وزارت تعلیم نے ہندوستان کی اسکولی تعلیم پر یونیفائیڈ ڈسٹرکٹ انفارمیشن سسٹم فار ایجوکیشن پلس (UDISE+) 2021-22 پر ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی۔
اسکولوں سے آن لائن ڈیٹا اکٹھا کرنے کا یو ڈی آئی ایس ای + سسٹم محکمہ سکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی نے سال 2019-2018 میں تیار کیا تھا تاکہ کاغذ کااستعمال کرتے ہوئے دستی طریقے سے ڈیٹا بھرنے کی سابقہ روایت سے متعلق مسائل پر قابو پایا جا سکے۔ یو ڈی آئی ایس ای +سسٹم میں، خاص طور پر ڈیٹا اکٹھا کرنا، ڈیٹا کی نقشہ سازی اور ڈیٹا کی تصدیق سے متعلق شعبوں میں بہتری لائی گئی ہے۔
یو ڈی آئی ایس ای+ 2022-2021 میں، این ای پی 2020 کے اقدامات سے ہم آہنگ ہونے کے لیے پہلی بار اہم اشارے مثلاً ڈیجیٹل لائبریری، پیر لرننگ، مشکل مقامات کی شناخت، اسکول کی لائبریری میں دستیاب کتابوں کی تعداد، وغیرہ پر اضافی ڈیٹا اکٹھا کیا گیا ہے۔
اسکولی تعلیم میں طلباء اور اساتذہ:
2022-2021 میں پرائمری سے لے کر ہائر سیکنڈری تک اسکولی تعلیم میں داخلہ لینے والے کل طلباء کی تعداد 25.57 کروڑ رہی جو کہ 2022-2021 میں 25.38 کروڑ اندراج کے مقابلے میں 19.36 لاکھ اندراجات کا اضافہ درج کرتی ہے۔ درج فہرست ذات کے اندراج کی کل تعداد 2021-2020 میں 4.78 کروڑ کے مقابلے 2021-22 میں بڑھ کر 4.82 کروڑ ہوگئی۔ اسی طرح مجموعی طور پر درج فہرست قبائل کا اندراج 2021-2020 میں 2.49 کروڑ سے بڑھ کر2022-2021 میں 2.51 کروڑ ہو گئی۔ دیگر پسماندہ طلباء کی تعداد بھی 2021-2020 میں 11.35 کروڑ سے بڑھ کر 2022-2021 میں 11.48 کروڑ ہو گئی۔
مجموعی اندراج کا تناسب (جی ای آر) جو شرکت کی عمومی سطح کی پیمائش کرتا ہے، 2022-2021 کے مقابلے میں 2022-2021 میں پرائمری، اپر پرائمری، اور ہائیر سیکنڈری سطح پر اسکولی تعلیم میں بہتری آئی ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ہائر سیکنڈری میں جی ای آر نے 2022-2021 میں 53.8فیصد سے 2022-2021 میں 57.6فیصد تک نمایاں بہتری لائی ہے۔
خصوصی ضروریات والے بچوں (سی ڈبلیو ایس این) کا کل اندراج
اسکولی سطح پر2021-22 کے دوران 95.07 لاکھ اساتذہ تدریسی عمل میں مصروف ہیں جن میں سے 51فیصد سے زیادہ خواتین اساتذہ ہیں۔ مزید، 2021-2020 میں، شاگرد اساتذہ کا تناسب (پی ٹی آر) پرائمری کے لیے 26، اپر پرائمری کے لیے 19، ثانوی کے لیے 18 اور اعلیٰ ثانوی کے لیے 27 رہا، جو کہ 2018-19 سے بہتری کو ظاہر کرتا ہے۔ 2018-19 کے دوران پرائمری، اپر پرائمری، سیکنڈری اور ہائیر سیکنڈری کے لیے پی ٹی آر بالترتیب 28، 19، 21، اور 30 تھی۔
سال 2022-2021 میں 12.29 کروڑ سے زیادہ لڑکیوں نے پرائمری سے ہائیر سیکنڈری میں داخلہ لیا جو 2021-2020 میں لڑکیوں کے اندراج کے مقابلے میں 8.19 لاکھ کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ مجموعی اندراج کے تناسب( جی ای آر) کا صنفی مساوارت کااعشاریہ (جی پی آئی) ظاہر کرتا ہے کہ اسکولی تعلیم میں خواتین کی نمائندگی اسی عمر کے گروپ کی آبادی میں لڑکیوں کی نمائندگی کے مطابق ہے۔ اسکولی تعلیم کی تمام سطحوں پر جی پی آئی کی ایک یا ایک سے زیادہ قدر اسکولی تعلیم میں لڑکیوں کی زیادہ شرکت کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
سی ڈبلیو ایس این کے لیے ہینڈریل کے ساتھ ریمپ: 49.7فیصد
سال 2022 -2021 میں، پرائمری سے ہائر سیکنڈری تک درج فہرست ذات (ایس سی) کے طلباء کی کل تعداد2020 -2021 میں 4.78 کروڑ سے بڑھ کر 4.83 کروڑ ہو گئی ہے۔ اسی طرح2020 -2021 اور 20212022 کے دوران کل شیڈولڈ ٹرائب (ایس ٹی) طلباء 2.49 کروڑ سے بڑھ کر 2.51 کروڑ اور دیگر پسماندہ ذات (او بی سی) کے طلباء 11.35 کروڑ سے بڑھ کر 11.49 کروڑ ہو گئے ہیں۔
سال 2022-2021 میں اسکولوں کی کل تعداد 14.89 لاکھ رہی جو کہ 2021 -2020 میں 15.09 لاکھ تھی۔ کل اسکولوں میں کمی بنیادی طور پر نجی اور دیگر انتظامی اسکولوں کے بند ہونے اور مختلف ریاستوں کے ذریعہ اسکولوں کی گروپ بندی/کلسٹرنگ کی وجہ سے ہے۔
اسکول کا بنیادی ڈھانچہ: سمگرا شکشا اسکیم کا اثر:
سال 2022-2021 تک اسکولوں میں بنیادی ڈھانچے کی سہولیات کی دستیابی حسب ذیل ہے:
بجلی کا کنکشن: 89.3فیصد
پینے کا پانی: 98.2فیصد
لڑکیوں کا بیت الخلا: 97.5فیصد
سی ڈبلیو ایس این ٹوائلٹ: 27فیصد
ہاتھ دھونے کی سہولت: 93.6فیصد
کھیل کا میدان: 77فیصد
سی ڈبلیو ایس این کے لیے ہینڈریل کے ساتھ ریمپ: 49.7فیصد
لائبریری/ریڈنگ روم/ریڈنگ کارنر: 87.3فیصد
اسکول کے لیے پائیدار ماحولیاتی اقدامات
کچن گارڈن: 27.7فیصد
بارش کے پانی کی ذخیرہ کاری : 21فیصد