شمال مشرقی خطے کی ترقی کے مرکزی وزیر نیز وزیر اعظم کے دفتر ، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن؛ جوہری توانائی اور خلا کے شعبے کے کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ بھارت سائنسی ایجادات میں ایک سرکردہ ملک کے طور پر تیزی سے ابھر رہا ہے۔
جموں یونیورسٹی میں نیشنل سائنس ڈے کے موقع پر کلیدی خطبہ دیتے ہوئے ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ گذشتہ چند برسوں میں وزیر اعظم کی سربراہی میں حکومت نے انقلابی اور عملی فیصلہ سازی کی جس نے دیسی سائنسی ایجادات کو فروغ دیا کو آتم نربھر بھارت کے لیے کلیدی اہمیت کی حامل ہیں۔ اس تناظر میں انہوں نے آزادی کے بعد پہلی بار بھارت کی خلائی ٹیکنالوجی کو نجی شعبے کے لیے "ان لاک " کرنے کا خصوصیت سے ذکر کیا جسے نئی جوہری تنصیبات کے قیام کو فروغ دینے کے لیے جوہری توانائی اور جوہری توانائی کے شعبے میں مشترکہ منصوبوں کے ساتھ آگے بڑھنے کی خاطر مرکزی کابینہ نے منظوری دے دی ہے۔
ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ اس سال نیشنل سائنس ڈے کے منتخبہ مرکزی موضوع "سائنس اور ٹکنالوجی اختراعات کا مستقبل" طے کیا گیا ہے، جو معاصر بھارت اور دنیا کے دوسرے ممالک میں ہونے والی تیزی رفتار ترقیات کے تناظر میں نہایت موزوں ہے۔ انہوں نے کووڈ ویکسین کی مثال پیش کی بھارت نے نہ صرف دیسی طور پر تیار کیا بلکہ دوسرے ممالک کو برآمد کرنے والے پہلے ممالک میں بھی شامل ہوگیا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ ایک انوکھا اتفاق ہے کہ نیشنل سائنس ڈے کی صبح کو آج اسرو نے پی ایس ایل وی سی 51 / امیزونیا 1 کو کامیابی کے ساتھ لانچ کرکے ایک اور شاندار کامیابی حاصل کی ہے۔ جہاں بھارت نے اپنا خلائی سفر کئی دیگر ممالک کے بعد شروع کیا تھا، آج ہم اس پوزیشن میں ہیں کہ امریکہ کے ناسا جیسے دنیا کے اہم اداروں کو منگل یان اور چندریان سے ان پٹ فراہم کرسکیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اس کا سہرا وزیر اعظم جناب مودی کو جاتا ہے، جنہوں نے مختلف شعبوں میں خلائی ٹکنالوجی کے استعمال کو بڑھانے کی ترغیب دی تاکہ زندگی کو آسان بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ چاہے ریلوے ہو یا اسمارٹ سٹیز، زراعت ہو یا ڈیزاسٹر مینجمنٹ، شاہراہیں ہوں یا دفاع، خلائی ٹکنالوجی نے بہت تعاون کیا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ اس سال کا نیشنل سائنس ڈے ایک ایسے وقت میں منایا جارہا ہے جب بھارت کی آزادی کو 75 سال مکمل ہونے جا رہے ہیں اور ہم اگلے 25 برسوں کے لیے منصوبہ بنا رہے ہیں، جب بھارت آزادی کا 100 واں جشن منائے گا۔ یہ وہ وقت ہوگا جب بھارت ایک عالمی سپر پاور ہوگا اور اس عروج کی تیاریاں ہماری سائنسی صلاحیتوں اور امکانات کی بنا پر شروع ہوچکی ہیں۔
یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر منوج کمار دھر نے یونیورسٹی کے مختلف محکموں کی جدید تحقیقی سرگرمیوں کے بارے میں رپورٹ پیش کی، جبکہ پروفیسر نریش پدھا نے نیشنل سائنس ڈے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ پروفیسر رجنی کانت نے اظہار تشکر کیا۔
اس موقع پر یونیورسٹی کے مختلف شعبوں کے ہونہار تحقیق کاروں اور طلبا کو انعامات اور اسناد بھی دی گئیں۔ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ اس سال نیشنل سائنس ڈے کے منتخبہ مرکزی موضوع "سائنس اور ٹکنالوجی اختراعات کا مستقبل" طے کیا گیا ہے، جو معاصر بھارت اور دنیا کے دوسرے ممالک میں ہونے والی تیزی رفتار ترقیات کے تناظر میں نہایت موزوں ہے۔ انہوں نے کووڈ ویکسین کی مثال پیش کی بھارت نے نہ صرف دیسی طور پر تیار کیا بلکہ دوسرے ممالک کو برآمد کرنے والے پہلے ممالک میں بھی شامل ہوگیا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ ایک انوکھا اتفاق ہے کہ نیشنل سائنس ڈے کی صبح کو آج اسرو نے پی ایس ایل وی سی 51 / امیزونیا 1 کو کامیابی کے ساتھ لانچ کرکے ایک اور شاندار کامیابی حاصل کی ہے۔ جہاں بھارت نے اپنا خلائی سفر کئی دیگر ممالک کے بعد شروع کیا تھا، آج ہم اس پوزیشن میں ہیں کہ امریکہ کے ناسا جیسے دنیا کے اہم اداروں کو منگل یان اور چندریان سے ان پٹ فراہم کرسکیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اس کا سہرا وزیر اعظم جناب مودی کو جاتا ہے، جنہوں نے مختلف شعبوں میں خلائی ٹکنالوجی کے استعمال کو بڑھانے کی ترغیب دی تاکہ زندگی کو آسان بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ چاہے ریلوے ہو یا اسمارٹ سٹیز، زراعت ہو یا ڈیزاسٹر مینجمنٹ، شاہراہیں ہوں یا دفاع، خلائی ٹکنالوجی نے بہت تعاون کیا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ اس سال کا نیشنل سائنس ڈے ایک ایسے وقت میں منایا جارہا ہے جب بھارت کی آزادی کو 75 سال مکمل ہونے جا رہے ہیں اور ہم اگلے 25 برسوں کے لیے منصوبہ بنا رہے ہیں، جب بھارت آزادی کا 100 واں جشن منائے گا۔ یہ وہ وقت ہوگا جب بھارت ایک عالمی سپر پاور ہوگا اور اس عروج کی تیاریاں ہماری سائنسی صلاحیتوں اور امکانات کی بنا پر شروع ہوچکی ہیں۔
یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر منوج کمار دھر نے یونیورسٹی کے مختلف محکموں کی جدید تحقیقی سرگرمیوں کے بارے میں رپورٹ پیش کی، جبکہ پروفیسر نریش پدھا نے نیشنل سائنس ڈے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ پروفیسر رجنی کانت نے اظہار تشکر کیا۔
اس موقع پر یونیورسٹی کے مختلف شعبوں کے ہونہار تحقیق کاروں اور طلبا کو انعامات اور اسناد بھی دی گئیں۔