Urdu News

’’ بھگو داجّو کم ‘‘ سنسکرت زبان میں ایک ہلکی پھلکی فلم بنانے کی میری ادنیٰ کوشش ہے

بھگو داجّو کم ‘‘ سنسکرت زبان میں ایک ہلکی پھلکی فلم

 

 

نئی دلّی ،26 نومبر/ سنسکرت فلموں کے بارے میں ہمیشہ سمجھا  جاتا ہے کہ وہ بہت سنجیدہ ہوتی ہیں ۔ ’’ بھگو داجّو کم ‘‘ اِس تصور کو بدلنے کی میری ایک ادنیٰ کوشش ہے ۔ گوا میں اِفّی – 52 میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ، فلم کے ہدایت کار یدو وجے کرشنن نے کہا کہ  میرا مقصد سنسکرت زبان میں ایک ہلکی پھلکی فلم بنانا تھا ، جس کو دیکھ کر ناظرین لطف اٹھا سکیں ۔

 

          ’’ بھگو داجّو کم ‘‘ کا ، جسے انڈین پنورما میں فیچر فلم کے زمرے میں دکھایا گیا ہے ، اِفّی  کے 52 ویں ایڈیشن میں  ورلڈ پریمیر کیا گیا ۔

          یدو وجے کرشنن نے ، جن کی دلچسپی ہمیشہ تاریخی موضوعات پر فلم بنانے میں رہتی ہے ، کہا کہ سنسکرت میں فلم بنانے کا خیال ، حقیقت میں اُن کے پروڈیوسر کرن راج کا تھا ،  جنہیں سنسکرت زبان سے بہت محبت ہے ۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/8-17NA1.jpg

 

          یدو وجے کرشنن نے کہا کہ کرن راج  سنسکرت  ڈراموں میں دلچسپی رکھتے ہیں اور جب انہوں نے سنسکرت میں فلم بنانے کی تجویز کے ساتھ مجھ سے رابطہ کیا تو پہلے تو مجھے تھوڑا شبہ تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سبھی جانتے ہیں کہ سنسکرت فلموں کو دیکھنے والے بہت کم ہیں کیونکہ یہ زبان کم بولی جاتی ہے ۔

7 ویں صدی کے تنز و مزاح کے ایک ناٹک ’’ بھگو داجّو کم ‘‘  پر ، اُن کا دھیان کیسے گیا ، یہ بتاتے ہوئے ، یدو وجے کرشنن نے کہا کہ میں کبھی بھی ایک نئی کہانی لکھنا نہیں چاہتا تھا ۔ میں پوری کوشش کے ساتھ کہانی کی تلاش میں تھا ۔

’’ بھگو داجّو کم ‘‘ ، جو بودھ اور ہندو مذہب کے درشن سے متعلق ہے ، کئی زبانوں میں تھیٹر کے ڈراموں اور فن پاروں جیسے کیرل کے ایک روایتی فن ،  روپ –کڈیاٹم میں بھی  دکھایا گیا ہے ۔

 

 

          یہ بتاتے ہوئے کہ زبان نے کس طرح ایک سنجیدہ رکاوٹ کھڑی کی ہے ، یدو وجے کرشنن نے کہا کہ انہوں نے سوپانم تھیٹر گروپ کے کچھ اداکاروں کو شامل کیا تھا کیونکہ ان میں سے زیادہ تر کرداروں اور ڈائیلاگ کو اچھی طرح جانتے تھے ۔ سوپانم تھیٹر گروپ   کے بانی کوالم نارائن پنیکر نے 2011 ء میں ’’ بھگو داجّو کم ‘‘ پر ایک ڈراما منعقد کیا تھا ۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/8-20NSZ.jpg

 

          پورے ڈرامے کا سیٹ ایک باغ میں ہے اور پوری کہانی ایک ہی جگہ پوری ہوتی ہے ۔ وجے کرشنن نے اپنے تجربے کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ اسے سینما  کی شکل دینے  کے لئے بہت کچھ کیا جانا تھا کیونکہ میں نے اصل ڈرامے سے تقریباً 70 فی صد ڈائیلاگ بنا رکھے تھے ۔ انہوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ ہمیں پھر بھی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ مجھ سمیت کوئی بھی سنسکرت نہیں بولتا تھا ۔

 

ہدایت کار نے سینما کے اپنے سفر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ فلم کے شریک مصنف  اور سنسکرت کے دانشور اوستھی امبیکا وجین نے ہمارے کام کو  آسان بنایا ۔ انہوں نے سبھی ڈائیلاگ کا ترجمہ کیا ، جس سے ہمارے لئے چیزیں کچھ آسان ہو  گئیں ۔

 

          اِفّی میں عالمی پریمیر کے دوران ناظرین کے رد عمل کے بارے میں پوچھے جانے پر یدو وجے کرشنن نے کہا کہ انہیں ملا جلا ردّ عمل حاصل ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ناظرین کا ماننا تھا کہ صرف سنسکرت کو سمجھنے والے لوگ ہی  فلم کا پوری طرح لطف لے پائیں گے ۔ انگریزی ترجمے کی اپنی حدود ہیں کیونکہ انگریزی  ، اُس چھپے ہوئے مطلب کو بیان نہیں کر سکتی ، جو سنسکرت کے الفاظ بیان کر سکتے ہیں ۔

          یدو وجے کرشنن ایک فلم ہدایت کار ، سینما ٹو گرافر  ، مصنف اور گرافک ڈیزائنر ہیں ۔ انہیں فیچر ڈاکومنٹری  ’’ 21 منتھ آٖ ف ہیل ‘‘ اور ایک تاریخی ناول ’’ دی اسٹوری آف ایودھیا ‘‘ کے لئے جانا جاتا ہے ۔

’’ بھگو داجّو کم ‘‘ کے بارے میں :

          شاندلین ایک پاریوراجک   بودھ بھکشو  ہے ۔ وہ ایک وسنتھا سینا نامی  درباری سے ملتا ہے ۔ یمدوت کی لا پرواہی کے نتیجے میں وسنتا سینا شاندلین کو  بے یار و مددگار چھوڑتے ہوئے موقع پر ہی مر جاتا ہے ۔ شاندلین کے دکھ کو دیکھتے ہوئے پاریوراجک اپنی روح کو وسنتا  سینا کے جسم میں داخل کر دیتے ہیں ۔ اس کے بعد  دو الگ الگ دنیاؤں کے ٹکراؤ کی وجہ سے  مزاحیہ واقعات کا ایک سلسلہ شروع ہو جاتا ہے ۔

Recommended