نئی دہلی، 6/ اپریل 2022 ۔ بچوں کو مفت اور لازمی تعلیم کا حق (آر ٹی ای) قانون 2009 ڈیفائن ایریا یا نیبر ہوڈ کے حدود کے اندر 6 سے 14 سال کی عمر کے بچوں کی ایلیمنٹری اسکولوں تک رسائی کا التزام کرتا ہے۔ آر ٹی ای قانون 2009 کا سیکشن 12 (1) (سی) یہ التزام کرتا ہے کہ محروم گروپوں (ڈی جی) اور معاشی اعتبار سے کمزور طبقات (ای ڈبلیو ایس) سے تعلق رکھنے والے بچوں کا داخلہ نجی غیرامداد یافتہ اسکولوں میں درجہ ایک یا اس سے نیچے کل گنجائش کے 25 فیصد تک، کرنے کا التزام کرتا ہے۔
اسکولی تعلیم و خواندگی کے محکمہ نے 2018-19 سے اسکولی تعلیم کے لئے ایک مربوط اسکیم یعنی سمگر شکشا کا آغاز کیا تھا۔ اس اسکیم میں اسکولی تعلیم کو پری- اسکول سے سینئر سیکنڈری سطح تک مسلسل جاری رکھے جانے کی بات کہی گئی ہے اور اس کا مقصدسبھی کو شمولیت پر مبنی اور یکساں معیاری تعلیم یقینی بنانا ہے۔ اس اسکیم کے تحت ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مالی مدد دستیاب کرائی جاتی ہے، تاکہ وہ متعدد قسم کی سرگرمیاں انجام دے سکیں۔ ان سرگرمیوں میں اسکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد میں کمی لانے کے لئے سینئر سیکنڈری سطح تک کے نئے اسکول کھولنا / مضبوط بنانا، اسکول کی عمارتیں اور اضافی کلاس روم کی تعمیر کرنا، کستوربا گاندھی بالیکا ودیالیوں (کے جی بی وی) کا قیام عمل میں لانا، اَپگریڈ کرنا اور چلانا، رہائشی اسکولوں / ہاسٹلوں کا قیام، مفت یونیفارم اور درسی کتابوں کی دستیابی اور انرولمنٹ اور رٹیشن ڈرائیو یعنی داخلے کے لئے اسکولوں میں بچوں کے بنے رہنے کے لئے مہم چلانا، شامل ہیں۔ مزید برآں اسکول سے باہر رہ جانے والے بچوں کے داخلے کے لئے ان کی عمر کے مناسبت سے خصوصی تربیت اور زیادہ عمر کے بچوں کے لئے رہائشی نیز غیر رہائشی تربیت، سیزنل ہاسٹلس / رہائشی کیمپوں / کام کی جگہوں پر خصوصی تربیتی مراکز، ٹرانسپورٹ / اسکارٹ سہولیات کے تعلق سے مدد دی جاتی ہے تاکہ اسکول سے باہر رہ گئے بچوں کوفارمل اسکولنگ سسٹم یعنی باقاعدہ اسکولنگ نظام کے دائرے میں لایا جاسکے۔ اس کے علاوہ تعلیم کے الیمنٹری سطح پر طلباء کو مڈڈے میل دستیاب کرایا جاتا ہے۔ مزید برآں خصوصی ضرورتوں والے بچوں کے لئے طلباء رخی عنصر کے تحت مالی مدد دستیاب کرائی جاتی ہے، تاکہ خصوصی ضرورتوں والے بچوں کی پہچان کی جاسکے اور ان کا تجزیہ کیا جاسکے، معاون آلات، بریل کٹ اور کتابیں، مناسب ٹیچنگ لرننگ مٹیریل اور معذور طالبات کو اسٹائپن کیا جاسکے۔
مزید برآں ایک مرکزی اسکیم ’نیشنل مینس – کم – میرٹ اسکالرشپ اسکیم (این ایم ایم ایس ایس) کا آغاز مئی 2008 میں کیا گیا تھا، جس کا مقصد اقتصادی اعتبار سے کمزور طبقات سے تعلق رکھنے والے محنتی طلباء کو اسکالرشپ دینا ہے، تاکہ درجہ 8 کی سطح پر ان کے اسکول چھوڑنے کے عمل کو روکا جاسکے اور ان کی سیکنڈری سطح تک تعلیم کا سلسلہ جاری رکھنے کے لئے، حوصلہ افزائی کی جاسکے۔ این ایم ایم ایس ایس کے تحت ریاستی حکومت، سرکاری امداد یافتہ اور بلدیاتی اداروں کے اسکولوں میں درجہ 9 سے 12 تک زیر تعلیم اقتصادی اعتبار سے کمزور طبقات سے تعلق رکھنے والے طلباء کو سالانہ 12000 روپئے بطور اسکالرشپ دیے جاتے ہیں۔
یہ اطلاع تعلیم کی وزیر مملکت محترمہ اناپورنا دیوی نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