Urdu News

یو پی ایس سی کے جمعہ کے روز ہونے والے امتحانات کودہلی ہائی کورٹ کی ہری جھنڈی

وزیر اعظم نے آج سول سروس امتحان پاس کرنے والوں کو مبارکباد دی

دہلی ہائی کورٹ نے 7 جنوری سے ہونے والے سول سروسز کے اہم امتحان کے انعقاد کو ہری جھنڈی دے دی ہے۔ جسٹس وی کامیشور راو کی بنچ نے کورونا پر قابو پانے تک مینس امتحان ملتوی کرنے کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔

سماعت کے دوران یونین پبلک سروس کمیشن (یوپی ایس پی) کی طرف سے پیش ہوئے  وکیل نریش کوشک نے کہا کہ کمیشن نے جنگی بنیادوں پر مینس امتحان کی تیاری کی ہے۔ اس کے لیے مقامی انتظامیہ سے مدد لی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مینس امتحان کے لیے 24 امتحانی مراکز اور 58 ذیلی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ ان امتحانی مراکز میں سپروائزر، ایگزامینرس اور چیف ایگزامینرس ذاتی طور پر موجود ہوں گے۔ کوشک نے کہا کہ 9156 امیدواروں میں سے 9100 امیدواروں نے اپنا ایڈمٹ کارڈ ڈاون لوڈ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی امیدواروں کو امتحانی مرکز تبدیل کرنے کی آزادی دی گئی ہے۔

درخواست گزار امیدواروں کی طرف سے  وکیل انوشری کپاڑیہ نے کہا کہ صحت مند اور محفوظ رہنا بنیادی حق ہے۔ یہ عقل کا امتحان ہے، وجود کا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو امیدوار متاثر ہوگا وہ بہت سے لوگوں کے لیے خطرہ ثابت ہوگا۔ کپاڑیہ نے کہا کہ امتحانی مراکز پر کوئی ایس او پی جاری نہیں کی گئی  ہے۔ امتحان کے لیے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ کنٹینمنٹ زون ایریا کے امیدواروں کو بھی امتحان میں بیٹھنے کی اجازت دی گئی ہے۔ یہ ایک بڑا خطرہ ہے۔ اس کے علاوہ کنٹینمنٹ زون میں رہنے والے امیدواروں کے امتحان چھوٹ بھی سکتے ہیں۔  انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے بھی دفاتر میں اپنے ملازمین کی کم حاضری کا حکم دیا ہے۔ سماعت کے دوران ایڈوکیٹ اپوروا کروپ نے مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ عرضی صرف اندازے  کی بنیاد پر دائر کی گئی ہے۔

درخواست 19 امیدواروں کی طرف سے دائر کی گئی تھی جنہوں نے سول سروسز کے پری امتحان میں کامیابی حاصل کی تھی۔ ان امیدواروں کو سول سروسز کے مینس امتحان میں شرکت ہونا ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ کورونا کے نئے ویرینٹ اومیکرون کا انفیکشن تیزی سے پھیل رہا ہے۔ یہ انفیکشن دوسری لہر کے مقابلے میں تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ ایسے میں سول سروسز کے مین امتحان میں شامل ہونے والے امیدواروں کی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

Recommended