Urdu News

سری نگر کی شائستہ خان نے کشمیری زبان کے لیےسال 2022 کا ساہتیہ اکادمی یووا پروسکار حاصل کیا

شائستہ خان کو کشمیری زبان کے لیےسال 2022 کا ساہتیہ اکادمی یووا پروسکار ملا

نئی دہلی، 2؍ جنوری ( زبیرقریشی)

ساہتیہ اکادمی نئی دہلی کی جانب سے دیئے جانے والے  باوقار”یوا پروسکار” کی وجہ سے کشمیری زبان وادب میں نوجوانوں کی دلچسپی بڑھنے لگی ہے جب کہ یہ اعزاز حاصل کرنے والوں کے حونصلے بھی بلند ہو ئے ہیں۔

زبان و ادب کے فروغ اور نئے لکھنےوالوں کی حونصلہ افزائی کے لیے ساہتیہ اکادمی نئی دہلی نے سال 2011 سے چوبیس زبانوں میں “ساہتیہ اکادمی یوا پروسکار” دینے کا سلسلہ شروع کیا۔ کشمیری زبان کے لیے اب تک یہ اعزاز نو قلم کار حاصل کر چکے ہیں جنہوں نے زبیر قریشی کے ساتھ بات چیت کے دوران اعتراف کیا کہ اس ایوارڈ نے اُن کی ادبی زندگی میں ایک تحریک کاکام کیا ہے۔

  مشاہدے میں یہ بھی آیا ہے کہ اس ایوارڈ کی وجہ سے دیگر نو آموز قلمکاروں کو بھی تحریک مل رہی ہے اور وہ کشمیری زبان و ادب میں دلچسپی لینے لگے ہیں۔  کشمیری زبان کے لئے سال 2022 کا ایوارڈ  سرینگر کی نوجوان  قلمکار شاہستہ خان نے اپنے افسانوی مجموعہ “براند برس پیٹھ” کے لئے حاصل کیا۔

اس سے قبل کشمیری زبان میں  فکشن، شاعری اور تنقید کے میدان میں یہ اعزاز حاصل کرنے والوں میں نثاد اعظم،  فاروق شاہین، عادل محی الدین ، نگہت صاحبہ، دیبا نذیر،  ساگر نذیر ، مظفر احمد پرے اور رازی طاہر بگھت، شامل ہیں۔

نثار اعظم یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے نوجان قلمکار ہیں جنہوں نے یہ اعزاز انکے شعری مجموعہ ” پتہ لیج زون درس” کے لئے سال 2011 میں حاصل کیا۔  فاروق شاہین کو یہ اعزاز سال 2012 میں انکی ادبی تنقید پر مبنی کتاب “گاش ملر” کے لیے دیا گیا۔

عادل محی الدین نے تنقید کے لیے یہ اعزاز انکی کتاب “زول دیتھ سردرس ” 2016 میں حاصل کیا۔ نگہت صاحبہ کو 2015 میں انکے شعری مجموعہ “زردپنکھ ڈیئیر” کے لئے یوا پرسکار سے نوازا گیا جب کہ دیبا نذیر نے یہ اعزاز انکے افسانوی مجموعہ “زرین زخم کے لئے  2018 میں حاصل کیا۔

ساگر نذیر کو یہ اعزاز ان کے شعری مجموعہ “تھر آنگنچ” کے لئے 2019 میں دیا گیا جب کہ 2020 کا یووا پروسکار مظفر احمد پرے نے اپنے شعری مجموعہ “واوچ باوتھ” کے لئے حاصل کیا اور سال 2021 میں کشمیری زبان میں یووا پروسکار حاصل کرنے والے راذی طاہر بھگت ہیں جنہیں یہ اعزاز ان کے افسانوی مجموعہ ” یلہ آئن پھٹھ” کے لئے عطا کیا گیا۔

یاد رہے کہ پچاس ہزارروپے ایک لوح اور سند پر مشتمل یہ اعزاز 35 سال تک کے قلمکاروں کو ایک شاندار تقریب میں عطا کیا جاتا ہے۔ معرف ادیب اور محقق محمد سلیم سالک کے مطابق کشمیری زبان میں یووا پروسکار دیئے جانے کی وجہ سے نئے لکھنے والوں میں کشمیری زبان کے تئین دلچسپی میں اضافہ درج ہوا ہے۔  انہوں نے کہا کہ یہ ساہتیہ اکادمی کا ایک خوش آئند قدم ہے جس سے نوجوان قلمکادوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ اس کی وجہ سے قلمکاروں کو مزید تحریک ملتی ہے اور معیاری ادب تخلیق کرنے کی جانب راغب ہوتے ہیں۔

Recommended