نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم ۔ ونکیا نائیڈو نے آج اس ضرورت پر زور دیا کہ معیشت اور صنعت کو تحریک دینے کے لئے یونیورسٹیوں کو دانشورانہ املاک کے حقوق کے تحت قابل نفاذ پیٹنٹز پر زیادہ توجہ دینی چاہیئے۔ انہوں نے بہتر تحقیقی نتائج کے لئے صنعت اور انسٹی ٹیوٹ کے رابطوں کو مضبوط کئے جانے کو ضروری قرار دیا۔
آج چندی گڑھ میں پنجاب یونیورسٹی کے 69ویں جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہمیں اوسط درجہ پر اکتفا کرنے سے بچنا چاہیے اور جو کچھ ہم نے حاصل کیا ہے اسی سے مطمئن نہیں ہوجانا چاہئے۔ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سےاپیل کی کہ وہ دنیا کی ٹاپ ٹین یونیورسٹیوں میں شامل ہونے کی کوشش کریں۔
جناب نائیڈو نے یونیورسٹیوں سے کہاکہ وہ اساتذہ کی مسلسل پیشہ ورانہ ترقی کےلئے ماحول پیدا کریں، اور فیکلٹی ممبران سے کہا کہ وہ نئی تحقیق پر توجہ دیں۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یونیورسٹیوں کوجدید اختراعات اور جدید ترین تحقیق کے ساتھ علمی انقلاب کی صف اول میں ہونا چاہیے، نائب صدر نے کہا کہ یونیورسٹیوں اور حکومت کے درمیان قریبی تعامل ہونا چاہیے تاکہ مزید شاندار پالیسیاں وضع کی جا سکیں۔
اچھے معیار والی تعلیم کو سب کے لیے قابل رسائی اور سستی بنانے پر زور دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نےکہا کہ ایسی تعلیم کو کسی فرد کے نقطہ نظر، سماجی ہم آہنگی اور شمولیت ترقی میں مثبت تبدیلی لانی چاہیے۔ انہوں نے کہا ’’ہمارے خوابوں کا نیا بھارت امنگوں اور نئی صلاحیتوں پر تعمیر ہوگا۔ یہ اس علم، ہنر اور رویوں پر بنایا جائے گا جو ہم اپنے کلاس رومز میں فراہمکراتے ہیں اور اس اختراع کو جس کو ہم اپنی ورکشاپس اور لیبارٹریوں میں فروغ دیتے ہیں‘‘ ۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ تعلیم کو کرہ ارض کو دیکھنے کے ہمارے انداز اور ساتھی انسانوں کے ساتھ بات چیت کرنے کے انداز کو تبدیل کرنا چاہیے، نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہماری زندگی کو گرو نانک دیو جی کی پانچ خوبیوں یعنی – ست (ایماندارانہ، سچا برتاؤ)، سنتوخ (قناعت)، دیا (ہمدردی)، نمرتا (عاجزی) اور پیار (محبت) سے روشن کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ یہ اصول ہمیں بہتر انسان بننے کی ترغیب دیتے رہیں گے۔
نائب صدر جمہوریہ نے طلباء سے کہا کہ وہ اپنے علم کا استعمال دنیا کو بدلنے کے لیے کریں اور ایک قوم کے طور پر ہمیں درپیش بہت سے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے فعال طور پر کام کریں۔ انہوں نے طلبا سے کہا’’اپنا مقصد اونچا رکھیں، اپنے آپ کو، اپنے لئے اور بڑے پیمانے پر قوم کے لئے روشن مستقبل کی تعمیر کے لیے وقف کردیں۔ اس کے بعد کامیابی اور تکمیل حاصل ہوگی‘‘۔
بھارتی کی تعلیم کو ’ہندوستانی بنانے‘ کے لیے قومی تعلیمی پالیسی-2020 کی ستائش کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے ابتدائی تعلیم مادری زبان میں فراہم کرانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ لوگوں کی زبانوں کو انتظامیہ، عدالتوں اور مقننہ کی زبان کے طور پر استعمال کیا جائے چاہئے۔
بھارت کے آبادیاتی فائدے کا ذکر کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ صحیح تعلیم اور حوصلہ افزائی سے ہمارے نوجوان کسی بھی میدان میں سبقت لے سکتے ہیں اور ملک کا نام روشن کر سکتے ہیں۔ انہوں نے نوجوانوں کو ایک نئے بھارت، ایک خوشحال بھارت، ایک خوش اور پرامن بھارت کی تعمیر کے لیے کام کرنے کی تلقین کی۔ انہوں نے کہا ’’یہ ہمارا مقصد ہونا چاہئے‘‘۔
