Urdu News

قرآن بلا امتیاز رنگ و نسل سارے عالم کے لیے راہِ ہدایت

 سیدنپور کی مرکزمسجد میں منعقد جلسہ دستار فضیلت سے مولانا محمدفیاض قاسمی کا خطاب

بارہ بنکی،(ابوشحمہ انصاری)

 گزشتہ شب قصبہ سیدنپور کی مرکزمسجد میں منعقد جلسہ دستار فضیلت میں مولانا محمدفیاض قاسمی نے بیان کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اس لئے پیدا کیا کہ وہ اپنے خالق و مالک کو پہچان کر اس کی عبادت کرے اور صفات الہٰیہ کو اپناتے ہوئے اس کے رنگ میں رنگین ہوجائے۔ چنانچہ اس نے اپنے بندوں کی رہنمائی کے لئے ہر دَور میں انبیاء و رسل مبعوث فرماکر انہیں شریعتیں عطاکیں۔ یہ سلسلہ حضرت آدم سے لیکر حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک جاری رہا۔ ب

الآخر خدائے بزرگ و برتر نے کُل عالم انسانیت کے لئے کامل رسول ، سیدالانبیاء حضرت محمدمصطفیٰﷺ کو آخری نبی کی حیثیت سے مبعوث فرماکر آپ ﷺ پر آخری شریعت قرآن کریم نازل فرمائی۔ قرآن کریم وہ کامل شریعت ہے۔ جس نے نہ صرف پہلی الہامی کتب کی تعلیمات کو اپنے اندرسمیٹا ہوا ہے۔ بلکہ انسان کو پیش آنے والے تمام مسائل بھی تفصیل سے بیان کر دئے ہیں۔

 اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو بلا امتیاز رنگ و نسل اور بلاتفریق قوم و ملک سارے عالم کے لیے یکساں بطور ہدایت نازل کیا ہے۔ جو تا روز قیامت تمام لوگوں کے لئے ایک مکمل ضابطۂ حیات اور قابل عمل ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس آخری کتاب کی حفاظت کا خود ذمہ لیتے ہوئے فرمایا کہ یقىناً ہم نے ہى ىہ ذکر اُتارا ہے اور ىقىناً ہم ہى اس کى حفاظت کرنے والے ہىں۔

 اسی طرح ایک اور جگہ فرمایا کہ یقىناً اس کا جمع کرنا اور اس کى تلاوت ہمارى ذمہ دارى ہے۔ قرآن کریم کی حفاظت سے مراد اس کے الفاظ اور معانی دونوں کی مکمل حفاظت ہے۔ پس اس آیت میں یہ پیشگوئی بھی تھی کہ اُمت میں تاقیامت ایسے وجود پیدا ہوتے رہیں گے جو اسے یاد رکھ کر اس کے الفاظ کی ایسی کامل حفاظت کرتے رہیں گے تاکہ اس میں کوئی تحریف نہ کرسکے۔

 جلسہ میں موجود مولانا محمدسلیم قاسمی زیدپوری نے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے حافظوں کے ذریعہ سے اُس کے الفاظ اور ترتیب کو محفوظ کر رکھا ہے۔ ہر ایک صدی میں لاکھوں ایسے انسان پیدا کئے جو اُس کے پاک کلام کو اپنے سینوں میں حفظ رکھے ہوئے ہیں۔ ایسا حفظ کہ اگر ایک لفظ پوچھا جائے تو حفاظ قرآن اس کا اگلا پچھلا سب بتا سکتے ہیں۔ اور اس طرح سے اللہ نے قرآن کو تحریف لفظی سے ہر ایک زمانہ میں بچایا۔ دوسرے ایسے ائمہ اور اکابر کے ذریعہ سے جن کو ہر ایک صدی میں فہم قرآن عطا ہوا ہے۔

جنہوں نے قرآن شریف کے اجمالی مقامات کی احادیثِ نبویہ کی مدد سے تفسیر کرکے خدا کی پاک کلام اور پاک تعلیم کو ہر ایک زمانہ میں تحریف معنوی سے محفوظ رکھا۔ تیسرے متکلّمین کے ذریعہ سے جنہوں نے قرآنی تعلیمات کو عقل کے ساتھ تطبیق دے کر خدا کی پاک کلام کو کو تہ اندیش فلسفیوں کے استخفاف سے بچایا ہے۔ چوتھے رُوحانی انعام پانے والوں کے ذریعہ سے جنہوں نے خدا کی پاک کلام کو ہر ایک زمانہ میں معجزات اور معارف کے منکروں کے حملہ سے بچایا ہے۔ چنانچہ گذشتہ چودہ سو سال میں یہ پیشگوئی پوری شان سے پوری ہوئی اور لاکھوں حفاظ ہر زمانہ میں پیدا ہوکر حفاظت قرآن کے سامان کرتے رہے۔

 قرآن کریم آج بھی دنیا کی ایسی واحد کتاب ہے جو لفظا ًلفظاً خدائی کلام ہے۔ اور دیگر آسمانی کتب کے مقابلے مکمل محفوظ ہے۔ اور آج روئے زمین سے خدانخواستہ کسی ہولناک تباہی کےنتیجہ میں دنیا کی ساری کتابیں تو ضائع ہوسکتی ہیں۔ مگرصرف قرآن ہی ایک ایسی کتاب ہے جو سینوں میں تاقیامت محفوظ رہے گی۔

 یہ ایک عظیم الشان معجزہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی حفاظت کا مختلف ذرائع سے جو بندوبست کیا۔ ان میں ایک ذریعہ حفظ قرآن کا ہے۔ جس کےلئے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر ایک خاص انعام یہ کیا کہ انہیں غیرمعمولی حافظے عطا فرمائے تاکہ قرآن کریم اہل علم کے سینوں میں تاقیامت محفوظ رہ سکے۔ آج مدارس اسلامیہ میں حفظ قرآن کریم کا جو نظام قائم ہے یہ قرآن کی بہترین خدمات میں سے ایک ہے۔

جلسہ میں مولانا محمدعقیل ندوی،مفتی محمدراشد قاسمی،مولانا محمدمعروف مظاہری، مولانا نجم الحسن مظاہری،قاری اسماعیل اکرم فرقانی،مولوی محمدجابر وغیرہ کی موجودگی قابل ذکر ہے۔

Recommended