ اسکیم کے تحت راجستھان سمیت تمام ریاستوں / مرکز ی انتظام والے علاقوں کو درج بالا سرگرمیوں کے لئے مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔
یہ اطلاع تعلیم کی وزیر مملکت محترمہ انو پورنا دیوی نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