امن کو ترقی کی شرط قرار دیتے ہوئے، جناب نائیڈو نے تمام یونیورسٹیوں سے اپیل کی کہ وہ یہ دیکھیں کہ کیمپس میں امن برقرار ہے اور اپنی توجہ تعلیمی مہارت حاصل کرنے پر مرکوز کریں۔ معاشرے میں میل ملاپ اور ہم آہنگی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ یہ اقدار ہمارے اسکولوں میں چھوٹی عمر سے ہی طلباء میں پیدا کی جانی چاہئیں۔ انہوں نے کہا ’’21ویں صدی میں ذات پات، نسل، مذہب اور جنس کی تفریق کے لیے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔ ہم سب ایک ہی ملک ہندوستان سے تعلق رکھتے ہیں‘‘۔
ملک کے اعلیٰ تعلیمی منظرنامے میں فخر کا مقام حاصل کرنے کے لیے پنجاب یونیورسٹی کی ستائش کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے اسے شاندار ماضی والی اور ایک بہت ہی متاثر کن حال اور روشن مستقبل والی یونیورسٹی قرار دیا۔ انہوں نے یونیورسٹی کے طلباء کی کھیلوں میں مسلسل اچھی کارکردگی کے لئے بھی تعریف کی۔
اعلیٰ تعلیم کے تمام پہلوؤں میں پنجاب یونیورسٹی کی طرف سے کی گئی پیشرفت پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے یونیورسٹی کے وائس چانسلر، فیکلٹی ممبران اور سینیٹ ممبران کو یونیورسٹی کو اتنے اچھے طریقے سے چلانے کے لیے مبارکب باد دی۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ آنے والے دنوں میں پنجاب یونیورسٹی تعاون والی تحقیق، فیکلٹی اور ثقافتی تبادلے کے پروگراموں وغیرہ کے لیے میکانزم تشکیل دے کر تعلیم کو بین الاقوامی بنانے کے واسطے ایک رہنما کے طور پر ابھرے گی۔
اس موقع پر نائب صدر نے پرنسپل سائنٹفک ایڈوائزر پروفیسر اجے کمار سود اور دیسی ویکسین مینوفیکچرنگ کے علمبردار ڈاکٹر کرشنا ایلا اور محترمہ سچترا ایلا کو بھی اعزازی ڈگری سے نوازا۔ ان کے علاوہ پروفیسر جے ایس راجپوت کو تعلیم میں، اچاریہ کوٹیچا کو انڈین میڈیسن میں، محترمہ رانی رام پال کو کھیلوں میں، پروفیسر جگبیر سنگھ کو ادب میں، جناب اونکار سنگھ پاہوا کو صنعت میں اور جناب کھنڈو وانگچک بھوٹیا کو فائن آرٹس کے زمرے میں پنجاب یونیورسٹی رتن ایوارڈ سے نوازا گیا۔ نائب صدر جمہوریہ نے بھارت کے کونے کونے سے غیر معمولی صلاحیت رکھنے والوں کو اعزاز دینے پر یونیورسٹی کی تعریف کی اور امید ظاہر کی کہ دیگر یونیورسٹیاں بھی اس مثال کی پیروی کریں گی۔
اپنے خطاب میں جناب نائیڈو نے طلباء کو فٹ رہنے کے لیے باقاعدگی سے یوگا یا کھیلوں میں حصہ لینے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے ان سے یہ بھی کہا کہ وہ ہماری جسمانی ضروریات اور آب و ہوا کے مطابق ہمارے آباؤ اجداد کے بتائے گئے مناسب طریقے سے پکایا ہوا روایتی کھانا کھائیں۔ انہوں نے طلباء سے کہا ’’اگر آپ فطرت کے ساتھ دوستی رکھتے ہیں اور اپنی ثقافت کی پیروی کرتے ہیں، تو آپ کا مستقبل روشن ہوگا‘‘۔
پنجاب کے گورنر جناب بنواری لال پروہت، ہریانہ کے گورنر جناب بنڈارو دتاتریہ، پنجاب کے وزیر اعلیٰ جناب بھگونت مان، ہریانہ کے وزیر اعلیٰ جناب منوہر لال، کامرس اور صنعت کے وزیر مملکت جناب سوم پرکاش، پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر، پروفیسر راج کمار، پنجاب یونیورسٹی کے رجسٹرار سی اے وکرم نیر، اعزازی ڈگری حاصل پانے والے، حکومت ہند کے پرنسپل سائنٹفک ایڈوائزر جناب اجے کمار سود، فیکلٹی ممبران، طلباء اور دیگر نامور شخصیات اس موقع پر موجود تھیں۔