Urdu News

انا یونیورسٹی چنئی کے 42 ویں جلسہ تقسیم اسناد سے وزیراعظم کے خطاب کا متن

وزیراعظم

 

تملناڈو کے معزز گورنر جناب آر این روی جی، تملناڈو وزیراعلی جناب ایم کے اسٹالین،مرکزی وزیر جناب ایل مرگن جی، دیگر وزراء اور معزز شخصیات، انا یونیورسٹی کے وائس چانسلر، ڈاکٹر آر ویل راج، میرے نوجوان دوستوں، ان کے والدین اور اساتذہ۔۔۔ انے ورکم ونکم۔ अनैवरुक्कुम् वणक्कम्

سب سے پہلے تو ان تمام لوگوں کو مبارکباد جو آج انا یونیورسٹی کے 42ویں جلسہ تقسیم اسناد میں فارغ التحصیل ہو رہے ہیں۔ آپ نے پہلے ہی اپنے ذہنوں میں اپنے لیے ایک مستقبل بنا لیا ہوگا۔ اس لیے آج کا دن نہ صرف کامیابیوں کا دن ہے بلکہ امنگوں کا بھی دن ہے۔ میری  دعا ہے کہ ہمارے نوجوانوں کے تمام خواب پورے ہوں۔ انا یونیورسٹی میں تدریسی عملے اور غیر تدریسی معاون عملے کے لیے بھی یہ خاص وقت ہے۔ آپ قوم ساز ہیں جو کل کے رہنما پیدا کر رہے ہیں۔ آپ نے بہت سے بیچوں کو آتے اور جاتے دیکھا ہوگا لیکن ہر بیچ منفرد ہے۔ وہ اپنی یادوں کا مجموعہ چھوڑ جاتے ہیں۔ میں خاص طور پر ان لوگوں کے والدین کے لئے نیک خواہشات کااظہار کرتا ہوں جو آج گریجویشن کر رہے ہیں۔ آپ کی قربانیاں آپ کے بچے کی کامیابی کے لیے اہم رہی ہیں۔

 

آج، ہم یہاں چنئی کے شہر میں اپنے نوجوانوں کی کامیابیوں کا جشن منانے آئے ہیں۔ فروری 1897 میں، 125 سال پہلے، سوامی وویکانند نے مدراس ٹائمز سے بات کی تھی۔ ان سے ہندوستان کے مستقبل کے حوالے سے  ان کے منصوبے کے بارے میں پوچھا گیا۔ انہوں نے کہا: ‘‘میرا ایمان نوجوان نسل پر ہے، جدید نسل، ان میں سے میرے کارکن نکلیں گے۔ وہ  انتہائی  جواں مردی سے سارا مسئلہ حل کریں گے۔ وہ الفاظ آج بھی اپنی معنویت رکھتے ہیں۔ لیکن اس بار، یہ صرف ہندوستان ہی نہیں ہے جو اپنے نوجوانوں کی طرف دیکھ رہا ہے۔ پوری دنیا ہندوستان کے نوجوانوں کو  پرامید نگاہوں سے دیکھ رہی ہے۔ کیونکہ آپ ملک کے گروتھ انجن ہیں، اور ہندوستان دنیا کا گروتھ انجن ہے۔ یہ ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔ یہ ایک بہت بڑی ذمہ داری بھی ہے، جس  کے بارے میں مجھے یقین ہے کہ آپ اس کو پورا کریں گے’’۔

دوستو

جب ہم اپنے نوجوانوں میں یقین کے اظہار کی بات کرتے ہیں تو ہم بھارت رتن، سابق صدر ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کو کیسے بھول سکتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ انا یونیورسٹی میں ہر ایک کے لیے یہ فخر کی بات ہے کہ ڈاکٹر کلام کا اس یونیورسٹی سے گہرا تعلق تھا۔ میں نے سنا ہے کہ جس کمرے میں وہ ٹھہرے تھے اسے یادگار میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ میری دعا ہے کہ ان کے خیالات اور اقدار ہمارے نوجوانوں کو متاثر کریں۔

دوستو

 

