رسولی،بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری)
جامعہ مدینۃ العلوم رسولی ضلع بارہ بنکی میں 9 طلبہ کے تکمیل حفظ قرآن کے موقع پر مہتمم جامعہ حافظ ایاز احمدمدینی کی صدارت میں ایک دعائیہ تقریب منعقد ہوئی۔ جس میں سبھی طلبہ کے سروں پر ان کے سرپرستوں کی موجودگی میں دستارِفضلیت باندھی گئی۔
اس تقریب میں جامعہ کےمہتمم حافظ ایاز احمد مدینی نے کہا کہ اﷲ تعالیٰ نے قرآن کریم کو قیامت تک آنے والے انسانوں کی ہدایت کے لئے نازل فرمایا ہے۔ قرآن کریم سے فائدہ اﷲ تعالیٰ سے ڈرنے والے انسان ہی اٹھاتے ہیں۔
صحابۂ کرام ، اہلیبیت اور والدین سے قطع تعلق کرنے والےکبھی قرآن سے ہدایت کا نور حاصل نہیں کرسکتے۔ سچے دل اور نیت سے ہدایت کی تلاش کرنے والوں کو قرآن پاک صراطِ مستقیم دکھاتا ہے۔
اور ان کے ظاہر باطن کو منورکرکے ان کے ایمان کو تقویت دیتا ہے۔ قرآن پاک کو دنیا کے تمام انسانوں کی نجات کے لئے بھی نازل کیا گیا ہے۔ اس پرعمل کرنے میں دین و دنیا کی فلاح ہے۔
جامعہ کے سینئر استاد مولانا محمد ارشد قاسمی نے حاضرین مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ نورانی سعادت ہے جس کے مد مقابل تمام لطف و کرم اور سعادتیں ثانوی درجہ رکھتی ہیں۔
حافظ قرآن پر رب کریم کے تعلق کا دروازہ کھول دیا جاتا ہے اور اُس کا اپنے مولیٰ کے ساتھ خصوصی ربط قائم ہو جاتا ہے۔ اﷲ عز و جل کی مدد و نصرت حافظ قرآن کے شامل حال کردی جاتی ہے۔ اﷲ جل شانہ کے جود و کرم ، انوار و تجلیات اور ایک خاص روحانی برق کا نزول حافظِ قرآن پر ہونا شروع ہوجاتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ اگر ہم یہ قرآن کسی پہاڑ پر نازل فرماتے تو (اے مخاطب!) تُو اسے دیکھتا کہ وہ اللہ کے خوف سے جھک جاتا ، پھٹ کر پاش پاش ہو جاتا ، اور یہ مثالیں ہم لوگوں کے لئے بیان کر رہے ہیں تاکہ وہ غور و فکر کریں۔
جلالتِ قرآن یہ ہے کہ اس کی عظمت وشوکت پہاڑ بھی برداشت نہیں کرسکتے۔ ہم مسلمانوں بالخصوص حفاظ پر یہ لطف تو محض نبی اکرمؐؐ کے صدقے میں ہوا ہے۔ حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ حافظ قرآن اسلام کا علمبردار ہے ، جس نے اس کی تعظیم کی ، اﷲ عز و جل اس کو عزت بخشیں گے۔
جامعہ کے دوسرے سینئر استاد مولانا جواد قاسمی نے کہا کہ قرآن پاک کو سیکھنے اور سکھانے والا دو کمالات کا حامل ہوتا ہے۔ ایک تو وہ خود قرآن کریم سے نفع حاصل کرتا ہے۔
پھر دوسروں کو اخلاص کے ساتھ نفع تقسیم کرتا ہے۔ اسی بناء پر اسے بہتر و اعلیٰ قرار دیا گیا ہے۔ ایک دوسری جگہ میں حدیث میں مذکور ہے کہ جو لوگ اﷲ کے گھروں میں سے کسی گھر یعنی مسجد میں کتاب اﷲ کی تلاوت اور باہم اس کے سیکھنے کے لیے جمع ہوتے ہیں تو ان پر خصوصی تسکین اترتی ہے۔
رحمتِ الٰہی انہیں ڈھانپ لیتی ہے۔ فرشتے انہیں گھیرے میں لے لیتے ہیں اور اﷲ جل شانہ اپنے مقرب فرشتوں میں ان کا تذکرہ فرماتے ہیں۔ آج جن بچوں نے حفظ قرآن کی سعادت حاصل کی ہے۔
صرف وہی قابل مبارکباد نہیں بلکہ ان کے والدین ، ان کے اساتذہ اور مدرسے کے تمام ذمہ داران اور کارکنان بھی قابلِ مبارک اور اجر و ثواب کےمستحق ہیں۔
آج جن بچوں کی دستار بندی عمل میں آئی ان کے نام یہ ہیں۔ شاداب عالم رسولی ، محمد ارشاد رسولی ، محمدحسنین اعلیٰ پوری ، محمد شعیب بارہ بنکوی ، محمد ثاقب سعادت گنجوی ، اکرام الدین دیویٰ ، محمد ندیم سوہی پور ، شہباز عالم رسولی ، محمد پرویز رسولی ، محمد سالم کندھئی پوری۔
اس تقریب میں بچوں کے سرپرستوں کے علاوہ جامعہ کے مدرسین میں سے مولانا محمد طارق ، مفتی محمد راشد قاسمی ، مولانا محمد اخلاق ندوی ، قاری محمد ابوذر ، قاری محمد حسَّان فرقانی ، قاری محمداکرم فرقانی ، مولانا محمد ایاز ندوی ، محمدسرتاج عالم عرف کلُّو ، محمدآفتاب ، حافظ محمد ابوذر انصاری کی شرکت قابلِ ذکر ہے۔