Urdu News

تحریکِ آزادی اور ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان کا کردار ناقابلِ فراموش:وزیر مملکت برائے تعلیم

تحریکِ آزادی اور ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان کا کردار ناقابلِ فراموش

مالیگاؤں کے محبانِ اردو پر مجھے فخر ہے:پروفیسر شیخ عقیل احمد،ہندوستان کے مانچسٹر مالیگاؤں میں قومی کتاب میلے کا انعقاد قابلِ تحسین:حسن کمال

قومی اردو کونسل کے زیراہتمام چوبیسویں قومی اردو کتاب میلے کا پروقار افتتاح

قومی اردو کونسل کے زیر اہتمام اور مالیگاؤں سوسائٹی آف ایجوکیشن، جے اے ٹی کالج فار ویمن مالیگاؤں، سٹی کالج مالیگاؤں، انجمن ترقی تعلیم، انجمن محبانِ اردو کتب کے اشتراک و تعاون سے نیو سٹی کالج و اے ٹی ٹی ہائی اسکول مالیگاؤں میں چوبیسویں قومی اردو کتاب میلے کا آج وزیر مملکت برائے تعلیم اور دیگر اہم ادبی و سماجی شخصیات کے ذریعے افتتاح عمل میں آیا۔ وزیر مملکت برائے تعلیم جناب آر آر سنگھ کے پیغام کے ذریعے باضابطہ آغاز ہوا، اپنے پیغام میں وزیر موصوف نے تحریکِ آزادی اور ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان کے غیر معمولی کردار پر خصوصی روشنی ڈالی اورانھوں نے  مالیگاؤں کے محبانِ اردو کو مبارکباد پیش کی کہ ان کے غیر معمولی جوش و جذبے کو دیکھتے ہوئے مرکزی حکومت نے قومی اردو کونسل کے چوبیسویں میلے کو مالیگاؤں میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ میلہ نئی نسل کو کتابوں سے جوڑنے میں غیر معمولی کردار ادا کرے گا۔

