نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے زندگی کے تمام شعبوں سے نوآبادیاتی ذہنیت اور طریقوں کو ختم کرنے پر زور دیا۔ اپنی جڑوں کی طرف لوٹنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انھوں نے خواہش کا اظہار کیا کہ نوجوان نسل ہمارے آباؤ اجداد اور مجاہدین آزادی کے اعلیٰ اخلاقی معیارات پر عمل کرے۔
آج دہلی یونیورسٹی کے ہنسراج کالج کے 75 ویں یوم تاسیس کی تقریبات کا افتتاح کرنے کے بعد ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے نوآبادیاتی طریقوں کو ختم کرنے کے راجیہ سبھا کے متعدد حالیہ اقدامات کا حوالہ دیا جیسے چیئر کو عزت مآب / ہز ایکسی لینسی کہنے کے بجائے 'ادھیکش مہودیا' کے طور پر مخاطب کرنا، ایوان کے ارکان کا مادری زبان کا استعمال بڑھانا اور گھسی پٹی اصطلاح 'آئی بیگ ٹو سے' کہنے کے بجائے 'آئی رائز ٹو پریزینٹ' کہنا۔ اسی طرح انھوں نے خواہش ظاہر کی کہ یونیورسٹیوں کی کانووکیشن تقریبات کو ان کے لباس اور ذائقے کے لحاظ سے بھارتی بنایا جائے۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ یہ تجاویز شروع میں معمولی لگ سکتی ہیں لیکن طویل مدت میں ان کے گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔
پلاٹینم جوبلی پر خطاب کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ تعلیم میں قومی ترقی کی کلید مضمر ہے۔ انھوں نے معیاری تعلیم کو سب کے لیے قابل رسائی اور سستا بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ تعلیمی اداروں میں ہمارے اساتذہ کی ایک خاص ذمہ داری ہے، انھوں نے اُن پر زور دیا کہ وہ اپنی تدریس اور نصاب کو بھارت کی حقیقی تاریخ، اس کی ثقافت، اس کی روایت، اس کے عوامی فنون اور زبانوں، بولیوں اور بنیادی بھارتی اقدار سے وابستہ کریں۔ بھارتی ثقافت کی ثروت مندی اور عظمت کو منتقل کرنے میں ہنسراج کالج کے عزم کی ستائش کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے خوشی کا اظہار کیا کہ مہارشی دیانند سرسوتی اور مہاتما ہنسراج کی اقدار اس کالج کے اخلاقی تصور کو تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
جناب نائیڈو نے تحقیق اور اختراع کو فروغ دینے اور ایک ایسا تعلیمی ماحول پیدا کرنے کے لیے ہنس راج کالج کی بھی ستائش کی جو قدر پر مبنی مجموعی تعلیم اور ذاتی ترقی کو فروغ دیتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس کے نتیجے میں ہنس راج کالج گزشتہ برسوں میں تعلیمی فضیلت کے ایک اہم مرکز کے طور پر ابھرا ہے، یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس پر آپ سب کو فخر ہو سکتا ہے۔
یہ دیکھتے ہوئے کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 علم معیشت کی بدلتی ہوئی ضروریات کے لیے ملک کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کی تشکیل نو کی کوشش کر رہی ہے، جناب نائیڈو نے خوشی کا اظہار کیا کہ دہلی یونیورسٹی اس سیشن سے این ای پی-2020 کو صحیح طور پر نافذ کر رہی ہے۔ صحت و تندرستی پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب نائیڈو نے طلبہ کو مشورہ دیا کہ وہ نظم و ضبط کے ساتھ طرز زندگی گزاریں، یوگا یا کھیلوں کی مشق کریں اور غذائیت سے بھرپور خوراک کا استعمال کریں۔
جناب نائیڈو نے اپنے خطاب میں مادری زبان کے تحفظ اور فروغ دینے کی ضرورت کا اعادہ کیا اور بچوں کی مادری زبان میں بنیادی اسکولی تعلیم فراہم کرنے پر زور دیا۔ انھوں نے اس خواہش کا بھی اظہار کیا کہ طلبہ صنفی امتیاز، ذات پات اور بدعنوانی جیسی سماجی برائیوں کے خلاف لڑیں اور کہا کہ وہ زراعت اور دیہات کی ترقی پر توجہ دیں۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ حقوق سے لطف اندوز ہونے کے لیے اپنے فرائض پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔
ہنسراج کالج کے طلبائے قدیم کی جانب سے آرٹ، سائنس، معاشیات، ٹیکنالوجی، میڈیا، انتظامیہ اور سیاست جیسے مختلف شعبوں میں غیر معمولی تعاون کی ستائش کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ملک کی تعمیر میں ان کا تعاون ادارے کی تعلیمی ثروت کی عکاسی کرتا ہے۔
اس موقع پر نائب صدر جمہوریہ نے کالج کے احاطے میں مہاتما ہنسراج کے مجسمے کی نقاب کشائی کی اور کالج کے پرنسپل پروفیسر راما کی تحریر کردہ 'آریہ سماج اور مہاتما ہنسراج' کے عنوان سے ایک کتاب کا اجرا بھی کیا۔
خیال رہے کہ ہنسراج کالج جس میں 5000 سے زیادہ طلبہ ہیں، کی بنیاد 26 جولائی 1948 کو مہارشی دیانند سرسوتی اور مہاتما ہنسراج کی یاد میں رکھی گئی تھی اور پہلے صدر ڈاکٹر راجندر پرساد نے کالج کے کیمپس کا افتتاح کیا تھا۔
اس تقریب میں دہلی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر یوگیش سنگھ، پدمشری ڈاکٹر پونم سوری، ہنس راج کالج کی گورننگ باڈی کی صدر پروفیسر رما، پرنسپل، فیکلٹی ممبران، طلبہ اور دیگر معزز مہمانوں نے شرکت کی۔