ورلڈ اردو ایسوسی ایشن، نئی دہلی کی طرف سے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی، نئی دہلی میں میا موتو تکاشی ، اردو استاد اوساکا یونیورسٹی، جاپان کا استقبال کیا گیا۔ ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کے چیئرمین پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین نے مہمان کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کا ایک اہم مقصد یہ بھی ہے کہ اردو زبان و ادب سے منسلک اساتذہ کی علمی خدمات کا اعتراف کیا جائے۔
اس سلسلے کی ایک ایک کڑی جناب میا موتو تکاشی کی آمد ہے۔ جب مجھے معلوم ہوا کہ میا موتو تکاشی دہلی آرہے ہیں تو ان سے میں نے گزارش کی آپ جے این یو ضرور تشریف لائیں۔ انھوں نے ہماری دعوت قبول کی اس لیے ہم ان کے شکر گزار ہیں۔
جناب میا موتو تکاشی ، جو اوساکا یونیورسٹی ، جاپان میں اردو کی تعلیم دیتے ہیں۔ جناب میاموتو تکاشی نے اردو زبان کی تعلیم دہلی یونیورسٹی سے حاصل کی ہے۔ موصوف اردو زبان و تہذیب سے بہت اچھی طرح واقف ہیں۔
میا موتو تکاشی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’ہندوستان میں مجھے ایک سال اردو پڑھنے کا موقع ملا، اس دوران میں نے اردو سیکھنے کے لیے دلی کےگلی کوچوں کا خوب دورہ کیا۔ بہت سارے لوگوں سے ملتا رہا۔اس ملاقات نے مجھے زبان کی سمجھ بوجھ عطا کی۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی مجھے اردوبازار سے بہت لگاؤ ہے۔ واضح ہو کہ میاموتو تکاشی آج کل دہلی میں موجود ہیں۔ اس دوران وہ مختلف اردو اساتذہ سے مل رہے ہیں۔
ڈاکٹر شفیع ایوب ، استاد جواہر لعل نہرو یونیورسٹی، نئی دہلی نے اپنے جاپانی دوست کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ ’’اپنے جاپانی دوست میا موتو تکاشی کے ساتھ مزار غالب پر۔ میا موتو تکاشی جاپان کی اوساکا یونیورسٹی میں اردو پڑھاتے ہیں۔ ایک ہفتہ کے لیے دہلی آئے ہوئے ہیں۔جاپان سے ہی انھوں نے مجھے اردو رسم الخط میں میسیج کیا کہ وہ آٹھ دسمبر کو دہلی پہنچ رہے ہیں۔ان کو ساتھ لے کر بستی حضرت نظام الدین گیا۔ غالب کباب سینٹر پر کباب اور رومالی روٹی کھانے کے بعد میا موتو تکاشی نے غالب اکیڈمی میں ڈاکٹر عقیل احمد سے ملاقات کی۔ عقیل صاحب نے کچھ کتابیں بطور تحفہ پیش کیں۔ غالب کے مزار پر پہنچ کر میا موتو تکاشی بہت خوش تھے کہ ان کی ایک دیرینہ خواہش پوری ہوئی ۔
میا موتو تکاشی اچھی اردو بولتے ہیں۔ اردو رسم الخط میں ہی اپنے پیغامات لکھتے ہیں ۔ بہت سی باتیں ہوئیں۔ سردیوں کے بعد مجھے بھی ایک ماہ کے لیے اوساکا یونیورسٹی جانا ہے۔ جاپان میں میرے بہت سے شاگرد میری آمد کے منتظر ہیں۔کانا اوکاوارا، گودای نٹا، ریٹا تاکے نبکا، ناکا گاوا وغیرہ نے بار بار تقاضا کیا ہے کہ میں جاپان کا سفر کروں۔ جاپان کے مختلف شہروں سے جب کوئی مجھے فون کرتا ہے اور اپنے مخصوص لب و لہجے میں کہتا ہے ’’ سر السلام علیکم ، سر آپ کیسے ہیں ؟ ‘‘تو مجھے بہت اچھا لگتا ہے ۔ دیار غیر سے جب کوئی اردو میں بات کرے تو میری خوشی کا ٹھکانہ نہیں ‘‘۔
ڈاکٹر توحید خان نے مہمان کا استقبال کرتے ہوئے اپنی دو تین کتابیں بطور تحفہ پیش کیں۔ استقبالیہ پروگرام میں ڈاکٹر محمد رکن الدین، ڈائریکٹر ورلڈ اردو ایسوسی ایشن، ڈاکٹر مہوش نور، جنرل سیکریٹری ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کے ساتھ جے این یو میں اردو کے ساتھ ڈاکٹر شیو پرکاش بھی موجود تھے۔ ہندوستانی زبانوں کا مرکز ، جے این یو میں ہر سال جاپان سے طلبا و طالبات اردو سیکھنے کے لیے داخلہ لیتے ہیں۔ اس سال بھی چار طلبا و طالبات اردو زبان سیکھ رہے ہیں۔ ان کی موجودگی نے بھی استقبالیہ پروگرام کے وقار میں اضافہ کیا۔ پروگرام میں ریسر چ اسکالرس طریق العابدین، کلیم احمد اور معراج السلام بھی موجود رہے۔