کونسل کے ڈائریکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد نے افتتاحیہ کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ مالیگاؤں میں منعقد ہونے والا یہ میلہ یہاں کی تاریخ کا سب سے بڑا اردو کتاب میلہ ہے اور 2014 کے مقامی کتاب میلہ کی بے پناہ کامیابی کے بعد ناشرینِ کتب کے اصرار اور یہاں کے لوگوں کے ادبی و علمی ذوق و شوق کو دیکھتے ہوئے سات سال بعد پھر یہاں اس کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مالیگاؤں محبانِ اردو اور اردو کے ادبا و شعرا کا مرکز ہے، جو پورے خلوص و محبت کے ساتھ فروغِ اردو میں مصروف ہیں۔  انھوں نے کہا کہ اس میلے کے انعقاد کا مقصد یہ ہے کہ عوام میں اردو کے تئیں محبت مزید پختہ کیا جائے اور نئی نسل،جو بہ تدریج کتابوں سے دور ہوتی جارہی ہے،اسے کتابوں سے مربوط کیا جائے۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ موجودہ مرکزی حکومت خصوصاً وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر تعلیم جناب دھرمیندر پردھان اردو کے  فروغ کے تئیں نہایت  سنجیدہ ہیں، یہی وجہ ہے کہ کپہ پچھلے سات سال کے دوران کونسل کا بجٹ کئی گنا بڑھایا گیا ہے جس کی وجہ سے ہمیں فروغ اردو کے لیے مختلف اسکیموں کو چلانے میں غیر معمولی تعاون ملا ہے اور اس وقت پورے ہندوستان میں کونسل کی رسائی ہے،اس سے فائدہ اٹھانے والے ملک کے ہر خطے میں پائے جاتے ہیں۔ ڈاکٹر عقیل نے کہا کہ اہلیانِ مالیگاؤں جیسے بے لوث محبانِ اردو کی وجہ سے ہی اردو ساری دنیا میں موجود ہے اور جب تک ایسے لوگ موجود ہیں  اردو ختم نہیں ہوگی۔ شیخ عقیل نے کہا کہ  مجھے مالیگاؤں کے محبان اردو پر فخر ہے اور امید ہے کہ یہاں کے لوگوں کا اردو زبان و ادب کے تئیں جوش و جذبہ اسی قوت کے ساتھ جاری رہے گا۔اس موقعے پر مالیگاؤں کے سینئر ادیب و ناقد ڈاکٹر اشفاق انجم نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ کونسل نے مالیگاؤں میں کتاب میلے کے  انعقاد کا فیصلہ کرکے بہت اچھا اور خوش آیند  فیصلہ کیا ہے،یہ میلہ نئی نسل کو کتابوں سے قریب لانے  میں اہم ثابت ہوگا۔میں اس کے لیے قومی کونسل اور ڈائریکٹر  شیخ عقیل احمد  کا تہہ دل سے مشکور و ممنون ہوں۔معروف ادیب،صحافی و نغمہ نگار حسن کمال نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ میں سب سے پہلے  قومی کونسل کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ اس کے ذمے دار پروفیسر شیخ عقیل احمد  نے کتاب میلے کے انعقاد کے لیے ہندوستان کے مانچسٹر مالیگاؤں کا انتخاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ  مالیگاؤں سے میرا قدیم رشتہ ہے اور اردو کے فروغ کے لیے جتنا کام یہاں ہوا ہے اتنا کہیں نہیں ہوا۔ انھوں نے اردو زبان کے ساتھ اردو رسم الخط کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ رسم الخط کسی بھی زبان کی روح ہوتی ہے، روح نہ ہو تو جسم بے معنی ہے۔ انھوں نے کتاب میلے کے تھیم کو سراہتے ہوئے کہا کہ  نئی نسل کو اردو زبان سے قریب کرنا ضروری ہے،  ان کے  منھ سے مادری زبان چھین کر دوسری زبان سکھانے کے بجائے ہمیں دوسری زبانوں کے ساتھ اردو زبان بھی انھیں ہر حال میں سکھانی چاہیے۔نئی نسل اردو سے وابستہ ہوگی تو خود بخود اردو کا مستقبل بھی محفوظ اور روشن ہوگا۔ انھوں نے قومی کونسل، میلے کے مقامی انچارج جناب امتیاز خلیل،مالیگاؤں کی تمام ادبی و تعلیمی انجمنوں اور ان شخصیات و افراد کوبھی مبارکباد پیش کی،جنھوں نے اس میلے کے انعقاد کو ممکن بنایا۔ اس تقریب میں کوہِ نور اکیڈمی کے ذریعے تیار کردہ حب الوطنی پر مبنی ایک گیت سوئس ہائی اسکول کی طالبات نے پیش کیا اور اردو زبان پر ایک گیت مالیگاؤں گرلز اسکول کی طالبات نے پیش کیا۔اس گیت کو ڈاکٹر شہروز خاور نے تیار کیا تھا۔ اس موقعے پر مختلف مقامی تنظیموں کی جانب سے پروفیسر شیخ عقیل احمد،جناب حسن کمال، ڈاکٹر اشفاق انجم، ڈاکٹر سلیم خان،جناب یٰسین درگاہی، جناب جمیل کرانتی، پروفیسر شکیب،جناب شبیر آصف، ڈاکٹر فہمیدہ،جناب سید زاہد علی،جناب مختار قاضی،جناب رفیق شیخ،پروفیسر عبدالمجید صدیقی  اور دیگر مہمانانِ کرام کا شال و گلدستوں سے خصوصی استقبال کیا گیا۔اس افتتاحی تقریب میں شائقینِ اردو زبان و ادب اور طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد موجود رہی۔لنچ کے بعد ایک ادبی نشست’الاؤ‘ کے عنوان سے رکھی گئی جس کے مہمانِ خصوصی محترم حسن کمال تھے اور اس میں مختلف ادبی و علمی شخصیات نے شرکت کی۔

Recommended