Urdu News

‏تعلیمی نظام کے بھارتی کرن کی‏ ضرورت ہے: نائب صدر جمہوریہ

‏نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو

 

 

نئی دہلی، 18 دسمبر 2021:   ‏

‏نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج بھارت کی قدیم دانش، علم کی روایات اور ورثے کی دولت کی بنیاد پر تعلیمی نظام کے بھارتی کرن پر زور دیا۔ یہ تجویز دیتے ہوئے کہ نوآبادیاتی تعلیمی نظام نے لوگوں میں ایک کمتری اور تفریق پیدا کی ہے، انھوں نے قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے وژن کے مطابق تعلیمی نظام میں اقدار پر مبنی تبدیلی پر زور دیا۔ انھوں نے بھارت کو جدت طرازی، سیکھنے اور فکری قیادت کے عالمی مرکز کے طور پر ابھارے جانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔‏

 

‏دہلی میں ایک تقریب میں رشی ہوڈ یونیورسٹی کا افتتاح کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے یاد دلایا کہ بھارت کو کبھی وشو گرو کہا جاتا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس نالندہ، تکشیلا اور پشپاگری جیسے عظیم ادارے ہوا کرتے تھے جہاں دنیا کے کونے کونے سے طلبا علم حاصل کرنے آیا کرتے تھے۔‏

‏اس بات کو یاد کرتے ہوئے کہ بھارت میں ہمہ پہلو تعلیم کی شاندار روایت رہی ہے، انھوں نے اس روایت کو بحال کرنے اور تعلیمی منظر نامے کو تبدیل کرنے پر زور دیا اور رشی ہوڈ جیسی نئی یونیورسٹیوں پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں سبقت لے جائیں۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ تعلیم قوم کی تبدیلی میں اہم کردار ادا کرتی ہے، انھوں نے تعلیم کو ایک 'مشن' کے طور پر لینے پر زور دیا۔‏

‏تعلیمی محاذ پر ہمہ جہت اصلاح کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تحقیق کے معیار، ہر سطح پر تدریس، بین الاقوامی ایجنسیوں کی درجہ بندی، گریجویٹس کی ملازمت اور تعلیمی نظام کے بہت سے دیگر پہلوؤں کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔‏

‏نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی مختلف مسائل کو حل کرنے اور بھارت کے لیے ایک بار پھر وشو گرو بننے کی راہ ہم وار کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی تعلیم کے معیاری اشاریوں کو انتہائی بہتر بنانے کی ہماری کوشش میں ایک اہم سنگ میل ہے۔‏

‏قومی تعلیمی پالیسی کو ایک وژنری دستاویز قرار دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ بھارت میں تعلیم کے منظر نامے کو تبدیل کر سکتی ہے، انھوں نے کہا کہ اس سے تعلیم جامع، اقدار پر مبنی اور سیکھنے کا خوش گوار تجربہ بن سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بین شعبہ جاتی تعلیم، تحقیق اور علم کی پیداوار، اداروں کی خود مختاری، کثیر لسانی تعلیم اور اس طرح کے بہت سے اہم پالیسی اقدامات پر زور دیتے ہوئے ہم تدریس کے طریقہ کار میں ایک بڑی تبدیلی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔‏

‏ہر تعلیمی ادارے پر زور دیتے ہوئے کہ وہ قومی تعلیمی پالیسی کو اس کی صحیح روح کے ساتھ نافذ کریں، نائب صدر جمہوریہ نے سوامی وویکانند کے معروف قول کو یاد کرتے ہوئے‏‏کہا:  "ہم ایسی تعلیم چاہتے ہیں جس کے ذریعے کردار تشکیل پائیں، ذہن کی طاقت میں اضافہ ہو، عقل میں توسیع ہو، اور جس کے ذریعے فرد اپنے پاؤں پر کھڑا ہوسکے۔ "‏

‏تعلیم کو جمہوری بنانے اور تعلیم کی رسائی کو آخری فرد تک لے جانے میں ٹیکنالوجی کے اہم کردار کا ذکر کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ جب اچھی تعلیم کو آخری فرد تک لے جایا جائے گا تو طلبا کی غیر استعمال شدہ صلاحیت کو بڑے کاز کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔‏

‏جناب نائیڈو نے اساتذہ پر زور دیا کہ وہ طلبا میں مشکل حالات کو ہم آہنگی اور اعتماد کے ساتھ نمٹنے کی صلاحیت پیدا کریں۔ یہی وہ چیز ہے جسے قیادت کہتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس طرح کی قائدانہ صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لیے ہمیں اپنے شاندار ماضی اور رشیوں کی دانش مندی سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔‏

اس موقع پر ‏رشی ہوڈ یونیورسٹی کے چانسلر اور رکن پارلیمنٹ جناب سریش پربھو، رشی ہوڈ یونیورسٹی کے شریک بانی اور پرو وائس چانسلر ڈاکٹر چنمے پانڈے، جناب اشوک گوئل اور جناب موتی لال اووال، دیو سنسکرتی وشوودیالیہ، دونوں رشی ہوڈ یونیورسٹی کے شریک بانی ہیں، اور دیگر معززین موجود تھے۔‏

Recommended