آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کی جانب سے پروفیسر نجمہ اختر ( وائس چانسلر، جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی) کے اعزاز میں شاندار پروگرام کا انعقاد نہرو گیسٹ ہاو ٔس میں کیا گیا۔جس کی صدارت پدم شری پروفیسر اختر الوا سع نے کی۔اور نظامت کے فرائض صحافی محمد احمد نے بخوبی انجام دے۔
پروگرام کا آغاز حافظ مح عفان کی تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔اس پروگرام کے روح رواں معروف حکیم ڈاکٹر سید احمد خاں تھے جو یونانی کے فروغ کیلئے پیش پیش رہتے ہیں۔ پروفیسر نجمہ اختر نے یونانی کی جڑوں کو مزید مضبوط کرنے کے لیے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں یونانی میڈیکل کالج قائم کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے یہ کالج اوکھلا کے مجیب باغ میں تیا ر ہورہا ہے۔تاہم جلد ہی اس کا باقاعدہ آغاز کیا جائے گا۔
اس موقع پر پروفیسر عارف زیدی نے نجمہ اختر کے اس قدم کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ یونانی طریقہ علاج بھلے ہی برسوں پرانا ہو لیکن اس کی مقبولیت لوگوں میں پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔انہوں نے اپنا تجربہ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم یونانی کو موجودہ تقاضوں کے اعتبار سے چلائیں تو جامعہ یونانی کے فروغ میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
میڈیکل کالج پر روشنی ڈالتے ہوئے نجمہ اختر نے کہا کہ کالج کا قیام آسان نہیں ہے لیکن جب ارادے مضبوط اور لوگوں کا ساتھ ہو تو کسی بھی خواب کو حقیقت میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالج میں یونانی کے ماہرین اور تجربہ کار ڈاکٹروں کو رہنمائی کیلئے بلایا جائے گا تاکہ یونانی کے میدان میں جامعہ ملیہ اسلامیہ تاریخ رقم کرے۔
ڈاکٹر ایس فارق نے وائس چانسلر نجمہ اختر کو نئے جانسلر سید نا مفضل سیف الدین کے انتخاب اور جامعہ یونیورسٹی میں طبی اور آیورویدک کالج کھولنے پر مبارکباد پیش کی۔
اس موقع پر پروفیسر اختر الواسع نے کہا کہ کچھ سالوں میں یونانی اور آیو رودیک کو الگ الگ کرکے پیش کیا جارہا ہے لیکن مجاہد آزادی مسیح الملک حکیم اجمل خاں نے قرول باغ میں صرف یونانی کا کالج قائم نہیں کیا بلکہ انہوں نے یونانی اور آیورودیک کالج قائم کیا ہے۔انہو ں نے کہاکہ پروفیسر نجمہ اختر کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ ملک کی پہلی خاتون ہیں جو کسی یونیورسٹی کی وائس چانسلر ہیں اور ان کی انتھک محنتوں سے جامعہ میں یونانی میڈیکل کالج بنے گا۔
پروفیسر ادریس نے کہا کہ ہم شروع سے جامعہ میں یونانی کالج بنانے کا مطالبہ کر تے آئے ہیں اور آج ہمارا خواب پورا ہونے جارہا ہے۔ اخیر میں ڈاکٹر سید احمد خاں نے شکریہ ادا کیا۔
اہم شرکاء میں پروفیسر شہپر رسول،پروفیسر محمد حسین ، سینئر صحافی سہیل انجم، سینئر صحافی جاوید اختر ، صغیر احمد صدیقی ، ڈاکٹر محمد اسلم ، ڈاکٹر شہناز ، ڈاکٹر محمد فضیل ، ایس اے آر زیدی ، ڈاکٹر نیلم قدوسی ، ڈاکٹر شکیل احمد ، صحافی علی عادل خان ، اسجد ندوی ، پروفیسر فرحت نسرین ، ڈاکٹر محمد ارشد ،پروفیسر غلام قطب الدین چشتی ، پروفیسر اسلم ، ڈاکٹر بلال احمد اعظمی ، حکیم عطا الرحمن اجملی ، عمران قنوجی، محمدتسلیم کے نام کے نام قابل ذکر ہیں۔