علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ان دنوں ہر طرف نئے وائس چانسلر کے پینل کو لے کر غورخوص کیا جارہا ہے حالانکہ ابھی یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے باقاعدہ ایگزکیٹو کونسل کی میٹنگ کا کوئی اعلا ن جاری نیں ہوا ہے اور نہی کوئی ایجنڈا سامنے آیا ہے۔
لیکن جب سے سابق وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے تب ہی سے یونیورسٹی برادری بالخصوص اساتذہ کا ایک بڑاطبقہ کو اپنے دیرینہ مطالبہ پر از سرِ نو غور وفکر کرنے کا موقع مل گیا ہے کہ اس مرتبہ وائس چانسلر شپ کس کے ہاتھوں میں ہو۔
اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے جس طرح مرکزی حکومت اور بالخصوص آر ایس ایس سے اپنی قربت کا اظہار کیا اس کے بعد سے وہ لو گ بھی برسرِ حکومت اور سنگھ سے اپنی قربت بڑھانے میں لگے ہوئے ہیں جو لو گ وائس چانسلر کی کرسی کا خواب دیکھ رہے ہیں۔
ایسے میں یونیورسٹی کا ایک بڑا طبقہ ایسا بھی ہے جو اس بات پر غور کررہا ہے کہ اس مرتبہ ایسے لوگوں کے ناموں پر تبادلہ خیال ہونا چاہے جن کے نام پر کسی طرح کی کوئی چھاپ نہ لگی ہو اور وہ آر ایس ایس کے دربار میں درباری بنے نظر نہ آئیں اس لئے ایسے ناموں پر لوگ سنجیدگی سے غورکررہے ہیں۔
ابھی تک جو نام وائس چانسلر شپ کیلئے اے ایم یو میں لوگوں کی زبا ن پر سننے کو مل رہے ہیں ان میں پروفیسر ایم یو ربانی، پروفیسر مجاہد بیگ،پروفیسر محمد رضوان خان،پروفیسر فیضان مصطفی، پروفیسرنعیمہ خاتون، پروفیسر شگفتہ علیم، پروفیسر سیما حکیم جیسے نام شامل ہیں ان ناموں میں متعدد نام ایسے ہیں جن کی ابھی سے آر ایس ایس اور بھارتیہ جنتا پارٹی سے قربت نظر آنے لگی ہے اور وہ سنگھ کے پروگراموں میں برابر شریک ہورہے ہیں۔
وہیں ان میں کچھ نام ایسے ہیں جو اپنی تعلیم اور پیشہ وارانہ صلاحیت کیلئے ملک بھر میں میں معروف ہیں۔ایسے میں اے ایم یو اولڈ بوائز علی گڑھ (شہر) کے صدر گلزیز احمد نے کہا کہ اس مرتبہ جو بھی وائس چانسلر بنے وہ ادارہ کے لئے مخلص ہونا چاہیے ہم نے سابقہ دو تلخق تجربہ دیکھے ہیں۔
معروف علیگ اور ایس ایم انٹرنیشنل کے ڈائریکٹر فرحان محمد خاں نے کہا کہ جو نام ان دنوں لوگوں کی زبان پر ہیں ان میں سے لوگوں کو ایسے نام کا انتخاب کرنا چاہے۔
جس کی شخصیت غیر متنازعہ اور اسکی اپنی ایک منفرد شناخت ہے۔ ایسے میں پروفیسر ایم یو ربانی ایک ایسا نام ہے جو معروف امراض قلب ہونے کے ساتھ ساتھ ایک آئڈیل علیگ بھی ہیں اور انکی قائدانہ صلاحیتوں کو بھی لوگوں نے بخوبی دیکھا ہے وہ ان دنوں ماہرین امراض قلب کی تنظیم یوپی کارڈیولجسٹ ایسوسی ایشن کے صدر بھی ہیں۔
غورطلب ہے کہ اْمید کی جارہی ہے کہ ماہِ رمضان کے بعد فوراًاس سمت میں اقدامات شروع کئے جائیں گے اور سب سے پہلے ای سی کی میٹنگ کی تاریخ کا اعلان ہونے ساتھ ہی ایجنڈا جاری ہوگا،یہ بھی اْمید لگائی جارہی ہے کہ موجودہ قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز عید کے فوراً بعد اساتذہ کی نمائندگی کو بھی ای سی میں یقینی بنا نے کے لئے پہلے الیکشن کراسکتے ہیں۔
وہیں طلبا نے بھی یونین کے مطالبہ کو لے کر دباؤ بنانا شروع کردیا ہے طلبا کی میٹنگوں کا دور جاری ہے اور الیکشن لڑنے کے خواہش مند طلبا اپنے حق میں ماحول بنانے کے لیے الیکشن کرانے کی مہم میں قائدانہ رول ادا کرنے کی پلانگ کررہے ہیں۔
ایسے میں اے ایم یو میں آنے والا وقت انتظامیہ کے لیے دشوار کن ثابت ہوسکتا ہے اب دیکھنا ہوگا کہ موجودہ وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز اور ان کی پوری ٹیم ان سبھی مسائل کو کس طرح حل کرتے ہوئے اے ایم یو کو نیا وائس چانسلر دینے کی طرف پیش رفت کرتی ہے۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…