دلیپ کمار کی موت سے ملک میں ماحول سوگوار
دلیپ کمار،پیدائشی نام محمد یوسف خان بالی وڈ کے مشہور اداکار ہیں۔ 7 جولائی 2021 کو وہ اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔پشاور کے محلہ خداداد میں لالہ غلام سرور کے ہاں پیدا ہوئے۔ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ انیس سو پینتیس میں ممبئی ( جو ان دنوں بمبئی تھا) کاروبار کے سلسلے میں منتقل ہوئے۔ اداکاری سے قبل یوسف خان پھلوں کے سوداگر تھے اور انہوں نے پونا کی فوجی کینٹین میں پھلوں کی ایک سٹال لگا رکھی تھی۔ 1966ء میں انہوں نے اداکارہ سائرہ بانو سے شادی کی۔
اس زمانے کی معروف اداکارہ اور فلم ساز دیوکا رانی کی جوہر شناس نگاہوں نے بیس سالہ یوسف خان میں چھپی اداکاری کی صلاحیت کو بھانپ لیا اور فلم ’جوار بھاٹا‘ میں دلیپ کمار کے نام سے ہیرو کے رول میں کاسٹ کیا۔ اس کے بعد سے اس شخص نے بھارتی فلمی صعنت پر ایک طویل عرصے تک راج کیا۔ اور ’’آن، انداز، دیوداس، کرما اور سوداگر’’ جیسی مشہور فلموں میں کام کیا۔
شہنشاہ جذبات
سنگ دل، امر، اڑن کھٹولہ، آن، انداز، نیا دور، مدھومتی، یہودی اور مغل اعظم ایسی چند فلمیں ہیں جن میں کام کرنے کے دوران انہیں شہنشاہ جذبات کا خطاب دیا گیا۔ لیکن انہوں نے فلم کوہ نور، آزاد، گنگا جمنا اور رام اور شیام میں ایک کامیڈین کی اداکاری کر کے یہ ثابت کیا کہ وہ لوگوں کو ہنسا نے کا فن بھی جانتے ہیں۔
دلیپ کمار کی اداکاری میں ایک ہمہ جہت فنکار دیکھا جاسکتا ہے جو کبھی جذباتی بن جاتا ہے تو کبھی سنجیدہ اور روتے روتے آپ کو ہنسانے کا گر بھی جانتا ہو۔ انڈین فلم انڈسٹری انہیں آج بھی بہترین اداکار مانتی ہے اور اس کا لوگ اعتراف بھی کرتے ہیں۔ دلیپ کمار اپنے دور کے فلم انڈسٹری کے ایسے اداکار تھے جن کے اسٹائل کی نقل لڑکے کرتے تھے اور ان کی ساتھی ہیروئینوں کے ساتھ ساتھ عام لڑکیاں ان پر مرتی تھیں۔ ہیروئین مدھوبالا سے ان کے عشق کے چرچے رہے لیکن کسی وجہ سے ان کی یہ محبت دم توڑ گئی اور زندگی میں ہی دونوں علاحدہ ہو گئے۔
ہالی ووڈ
ان کی وجیہہ شخصیت کو دیکھ کر برطانوی اداکار ڈیوڈ لین نے انہیں فلم ’لارنس آف عریبیہ‘ میں ایک رول کی پیش کش کی لیکن دلیپ کمار نے اسے ٹھکرا دیا۔
فلموں سے کنارہ کشی
انیس سو اٹھانوے میں فلم ' قلعہ ' میں کام کرنے کے بعد فلمی دنیا سے کنارہ کشی کر لی تھی۔ دلیپ کمار کچھ عرصہ قبل تک صرف فلمی پارٹیوں میں اپنی بیوی سائرہ بانو کے ساتھ نظر آتے تھے۔ پارٹی میں آنے والے اداکار آج بھی ان کے پیر چھونا نہیں بھولتے۔
اعزازات
جہاں انھیں بے شمار اعزازات سے نوازا گیا وہاں انھیں انڈین فلم کا سب سے بڑا اعزاز دادا صاحب پھالکے ایوارڈ بھی دیا گیا۔ پاکستان حکومت کی طرف سے 1998ء میں ان کو پاکستان کے سب سے بڑے سیویلین اعزاز نشان پاکستان سے بھی نوازا گیا۔ بھارت کا دوسرا سب سے بڑا شہری اعزاز، 2015 میں پدم ویبھوشن سے نوازا گیا۔
دلیپ کمار کا دل تقریباً سو سال تک دھڑکتا رہا، بے مثال اور عظیم کارناموں کی وجہ سے دنیا ہمیشہ انہیں یاد کر تی رہے گی، کافی دنوں سے علیل چل رہے تھے اور آخر کار آج ممبئی کے نجی ہسپتال میں آخری سانس لی۔ دلیپ کمار کے کروڑوں چاہنے والے سوگوار ہیں۔ انڈیا نیرٹیو اردو ، دلیپ کمار کی فیملی کے غم میں برابر کے شریک ہے اور دلیپ کمار صاحب کی مغفرت کے لیے دعائیں۔ دلیپ کمار صاحب آپ ہمیشہ یاد آئیں گے۔