تمام طلبہ و طالبات کو انعامات سے نوازا گیا
لکھنؤ(ابوشحمہ انصاری)
صدیقیہ مسجد میں قائم مکتب نور القرآن کھدرا لکھنؤ میں دوسرا سالانہ ثقافتی پروگرام کا انعقاد ہوا جس میں تلاوت قرآن کا شرف محمد حسان صدیقی، امن اعظم، اور اشہد عبداللہ نے حاصل کیا،ام ہانی رضوان نے تلاوت کے ساتھ ساتھ ترجمہ بھی پیش کیا، نعتیہ کلام مکتب کے ہی ایک طالب علم شادمان ایاز اور طالبہ مظفرہ کامل نے پیش کیا، مختلف بچوں اور بچیوں نے نظموں کو تمثیلی طور پر پیش کیا جس کو کافی پسند کیا گیا، تقریر طیبہ فاطمہ اور خنسا عمران نے کی۔
پروگرام میں موجود تمام بچوں اور بچیوں کو سماج وادی پارٹی کے سابق وزیر یامین خان موجودہ سبھا سد ندیم خان اور مولانا منتظر حاجی اسرار اللہ کے ہاتھوں انعامات سے نوازا گیا۔ قابل ذکر بات یہ تھی کہ اس سال تین طالب علم محمد تابش، فلک ناز اور مشاہد معروف کو ان کی بہترین کارکردگی کو دیکھتے ہوئے سائیکل سے نوازا گیا۔
پروگرام کے آخر میں مہمان خصوصی مسجد شیخ عالم کے امام مولانا منتظر ندوی صاحب نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس دور میں بچوں اور بچیوں کو دین سے جوڑنے کی فکر کریں۔ اور بہترین تربیت کے لیے مثالی شخصیتوں کی ماؤں کو پڑھیں کہ ان کی محنت اور قربانیوں کی بدولت کوئی اپنے وقت کا جنید بغدادی اور بایزید بسطامی بنا تو کوئی خواجہ معین الدین چشتی۔
مولانا نے مکتب کے بچوں کی کارکردگی کو دیکھ کر خوشی کا اظہار فرمایا۔ وہیں ناظم جلسہ مولانا مشاہد الاسلام نے مکتب میں پڑھنے والے بچوں اور بچیوں کے سرپرست حضرات سے درخواست کی کہ ہمیں اور آپ کو اس مکتب کی قدر کرنی چاہئے جو ایک ڈیجیٹل مکتب ہے۔ سماجوادی پارٹی کے سابق وزیر یامین خان نے کہا کہ ایسے مکتب کی ہر مسجد میں ضرورت ہے ہمیں اور آپ کو مل کر ایسے مکتب قائم کرنا چاہیے۔
آخر میں مولانا محمد معروف سیدنپوری نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ نظامت کی ذمہ داری مولانا مشاہد الاسلام ندوی نے انجام دیے۔ پروگرام میں خاص طور سے محمد سفیان شمسی، محمد فیضان، محمد عادل، عبداللہ ارشد، حاجی اسرار اللہ، محمد رضوان، ڈاکٹر محمد کامل اور اعجاز احمد شریک ہوئے۔