آپ ایک  منفرد  و دورمیں گریجویشن کر رہے ہیں۔ کچھ لوگ اسے عالمی غیر یقینی صورتحال کا وقت کہیں گے۔ لیکن میں اسے عظیم موقع کا وقت کہوں گا۔ کووڈ-19  وبائی مرض ایک بے مثال واقعہ تھا۔ یہ ایک صدی میں ایک بار آنے والا بحران تھا جس کے لیے کسی کے پاس کوئی واضح طریقہ کار نہیں تھا۔ اس نے ہر ملک کو آزمائش میں ڈالا۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، مشکلات سے یہ ظاہر ہوچکا ہے کہ ہم مضبوط قوت ارادی کے مالک ہے۔ ہندوستان نے اپنے سائنسدانوں، صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں، پیشہ ور افراد اور عام لوگوں کی بدولت نامعلوم کا سامنا اعتماد سے کیا۔ اس کے نتیجے میں، آج ہندوستان کا ہر شعبہ نئی زندگی کی ہلچل دیکھ رہا ہے۔صنعت ہو، اختراع ہو، سرمایہ کاری ہو یا بین الاقوامی تجارت، ہندوستان سب سے آگے ہے۔ ہماری صنعتی برادری نے بروقت اقدام کیا ہے۔ مثال کے طور پر الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ جیسے شعبوں میں ۔ پچھلے سال، ہندوستان دنیا کا دوسرا سب سے بڑا موبائل فون بنانے والا ملک تھا۔ جدت زندگی کا ایک طریقہ بنتی جا رہی ہے۔ صرف پچھلے 6 سالوں میں، تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس کی تعداد میں پندرہ ہزار فیصد اضافہ ہوا! ہاں، آپ نے صحیح سنا ہے ۔ پندرہ ہزار فیصد۔ 2016 میں ان کی تعداد صرف 470 تھی، اب یہ تقریباً 73 ہزار ہے! جب صنعت اور جدت اچھا کام کرتی ہے تو سرمایہ کاری  اس کے ساتھ ساتھ آتی ہے۔ پچھلے سال، ہندوستان نے 83 بلین ڈالر سے زیادہ کا ریکارڈ ایف ڈی آئی حاصل کیا۔ ہمارے اسٹارٹ اپس کو بھی وبائی امراض کے بعد ریکارڈ فنڈنگ ​​ملی۔ اس سب سے بڑھ کر، بین الاقوامی تجارتی حرکیات میں ہندوستان کی پوزیشن اب تک کی بہترین ہے۔ ہمارے ملک نے اشیاء اور خدمات کی اب تک کی سب سے زیادہ برآمدات ریکارڈ کیں۔ ہم نے دنیا کے لیے ایک نازک وقت میں غذائی اجناس برآمد کئے۔ ہم نے حال ہی میں اپنے مغرب میں متحدہ عرب امارات  اور اپنے مشرق میں آسٹریلیا کے ساتھ تجارتی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ ہندوستان عالمی سپلائی چین میں ایک اہم کڑی بن رہا ہے۔ ہمارے پاس اب سب سے زیادہ اثر ڈالنے کا موقع ہے، کیونکہ ہندوستان رکاوٹوں کو مواقع میں بدل رہا ہے۔

دوستو

آپ میں سے اکثر نے انجینئرنگ یا ٹیکنالوجی سے تعلق رکھنے والے مضامین میں تعلیم حاصل کی ہے۔ ٹیکنالوجی کی بنیاد پر  اختراعات  کے اس دور میں، آپ کے حق میں تین اہم عوامل ہیں۔ پہلا عنصرٹیکنالوجی کا ذوق  ہے۔ ٹیکنالوجی کے استعمال سے زندگی میں سکون اور آسائش کا احساس بڑھ رہا ہے۔ یہاں تک کہ غریب سے غریب لوگ بھی اپنے آپ کو  اس کے مطابق ڈھال رہے ہیں۔ کسان بازاروں، موسم اور قیمتوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے ایپس کا استعمال کرتے ہیں۔ گھر بنانے والے اپنی زندگی کو آسان بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہے ہیں۔ بچے ٹیکنالوجی کے استعمال سے سیکھ رہے ہیں۔ چھوٹے دکاندار ڈیجیٹل ادائیگیوں کا استعمال کر رہے ہیں۔ اگر آپ انہیں نقد رقم دیتے ہیں، تو ان میں سے کچھ دراصل آپ کو بتائیں گے کہ وہ ڈیجیٹل کو ترجیح دیتے ہیں۔ ہندوستان ڈیجیٹل ادائیگیوں اور  مالیاتی ٹیکنالوجی میں عالمی رہنما ہے۔ تکنیکی اختراعات کا ایک بہت بڑا بازار آپ کے کارنامے دیکھنے کا انتظار کر رہا ہے۔

 

