Urdu News

مالیگاؤں کے لوگوں کی اردو سے محبت حیرت انگیز،یہاں کے محبانِ اردو کے لیے کونسل کا دروازہ ہمیشہ کھلا ہے: شیخ عقیل احمد

مالیگاؤں کے لوگوں کی اردو سے محبت حیرت انگیز،یہاں کے محبانِ اردو کے لیے کونسل کا دروازہ ہمیشہ کھلا ہے: شیخ عقیل احمد

میلے میں  سوا کروڑ سے زائد کی کتابیں خریدی گئیں،محبانِ اردو  نے غیر معمولی جوش و خروش کا مظاہرہ کیا،تاریخ ساز کامیابی کے ساتھ چوبیسواں اردو کتاب میلے کا اختتام

قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے زیر اہتمام چوبیسواں قومی اردو کتاب میلے کا نہایت کامیابی کے ساتھ اختتام ہوگیا۔ اس میلے میں مالیگاؤں کے علاوہ،مہاراشٹر،گجرات، کرناٹک، تلنگانہ  اور دیگر ریاستوں سے لاکھوں شائقینِ کتب آئے اور مجموعی طورپر سوا کروڑ سے زائد کی کتابیں خریدی گئیں۔ اس میلے میں خصوصاً بچوں اور خواتین سے متعلق کتابیں لاکھوں کی  تعداد میں خریدی گئیں اور میلے سے استفادہ کرنے میں خواتین پیش پیش رہیں۔ان کے علاوہ علمائے کرام نے بھی کثیر تعداد میں کتابوں کی خریداری کی۔

میلے کے آخری دن اختتامی تقریب کا انعقاد ہوا، جس کی صدارت قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد نے کی۔ انھوں نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ میں مالیگاؤں کے لوگوں کی اردو زبان اور کتابوں سے غیر مشروط محبت دیکھ کر حیرت زدہ ہوں۔انھوں نے کہا کہ انعقاد سے پہلے حالات کچھ ناگفتہ بہ تھے مگر ہم نے طے کرلیا تھا کہ میلہ کرنا ہے اس لیے ہر ممکن کو شش کی گئی اورکونسل کے اسٹاف کے علاوہ مقامی ذمے داروں نے بھی پوری توانائی صرف کی چنانچہ یہ میلہ نہ صرف منعقد ہوا بلکہ تاریخ ساز کامیابی حاصل کی اور آج تک کی رپورٹ کے مطابق اس میلے سے سوا کروڑ روپے تک کی کتابیں خریدی جا چکی ہیں۔ شیخ عقیل نے کہا کہ خوشی کی بات ہے کہ خواتین نے اس میلے میں خاص کر دلچسپی لی، چنانچہ ان کے لیے پورا ایک دن خاص کیا گیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ کتاب میلے کے تئیں یہاں کے لوگوں نے جیسا پرجوش رسپانس دیا ہے، اسے دیکھ کر میں چاہتاہوں کہ آئندہ  ایک دوسال کے اندر پھر مالیگاؤں میں ہی کتاب میلے کا انعقاد کیا جائے۔

 انھوں نے مالیگاؤں کے محبانِ اردو کو خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ ہم نے مالیگاؤں والوں کے لیے کونسل کے دروازے کھول دیے ہیں  اور  زبان و ادب کے تعلق سے پیش کیا گیا آپ کا کوئی بھی پروجیکٹ ریجیکٹ نہیں ہوگا۔ انھوں نے یہاں کے مزدور پیشہ شاعروں اور ادیبوں کے تئیں خصوصاً قدر شناسی کا اظہار کیا اور کہا کہ یہاں کے ادبی اداروں سے میری درخواست ہے کہ ان کی فہرست بنائیں، ہم ان کی خدمات کے اعتراف میں سمینار کریں گے اور انھیں قومی سطح پر  منظر عام پر لایاجائے گا۔شیخ عقیل نے  مالیگاؤں میں خواتین کی تعلیم کے تئیں غیر معمولی بیداری کی خصوصاً ستائش کی اور کہا کہ جس شہر میں بچیوں کی تعلیم پر اس قدر توجہ دی جاتی ہے، اس شہر کا مستقبل یقینا روشن ہے۔ انھوں نے کہا کہ اردو میڈیم سے  اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والی بچیوں کے تئیں میرے دل میں بہت عزت و احترام ہے اور مستقبل قریب میں ہم مالیگاؤں میں ایک  ایسا سمینار کروانا چاہیں گے جس میں خواتین کی خدمات کا اعتراف کیا جائے۔ شیخ عقیل نے اس میلے کے انعقاد میں تعاون کرنے والے تمام اداروں،افراد، اہالیانِ مالیگاؤں،میلے کے رضاکار،کونسل کے سٹاف اور مقامی انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ آئندہ بھی اردو کے تئیں اور کونسل کے تئیں یہاں کے لوگوں کی محبت برقرار رہے گی اور ہم آپ کے تعاون سے فروغِ اردو کے کاز کو آگے بڑھاتے رہیں گے۔  اس سے قبل اغراض و مقاصد پیش کرتے ہوئے قومی  اردو کونسل کے اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر و میلہ انچارج اجمل سعید نے پروگرام کے مقاصد و اہداف اور کونسل کی اسکیموں کا تعارف کروایا اور میلے کے انعقاد میں معاون تمام اداروں خصوصاً مالیگاؤں سوسائٹی آف ایجوکیشن،انجمن محبانِ اردو کتب، اے ٹی ٹی ہائی اسکول،مراٹھا ہائی اسکول، جے اے ٹی کالج فار ویمن، انجمن ترقی تعلیم اور ان تمام افراد اور اداروں کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے اس میلے کے انعقاد میں اپنا غیر معمولی تعاون پیش کیا۔

