Urdu News

قرآن کریم کو انسانوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل کیا گیا: غفران قاسمی

قرآن کریم کو انسانوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل کیا گیا: غفران قاسمی

سعادت گنج ، بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری)

مدرسہ فیضان العلوم انوپ گنج سعادت گنج میں مرحوم محمد وسیم کے بیٹے محمد حسان کے ذریعے تکمیل حفظ قرآن کے موقع پر ایک جلسہ مینیجر مدرسہ سیٹھے محمدارشاد انصاری کی صدارت میں منعقد ہوا۔

جس میں خطاب کرتے ہوئے مولانا غفران قاسمی نے حاضرین سے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اس لیے پیدا کیا کہ وہ اپنے خالق و مالک کو پہچان کر اس کی عبادت کرے اور صفات الہٰیہ کو اپناتے ہوئے اس کے رنگ میں رنگین ہوجائے۔

چنانچہ اس نے اپنے بندوں کی رہنمائی کے لیے ہر دَور میں انبیا و رسل مبعوث فرماکر اور انہیں شریعتیں عطاکیں۔ اور یہ سلسلہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک جاری رہا۔

بالآخر خدائے بزرگ و برتر نے کُل عالم انسانیت کے لیے کامل رسول ، سیدالانبیاء حضرت محمدمصطفیٰﷺ کو آخری نبی کی حیثیت سے مبعوث فرماکر آپ ﷺ پر آخری شریعت قرآن کریم نازل فرمائی۔ قرآن کریم وہ کامل شریعت ہے جس نے نہ صرف پہلی الہامی کتب کی تعلیمات کو اپنے اندر سمیٹا ہوا ہے بلکہ انسان کو پیش آنے والے تمام مسائل بھی تفصیل سے بیان کر دئے ہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھ سکتے ہیں

 اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو بلا امتیاز رنگ و نسل اور بلاتفریق قوم و ملک سارے عالم کے لئے یکساں بطور ہدایت نازل کیا ہے۔ جو تا روز قیامت تمام لوگوں کے لئے ایک مکمل ضابطۂ حیات اور قابل عمل ہے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے اس آخری کتاب کی حفاظت کا خود ذمہ لیتے ہوئے فرمایا کہ یقىناً ہم نے ہى ىہ ذکر اُتارا ہے اور ىقىناً ہم ہى اس کى حفاظت کرنے والے ہىں۔

اسی طرح ایک اور جگہ فرمایا کہ یقىناً اس کا جمع کرنا اور اس کى تلاوت ہمارى ذمہ دارى ہے ۔ قرآن کریم کی حفاظت سے مراد اس کے الفاظ اور معانی دونوں کی مکمل حفاظت ہے۔ پس اس آیت میں یہ پیشگوئی بھی تھی کہ اُمت میں تاقیامت ایسے وجود پیدا ہوتے رہیں گے جو اسے یاد رکھ کر اس کے الفاظ کی ایسی کامل حفاظت کرتے رہیں گے تاکہ اس میں کوئی تحریف نہ کرسکے۔

 مفتی محمدعارف کاشفی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ تعالیٰ نے حافظوں کے ذریعہ سے اُس کے الفاظ اور ترتیب کو محفوظ رکھا۔ اور ہر صدی میں لاکھوں ایسے انسان پیدا کئے جو اُس کے پاک کلام کو اپنے سینوں میں حفظ رکھتے ہیں۔ ایسا حفظ کہ اگر ایک لفظ پوچھا جائے تو حفاظ قرآن اس کا اگلا پچھلا سب بتا سکتے ہیں۔ اور اس طرح سے اللہ نے قرآن کو تحریف لفظی سے ہر ایک زمانہ میں بچایا۔

دوسرے ایسے ائمہ اور اکابر کے ذریعہ سے جن کو ہر ایک صدی میں فہم قرآن عطا ہوا ہے۔ جنہوں نے قرآن شریف کے اجمالی مقامات کی احادیثِ نبویہ کی مدد سے تفسیر کرکے خدا کی پاک کلام اور پاک تعلیم کو ہر ایک زمانہ میں تحریف معنوی سے محفوظ رکھا۔ تیسرے متکلّمین کے ذریعہ سے جنہوں نے قرآنی تعلیمات کو عقل کے ساتھ تطبیق دے کر خدا کی پاک کلام کو کو تہ اندیش فلسفیوں کے استخفاف سے بچایا ہے۔

چوتھے رُوحانی انعام پانے والوں کے ذریعہ سے جنہوں نے خدا کی پاک کلام کو ہر ایک زمانہ میں معجزات اور معارف کے منکروں کے حملہ سے بچایا ہے۔ چنانچہ گذشتہ چودہ سو سال میں یہ پیشگوئی پوری شان سے پوری ہوئی اور لاکھوں حفاظ ہر زمانہ میں پیدا ہوکر حفاظت قرآن کا سامان کرتے رہے ہیں۔

قرآن کریم آج بھی دنیا کی ایسی واحد کتاب ہے جو لفظا ًلفظاً خدائی کلام ہے اور دیگر آسمانی کتب کے مقابلے کلیةً محفوظ ہے۔ اور آج روئے زمین سے خدانخواستہ کسی ہولناک تباہی کےنتیجہ میں دنیا کی ساری کتابیں تو ضائع ہوسکتی ہیں مگرصرف قرآن ہی ایک ایسی کتاب ہے جو سینوں میں تاقیامت محفوظ ہوگی۔

یہ ایک عظیم الشان معجزہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی حفاظت کا مختلف ذرائع سے جوبندوبست کیا ہے ان میں ایک ذریعہ حفظ قرآن کا ہے۔ جس کےلئے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر ایک خاص انعام یہ کیا کہ انہیں غیرمعمولی حافظے عطا فرمائے تاکہ قرآن کریم اہل علم کے سینوں میں تاقیامت محفوظ رہ سکے۔

اس موقع پر مینیجر مدرسہ سیٹھ محمد ارشاد انصاری ، صدر مدرسہ محمد انوار فیضانی ، خازن مدرسہ منشی محمدرفیع فیضانی ، مولانا ضیاء الرحمٰن ، عبدالقدیم انصاری ، ماسٹرمحمدالیاس ، ماسٹرمحفوط الرحمٰن ، ماسٹرمحمدعرفان ، ماسٹرمحمدرفیق ، ماسٹرمحمدراشد ، ماسٹرمحمدعتیق ، اور حافظ محمدعمیرفیضانی کی موجودگی قابل ذکر ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھ سکتے ہیں

Recommended