دوسرا عنصر خطرہ مول لینے والوں پر اعتماد ہے۔ اس سے پہلے، سماجی مواقع پر، ایک نوجوان کے لیے یہ کہنا مشکل تھا کہ وہ ایک کاروباری شخص ہے۔ لوگ ان سے کہتے تھے کہ ‘بس جاؤ’ یعنی تنخواہ والی نوکری حاصل کرو۔ اب صورتحال اس کے برعکس ہے۔ لوگ پوچھتے ہیں کہ کیا آپ نے خود سے کچھ شروع کرنے کی کوشش کی ہے! یہاں تک کہ اگر کوئی نوکری میں کام کر رہا ہے، تو اسے اسٹارٹ اپس کے لیے کام کرنا زیادہ مفید سمجھا جاتا ہے۔ خطرہ مول لینے والوں کے عروج کا مطلب آپ کے لیے دو چیزیں ہیں۔ آپ اپنے طور پر خطرہ مول لے سکتے ہیں۔ یا آپ دوسروں کے ذریعہ پیدا کردہ مواقع کا فائدہ اٹھا کرسکتے ہیں۔

تیسرا عنصر اصلاح کا مزاج ہے۔ اس سے پہلے ایک تصور تھا کہ ایک مضبوط حکومت کا مطلب ہے کہ اسے ہر چیز اور ہر فرد کو کنٹرول کرنا چاہیے۔ لیکن ہم نے اسے بدل دیا ہے۔ ایک مضبوط حکومت ہر چیز یا  ہر فردکو کنٹرول نہیں کرتی۔ یہ نظام میں  مداخلتی مزاج کو کنٹرول کرتی ہے۔ ایک مضبوط حکومت  بندشیں  نہیں لگاتی بلکہ جوابدہ ہوتی ہے۔ ایک مضبوط حکومت ہر میدان میں مداخلت نہیں کرتی۔ یہ خود کو  اپنے دائرے میں محدود رکھتی ہے اور لوگوں کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لیے  راہ ہموار کرتی ہے۔ ایک مضبوط حکومت کی طاقت اس کی عاجزی میں ہے کہ وہ یہ قبول کر لے کہ وہ سب کچھ نہیں جان سکتی اور نہ ہی کر سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کو ہر شعبے میں اصلاحات نظر آتی ہیں جو لوگوں اور ان کی آزادی کے لیے زیادہ  مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

نئی قومی تعلیمی پالیسی نوجوانوں کو بدلتے ہوئے حالات کے مطابق فیصلے کرنے کی زیادہ آزادی کو یقینی بناتی ہے۔ تقریباً 25,000 تعمیلات  کے وزن کو ختم کرنا زندگی کی آسانی کو بڑھا رہا ہے۔  اینجیل  ٹیکس کا خاتمہ،  معکوس  اثر والے​​ٹیکس کا خاتمہ، اور کارپوریٹ ٹیکس میں کمی – سرمایہ کاری اور صنعت کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ ڈرون، خلائی اور جغرافیائی شعبوں میں اصلاحات نئی راہیں کھول رہی ہیں۔ پی ایم گتی شکتی ماسٹر پلان کے ذریعے بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں اصلاحات تیزی سے اور بڑے پیمانے پر عالمی معیار کا بنیادی ڈھانچہ تشکیل دے رہی ہیں۔ ہمارے پاس ٹیکنالوجی کا ذوق، خطرہ مول لینے والوں پر اعتماد اور اصلاح کا مزاج ہے۔ یہ تمام عوامل آپ کے لیے ایک پلیٹ فارم تشکیل دے رہے ہیں جہاں مواقع پیدا ہوتے ہیں، برقرار رہتے ہیں اور بڑھتے ہیں۔

دوستو

اگلے 25 سال آپ اور ہندوستان دونوں کے لیے بہت اہم ہیں۔ یہ امرت کال ہے جو آزادی کے 100 ویں سال تک  رہنمائی کرتا ہے۔ ہم خوش قسمت ہیں کہ آپ جیسے بہت سے نوجوان ہندوستان کے ساتھ ساتھ اپنا مستقبل خود بنائیں گے۔ لہذا، آپ کی ترقی ہندوستان کی ترقی ہے۔ آپ کی تعلیم ہندوستان کی تعلیم ہے۔ آپ کی جیت ہندوستان کی جیت ہے۔ لہذا، جب آپ اپنے اور اپنے خاندان کے لیے اپنے منصوبے بناتے ہیں… یاد رکھیں کہ آپ خود بخود ہندوستان کے لیے بھی منصوبے بنا رہے ہیں۔ یہ ایک تاریخی موقع ہے جو صرف آپ کی نسل کو حاصل ہے۔ یہ موقع اپنے  ہاتھ سے مت جانے دو  اور اس سے بہترین فائدہ اٹھاؤ! ایک بار پھر، مبارکباد اور نیک تمنائیں!

Recommended