قومی تعلیمی پالیسی، 2020 نے ملک میں اعلیٰ تعلیم کو بہتر بنانے کی سفارش کی ہے تاکہ تعلیم کو طلبہ کی ضروریات کے لئے زیادہ سے زیادہ مرتکز بنایا جاسکے ۔ اس کا مقصد ملک میں اسکولوں اور اعلیٰ تعلیمی نظام میں پوری طرح سے تبدیلی کی اصلاحات کے لئے راہ ہموار کرنا ہے۔ اس پالیسی میں موجودہ چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے اعلیٰ تعلیمی نظام کو مکمل طور پر تبدیل کرنے اور اس میں ازسرنو توانائی پیدا کرنے کا تصور پیش کیا گیا ہے اور اس طرح مساوات اور شمولیت پر مبنی معیاری تعلیم فراہم کرنا ہے ۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے قومی تعلیمی پالیسی 2020 کی چند نمایاں خصوصیات دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ مندرجہ ذیل ہیں:-
- اعلیٰ تعلیم میں جی ای آر کو 50 فیصد تک بڑھانا؛
- متعدد بار داخلہ/اخراج کے متبادل کے ساتھ مکمل طور پر کثیر شعبہ جاتی بنانا ؛
- این ٹی اے ایچ ای آئیز میں داخلے کے لیے مشترکہ داخلہ امتحان کرائے گی ۔
- اکیڈمک بینک آف کریڈٹ کا قیام؛
- 'ہلکا لیکن سخت' ضابطہ؛
- مساوی اور جامع تعلیم – سماجی اور اقتصادی طور پر پسماندہ گروپوں (ایس ای ڈی جیز) پر خصوصی زور دیا گیا ہے؛
- اسکول اور اعلیٰ تعلیمی نظام میں پیشہ ورانہ تعلیم کا ایکسپوژر ؛
یوجی سی نے 'یو جی سی (اعلی تعلیم میں اکیڈمک بینک آف کریڈٹس کا قیام اور آپریشن) ریگولیشن، 2021' جاری کیا ہے۔ اکیڈمک بینک آف کریڈٹ (اے بی سی) قائم کیا گیا ہے اور 29.07.2021 کو ایک سے زیادہ بارداخلے/اخارج سے متعلق رہنما خطوط جاری کیے گئے ہیں، تاکہ ۔ 'کریڈٹ ٹرانسفر' میکانزم کے ساتھ ملک کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں نصابی ڈھانچے کو لچکدار بنانے اور بین شعبہ جاتی/کثیر شعبہ جاتی تعلیمی موبلٹی کو فروغ دیا جا سکے ۔ اے بی سی پورٹل ((https://www.abc.gov.in/)طلباء اور یونیورسٹیوں دونوں کے رجسٹریشن کے لیے کھلا ہے۔
یہ معلومات وزیر مملکت برائے تعلیم ڈاکٹر سبھاش سرکار نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں فراہم کیں ۔