کونسل کے اسسٹنٹ ڈائرکٹر کمل سنگھ  نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹر کے لوگ اردو سے اور کتابوں سے دلی محبت کرتے ہیں اور  اس میں کوئی شبہ نہیں کہ مہاراشٹر اردو کا ایک بڑا  مرکز ہے۔ انھوں نے بھی مقامی انتظامیہ، افسران اور معاون اداروں اور میڈیا کا شکریہ ادا کیا کہ انھوں نے میلے کے انعقاد میں ہر طرح کی معاونت کی۔ انھوں نے  کہا کہ  یہ میلہ کونسل کے اب تک کے چوبیس کتاب میلوں میں نمبر ون ہے۔جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا کے نائب مہتمم مولانا حذیفہ وستانوی نے کہا کہ موجودہ دور میں نئی نسل کو کتابوں سے جوڑنا ہمارے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے،کونسل نے اس میلے کا انعقاد کرکے نئی نسل کو موبائل کے بجائے کتابوں سے قریب لانے کی بہترین مہم شروع کی ہے۔انھوں نے کونسل اور ڈائرکٹر شیخ عقیل احمد کے اس اقدام کی ستائش کی اور میلے کے تمام منتظمین کو مبارکباد پیش کی۔انجمن ترقی تعلیم کے نائب صدر جمیل کرانتی نے اپنے بیان میں کہا کہ  مالیگاؤں والے نہ صرف اردو بولتے پڑھتے اور لکھتے ہیں بلکہ اردو میں ہی کھاتے پیتے اور سانس بھی لیتے ہیں۔  یہاں کے لوگوں میں اردو کے تئیں غیر معمولی جنون ہے۔ انھوں نے میلے کے انعقاد کے لیے قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر، اسٹاف  اور میلہ کمیٹی کے مقامی ذمے داران کے جوش و جذبے کی تعریف کی اور سبھوں کا شکریہ ادا کیا ۔

قبل ازاں کونسل کے ڈائرکٹر  شیخ عقیل احمد، اسسٹنٹ ڈائرکٹر کمل سنگھ، مولانا حذیفہ وستانوی اور دیگر مہمانوں کا گلدستہ پیش کرکے استقبال کیا گیا۔  اس موقعے پر میلے کے انعقاد  میں معاون اداروں کو نشانِ اعتراف پیش کیا گیا، جن میں اے ٹی ٹی کالج کے نائب صدر جمیل کرانتی، ایم جی ودیا مندر سٹی کالج مالیگاؤں کے وائس پرنسپل ڈاکٹر عارف انجم، انجمن محبان اردو کتب، جے اے ٹی گرلس کالج، کوہ نور میوزک اکیڈمی، پیس پونے شامل تھے۔ ان کے علاوہ  تدریس، ادب و ثقافت، صحافت، مصوری، ڈراما، موسیقی کے شعبوں میں خدمت انجام دینے والی مالیگاؤں کی اہم شخصیات کو افتخارِ شہر ِمالیگاؤں ایوارڈ پیش کیا گیا، جن میں فیروز حسین بادشاہ، ڈاکٹر سلیم شہزاد، رمضان عبدالشکور، رشید آرٹسٹ،عبداللطیف جعفری، سراج احمد دلار شامل تھے۔ بیت بازی، حب الوطنی گیت، اردو گیت،پوئٹری کمپٹیشن اور سائنس کمپٹیشن میں اول، دوم  و سوم پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ وطالبات کو ٹرافی سے نوازا گیا۔ میلے کے انعقاد میں معاون اداروں اور افراد کو بھی نشانِ تشکر پیش کیا گیا۔ کتابوں کے بیسٹ کلکشن کا ایوارڈ الحسنات پبلی کیشن کو دیا گیا اور کتابوں کی بہترین تزئین کا ایوارڈ ہدایت پبلی کیشن کو دیا گیا۔اس میلے میں پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے نمائندگان و ایڈیٹران کی خدمات کا بھی خصوصی طورپر اعتراف کیا گیا اور دونوں شعبوں کے نمائندہ صحافیوں کو نشانِ تشکر سے نوازا گیا۔ اس اختتامی تقریب کا آغاز مشاہد حسین رضوی کی تلاوت سے ہوا،جبکہ نظامت کے فرائض مالیگاؤں اردو کتاب میلہ کمیٹی کے ذمے دار   امتیاز خلیل نے بحسن و خوبی انجام دیے۔

Recommended