شعبۂ اردوکے پچاس سال مکمل ہونے پر باوقار افتتاحی تقریب کا انعقاد
فروغ اردو میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی خدمات غیر معمولی ہیں۔ بالخصوص ترجمہ اور ادب اطفال میں معماران جامعہ کے کارناموں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ توجہ طلب امر یہ ہے کہ یہ سبھی لوگ یورپ کی عظیم دانش گاہوں کے فیض یافتہ تھے اور اردو سے بطور سبجکٹ ان کا براہ راست تعلق نہیں تھا۔
ان خیالات کا اظہار شعبۂ اردو کے پچاس سال مکمل ہونے پر سی آئی ٹی ہال ، جامعہ ملیہ اسلامیہ کی باوقار افتتاحی تقریب میں صدارتی خطا ب کرتے ہوئے سابق وائس چانسلر سید شاہد مہدی نے کیا۔ انھوں نے شعبۂ اردو کو مبارک دیتے ہوئے کہا کہ نصف صدی کے سفر کی اس تکمیل پر فروغ اردو کے لیے ایک بڑا وژن ہی شعبے کی تاریخ کو بامعنی بنا سکتا ہے۔
مہمان خصوصی معروف ادیب و دانشور پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی نے کہا کہ یہ میرے لیے نہایت جذباتی لمحہ ہے۔ چوںکہ اس موقعے پر میںخود کو سات دہائی پیچھے مڑ کر دیکھتا ہوں اور بجا طور پر ناسٹلجیا کا شکار ہوجاتا ہوں۔ جامعہ کا سفر ایک معنی میںاردو کا سفر بھی ہے۔ یہاں کے معماران نے اردو زبان و تہذیب کو اپنے اندر رچا بسا لیا تھا۔ یہ موقع شعبۂ اردو کے لیے یادگار ہے اور میں خو د کو اسی شعبے کا حصہ سمجھتا ہوں۔
مہمان اعزازی قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائرکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد نے پرجوش تہنیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جامعہ کا شعبۂ اردوہندوستان کے تمام اردو شعبوں میں سب سے نمایاں ہے۔انھوں نے وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر کے بڑے وژن کی پذیرائی کرتے ہوئے کہا کہ ان کی غیر معمولی قیادت کے نتیجے میں آج جامعہ ملیہ اسلامیہ کو ایک اعلیٰ سطح کی یونیورسٹی کا درجہ حاصل ہے۔ انھوں نے کونسل کی جانب سے شعبۂ اردو کے بھرپورتعاون کی یقین دہانی کی۔
مہمان اعزازی ڈین فیکلٹی برائے انسانی علوم و السنہ پروفیسر محمد اسدالدین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس شعبے سے ذاتی طور پر غیر معمولی فیض حاصل ہوا ہے۔ خصوصاً پروفیسر گوپی چند نارنگ ، پروفیسر شمس الرحمن فاروقی ، پروفیسر شمیم حنفی ، قرۃ العین حیدراور انتظار حسین کی وابستگی اس شعبے کے لیے سرمایۂ افتخار ہے۔
افتتاحی تقریب میں خصوصی مقرر اور اردو فارسی کے ممتاز عالم پروفیسر شریف حسین قاسمی نے کہا کہ شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کا علمی مقام و مرتبہ مسلم ہے۔ انھوں نے اردو فارسی کے تہذیبی رشتے پر وقیع خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اردو اور فارسی کے درمیان لسانی اور تہذیبی رشتوں کی جڑیں نہایت گہری اور مستحکم ہیں۔ اردو زبان کے ذریعے جو زندگی کے ہمہ گیر مظاہر ظہور پذیر ہوئے اس میں فارسی زبان و ادب کا کردار بے حد اہم اور موثر رہا ہے۔
صدر شعبہ پروفیسر احمد محفوظ نے مہمانان کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کا علمی اورادبی ورثہ نہایت وقیع اور ثروت مند ہے۔ انھوں نے شعبے کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس شعبے کا قیام پروفیسر محمد مجیب کے دور میں ۲۵؍نومبر ۱۹۷۲ کو عمل میں آیا اور سب سے پہلے صدر شعبہ پروفیسر تنویر احمد علوی مقرر کیے گئے۔ ان کے گراں قدر علمی مقام و منزلت سے سبھی واقف ہیں اور اس کے بعد سے لے کر آج تک نہایت ممتاز شخصیات اس شعبے سے منسلک رہی ہیں۔
اس یادگارموقعے پر شعبے کے سبک دوش اساتذہ پروفیسر قاضی عبیدالرحمن ہاشمی، پروفیسر شمس الحق عثمانی، پروفیسر خالد محمود، پروفیسر شہناز انجم ، پروفیسر وہاج الدین علوی، پروفیسر عبدالرشید، پروفیسر شہپر رسول اور ڈاکٹر سہیل احمدفاروقی کی خدمت میں گلدستہ، شال اور ایک مومنٹو پیش کیا گیا ۔ تقریب میں پروفیسر شہزاد انجم ، پروفیسر خالد جاوید، پروفیسر سرورالہدیٰ اور ڈاکٹر سید تنویر حسین نے گلدستے سے مہمانان کا خیر مقدم کیا۔
اجلاس کی نظامت ڈاکٹر محمد مقیم نے کی ۔ پروگرام کا آغاز ڈاکٹر شاہ نواز فیاض کی تلاوت اور اختتام تقریبات کے کنوینر پروفیسر ندیم احمد کے اظہار تشکر پر ہوا۔ اس موقعے پر پروفیسر ابن کنول، پروفیسر تسنیم فاطمہ، ڈاکٹر محمد ادریس، ڈاکٹر عمیر منظر، پروفیسر عمران احمد عندلیب، ڈاکٹر شاہ عالم، ڈاکٹر خالد مبشر اور ڈاکٹر مشیر احمدکے علاوہ شعبے کے اساتذہ ، ریسرچ اسکالر اور طلبا و طالبات موجود تھے۔